Latest News

وحشی اسکول کے پرنسپل نے ۵۰ نابالغ طالبات کو بنایا ہوس کا شکار، مفرور پرنسپل گرفتار۔

مظفرنگر: عزیز الرحمن خاں.
ہریانہ کے جیند ضلع کے ایک سرکاری اسکول کے پرنسپل کو ایس آئی ٹی نے لڑکیوں کے جنسی استحصال کے الزام میں گرفتار کیا ہے۔ 60 طالبات نے پرنسپل پر سنگین الزامات لگائے تھے۔ 50 طالبات نے ہریانہ اسٹیٹ ویمن کمیشن کو خط لکھ کر پرنسپل کے خلاف شکایت کی تھی۔ اس کے علاوہ 10 دیگر طالبات نے کہا تھا کہ وہ اس سے واقف ہیں۔ 

اس کے بعد پرنسپل کے خلاف پوکسو ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا اور اب گرفتاری عمل میں لائی گئی ہے۔ ڈی ایس پی امت بھاٹیہ نے کہا کہ مقدمہ درج ہونے کے بعد پرنسپل فرار ہو گیا تھا۔ اسے ضلع کے باہر سے گرفتار کیا گیا ہے۔ ملزم پرنسپل کے خلاف ہمارے پاس کافی ثبوت اور گواہ موجود ہیں۔ ڈی ایس پی نے کہا کہ پرنسپل کو عدالت میں پیش کرکے ریمانڈ حاصل کیا جائے گا۔ 
ایچ ایس سی ڈبلیو کی چیئرمین رینو بھاٹیہ نے کہا کہ ہمیں 60 لڑکیوں کی جانب سے تحریری شکایت موصول ہوئی ہے۔ 50 طالبات نے کہا کہ ان کا جسمانی استحصال کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ 10 نے کہا کہ انہیں معلوم تھا کہ پرنسپل طالبات کے ساتھ بدتمیزی کرتا تھا۔ شکایت کرنے والی تمام لڑکیاں نابالغ ہیں۔ بھاٹیہ نے کہا کہ پرنسپل طالبات کو اپنے دفتر میں بلاتا تھا اور پھر ان کے ساتھ جنسی زیادتی کرتا تھا۔ اس کے علاوہ پرنسپل نے کئی لڑکیوں کو واٹس ایپ میسیج بھی بھیجے تھے۔ اس کے پاس کم از کم تین موبائل فون تھے۔ اس معاملے میں طالبات نے جمعرات کو پنچکولہ میں ویمن کمیشن کی چیئرپرسن رینو بھاٹیہ کے سامنے اپنے بیانات درج کرائے تھے۔ اس کے بعد کمیشن نے پولیس کو 24 گھنٹے کے اندر پرنسپل کو گرفتار کرنے کی ہدایت دی تھی۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر