نئی دہلی: جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے دہلی کے ساتھ ساتھ بمبئی اور گجرات ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی ہے۔ عرضی میں مرکزی حکومت، سنسر بورڈ، جانی فائر فاکس میڈیا پرائیویٹ لمیٹڈ اور ایکس کارپس، کو فریق بنایا گیا ہے، جو فلم کی تیاری اور ریلیز سے وابستہ ہے۔
ادے پور واقعے پر مبنی فلم ’ادے پور فائلز‘ کا ٹریلر جیسے ہی ریلیز ہوا، اس پر پابندی لگانے کا مطالبہ زور پکڑنے لگا۔ اس فلم کے ٹریلر میں نوپور شرما کا وہ متنازعہ بیان بھی شامل ہے، جس کی وجہ سے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے انہیں پارٹی سے نکال دیا تھا۔
مسلم تنظیموں کے مطابق فلم کے ٹریلر میں نبی کریم ﷺ کے بارے میں قابل اعتراض تبصرہ کیا گیا ہے ، جس سے ملک کا امن خراب ہوسکتا ہے۔ فلم میں دیوبند کو بنیاد پرستی کا گڑھ بتایا گیا ہے اور وہاں کے علمائے کرام کے خلاف زہر اگلا گیا ہے۔ یہ فلم ایک مخصوص مذہبی طبقے کو بدنام کرتی ہے، جس سے معاشرے میں نفرت پھیل سکتی ہے اور شہریوں کے درمیان احترام اور سماجی ہم آہنگی کو گہرا نقصان پہنچ سکتا ہے۔
فلم میں ‘گیانواپی مسجد’ جیسے مقدمات کا بھی ذکر کیا گیا ہے، جو اس وقت وارانسی کی ضلع عدالت اور سپریم کورٹ میں زیر التوا ہیں۔ یہ چیزیں ہندوستانی آئین کے آرٹیکل۱۴ ، ۱۵ اور ۲۱ میں دیے گئے شہری حقوق کی خلاف ورزی ہیں۔ سنسر بورڈ کی جانب سے سرٹیفکیٹ جاری کرنے کے بعد یہ فلم جمعہ ۱۱ جولائی کو ریلیز ہونے والی ہے۔
اس پر روک لگانے کے لیے جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے دہلی کے ساتھ ساتھ بمبئی اور گجرات ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی ہے۔ عرضی میں مرکزی حکومت، سنسر بورڈ، جانی فائر فاکس میڈیا پرائیویٹ لمیٹڈ اور ایکس کارپس، کو فریق بنایا گیا ہے، جو فلم کی تیاری اور تقسیم سے وابستہ ہے۔
آئین کے سیکشن 226 کے تحت دائر کی گئی یہ درخواست سپریم کورٹ کے وکیل فضیل ایوبی نے تیار کی ہے۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ اظہار رائے کی آزادی کے حق کا غلط استعمال کرتے ہوئے فلم میں ایسے مناظر دکھائے گئے ہیں جن کا اسلام، مسلمانوں اور دیوبند سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ٹریلر سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ یہ فلم مسلم مخالف جذبات سے متاثر ہے۔
0 Comments