آگرہ: مسجد نہر والی سکندرا کے خطیب محمد اقبال نے آج کے خطبہ جمعہ میں خطاب کرتے ہوے نمازیوں کو ایسی باتوں سے آگاہ کیا جن کو لوگ بہت آسانی سے بول دیتے ہیں اور ان کو احساس بھی نہیں ہوتا کہ انھوں نے کیا کہہ دیا ، آپ نے دیکھا ہوگا کہ کئی لوگ دوسرے کو یہ کہہ رہے ہوتے ہیں ، کہ آپ اس مشکل میں اس وجہ سے ہیں ، آپ سے فلاں فلاں غلطی ہوئی ہے ، یہ تمہارے گناہوں کی سزا ہے ، آپ کے بچے اس وجہ سے آپ کی عزت نہیں کرتے ، یہ آپ پر اللہ کا عذاب ہے ، اس طرح کے بہت سے جملے ہمارے معاشرے میں سننے کو ملتے ہیں ، اور کہنے والا اس طرح کہتا ہے کہ جیسے کوئی بات ہی نہیں ، او اللہ کے بندے ! تو کون ہوتا ہے اللہ کے معاملات میں دخل دینے والا ؟ تجھے کیسے علم ہوا کہ فلاں شخص کو اس وجہ سے مشکل آرہی ہے ، کیا تجھے اللہ نے بتایا ہے ؟ مسلمانوں یہ اللہ تعالیٰ کی قدرت سے مذاق ہے ، مسلمان وہ ہے جو اللہ کے کلام کو سب سے اونچا رکھے ، اور ہم اپنی راے کو اللہ کے کلام سے اونچا کر دیتے ہیں ، اس سے بڑا اور کیا ظلم ہوسکتا ہے ؟ ہمیں ڈرنا چاہیے ، توبہ کرنی چاہیے ، یہ سب اللہ کا نظام ہے، وہ جیسے چاہے سزا دے یا اسے معاف کردے ، ہم کون ہوتے ہیں اپنی راے بتانے والے ؟ سورہ بقرہ آیت نمبر 231 میں کہا گیا ہے “ اور اللہ کے احسان کو یاد کرو جو اس نے تم پر کیا ہے اور اس نے تم پر کتاب وحکمت اتاری ہے کہ تمہیں اس سے نصیحت کرے اور اللہ سے ڈرو اور جان لو اللہ ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے “ کسی کا بچہ بیمار ہوگیا ، کسی کا کام خراب ہوگیا ، کسی کے یہاں کوئی انتقال ہوگیا ، یا کچھ بھی خرابی ہو گئی ہم فوراً اپنی راے بتانا شروع کر دیتے ہیں ، آج ہم اس بات کا فیصلہ کریں کہ آیندہ ایسا نہیں کریں گے ، اللہ تبارک تعالیٰ ہم سب کے لیے آسانی فرماے، آمین ثمہ آمین ۔
0 Comments