Latest News

مغربی تہذیب نے عورتوں کی آزادی کے نام پر بے پردگی اورعریانیت پیدا کی:مولانا خلیل احمد مظاہری

مغربی تہذیب نے عورتوں کی آزادی کے نام پر بے پردگی اورعریانیت پیدا کی:مولانا خلیل احمد مظاہری
جمعیۃ علماء شہر کانپور کے زیر اہتمام میر پور چھاؤنی میں اجتماع خواتین سے مولانا خلیل احمد مظاہری کا خطاب
کانپور:۔ جمعیۃ علماء اتر پردیش کے نائب صدر مولانا امین الحق عبد اللہ قاسمی کی زیر نگرانی جمعیۃ علماء شہرکانپور کی جانب سے جاری دس روزہ اجتماع خواتین کا چھٹا جلسہ میں اورائن اسکول میرپور کینٹ میں منعقد ہوا۔جس میں بطور مہمان خصوصی کے تشریف لائے مولانا خلیل احمد مظاہری نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے آخری نبی امام الانبیاء حضرت محمد ﷺ کے ذریعہ سے جو ہم کو اپنا سب سے پاکیزہ دین مذہب اسلام کی شکل میں دیا ہے یقینا یہ خدا وند قدوس کا ایک بہت بڑا انعام اور اس کا احسان ہے۔اسی مذہب اسلام نے ہماری خواتین کو جو مقام و عزت اور شان حریت عطاء کی ہے دیگر مذاہب میں اس کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔ ایک عورت بحیثیت عورت ہونے کے مسلم معاشرے کیلئے بہت ہی قیمتی سرمایہ ہے اگر وہ اپنی زندگی کو حضرت نبی کریم ﷺ کے بتائے ہوئے راستے پر چلنے کا عزم مسمم کرنے کیساتھ ازواج مطہرات و بنات طاہرات کو اپنے لئے مشعل راہ بنائے گی تو خود تو ارتداد سے محفوظ ہی رہے گی اور آنے والی نسلوں کی بھی اللہ تعالیٰ ان کے ذریعہ سے ارتدادی فتنوں سے انشاء اللہ حفاظت فرمائیں گے۔
مولانا مظاہری نے بے پردگی کے بارے میں فرمایا کہ آج دنیا میں بے شرمی و بے حیائی عام ہوتی جا رہی ہے۔اللہ تعالیٰ نے مسلمان عورتوں کو حکم دیا ہے کہ تم پردے میں رہا کرو لیکن آج مغربی تہذیب نے ہماری بچیوں کو آزادی کے نام پر ان کے اندر بے پردگی جیسی عریانیت پیدا کردی ہے۔ہمارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تھا ایک وقت ایسا آئے گا عورتیں لباس پہنے ہونے کے باوجود ایسا لگے گا کہ وہ بے لباس ہیں۔آج ہماری بچیاں دنیا کی ہر چیز کے اندر میچنگ چاہتی ہیں لیکن ان کو یہ معلوم بھی نہیں ہوتا کیا ہماری زندگی نبیؐ کا بتایا ہوا طریقہ ازواج مطہرات صحابیات کی زندگیوں سے میچنگ ہو بھی رہی ہے یا نہیں۔اس کی صرف ایک وجہ ہے کہ ہم نے اپنی بچیوں کو دینی تعلیمات سے آراستہ کیا ہی نہیں جس کے نتائج آج ہمارے سامنے ہیں۔اخیر میں مولانا نے بتایا کہ ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ ہر عورت سورہ نور کی تلاوت کا اہتمام کرنا چاہیے بلکہ اس سورت کا ترجمہ و تفسیر کسی معتبر عالم سے پڑھنا چاہئے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اس میں خواتین کے متعلق بہت سے احکامات مثلا گھر میں کس طرح رہنا ہے،باہر کیسے نکلنا ہے وغیرہ بڑی تفصیل سے بیان کیا۔
جمعیۃ علماء شہر کانپور کے نائب صدر مولانا نورالدین احمد قاسمی نے اپنے تمہیدی خطاب میں پروگرام کے مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ آپ کے شہر کے دردمند علماء کو ایک فکر بے چین کر رہی تھی جس کی وجہ سے ان کی راتوں نیندیں حرام ہو گئی تھی کہ آج باطل اپنی پوری طاقت و قوت کیساتھ ہماری بہنوں و بچیوں کے دین و عقائد پر حملہ کرکے ان کو بڑی آسانی سے اپنا یرغمال بنا لے رہا ہے۔ اسی فکر و احساس کے ساتھ شہری جمعیۃ علماء کانپور کے ذمہ دارن نے طے کیا کہ آج اگر مسلم معاشرے کی بچیوں کو عقائد،ایمان،رسالت کی اہمیت نہ بتائی گئی تو کل میدان محشر میں اللہ اور اس کے رسول کو کیا منہ دکھائیں گے۔مولانا نے صحابیات کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ ان کیلئے سب کچھ قربان کرنا آسان تھا پر دین و ایمان کو نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی اسوہئ حسنہ کو چھوڑ دیں ایسا ہو نہیں سکتا۔ اسی مقصد کے تحت یہ پروگرام منعقد کئے جا رہے ہیں کہ مسلم خواتین کے اندر یہ صفت پیدا ہو اور وہ بھی اس طرح شریعت مطہرہ کے مطابق اپنی بے داغ زندگی گزار کر دنیا و آخرت میں اللہ،اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی رضا و خوشنودی حاصل کریں۔
جس طرح ایک باپ اپنی بیٹی کے لئے ایک بھائی اپنی بہن کیلئے اچھا کھانے،اچھا رہنے اچھی تعلیم کی فکر کرتا ہے اس سے کہیں زیادہ ہم کو ان کے ایمان و عقائد کی فکر ضرورت ہے۔اگر آج ہم نے انکی ترتیب اسلامی تہذیب کے مطابق کی تو انشاء اللہ یہی بچیاں کل قیامت کے دن ہمارے لئے نجات کا ذریعہ بنیں گی ورنہ اگر ہم نے ان کی دنیاوی ضروریات کا لحاظ کیا پر ان کے دین کی فکر نہیں تو اللہ نہ کرے یہ ہم کو جہنم میں لے جانے کا بھی سبب بن سکتی ہیں۔پروگرام کا آغاز حافظ محمد کاشف نے تلاوت کلام اللہ سے کیا جبکہ نذرانہ عقیدت حافظ محمد صفوان نے پیش کیا۔مولانا نورالدین احمد قاسمی کی دعا پر پروگرام کا اختتام ہوا۔شرکاء میں ڈاکٹر حلیم اللہ خاں صدر جمعیۃ علماء کانپور،محمد عارف خان،حافظ محمد شاہ عالم،مولانا محمد کاشف جامعی،حافظ محمد ارشد،محمد جاوید کے علاوہ کثیر تعداد میں خواتین تشریف لائیں۔
مدیر محترم، آداب و تسلیمات!اس پریس ریلیز کو شائع فرماکر شکر گزار کریں۔
سمیر چودھری دیوبند۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر