Latest News

آندولن کرنے والے کسانوں کو ہی کچل دیا: حسام صدیقی لیڈ اسٹوری

آندولن کرنے والے کسانوں کو ہی کچل دیا: حسام صدیقی
لیڈ اسٹوری
جدید مرکز، لکھنؤ, مؤرخہ ۱۰ تا ۱۶ اکتوبر، ۲۰۲۱

لکھیم پور کھیری: وزیراعظم نریندر مودی اور اترپردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو کسانوں کی تحریک سے انتہا درجہ تک نفرت نظر آتی ہے۔ انہی سے شہ پاکر مودی وزارت میں منسٹر آف اسٹیٹ ہوم اجئے مشرا عرف ٹینی نے پچیس ستمبر کو کسانوں کو دھمکی دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ انہیں لکھیم پور ضلع میں ہی نہیں رہنے دیں گے۔ تو اجئے مشرا کے بیٹے آشیش مشر ا عرف مونو نے تین اکتوبر کو پر امن کسانوں پر اپنی گاڑیاں چڑھا کر انہیں اور ان کی تحریک کو کچلنے کا کام کیا۔ کسانوں کا حوصلہ دیکھتے ہوئے یہ بات کہی جاسکتی ہے کہ بھلے ہی اجئے مشراکے بیٹے نے اپنی قیمتی تھار گاڑی چڑھا کر چار لوگوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا ہو کسانوں کی تحریک کو کچلنے اور کمزور کرنے کی ان کی منشاء پوری نہیں ہوسکتی۔ اس شرمناک اور بھیانک واقعہ میں چار کسانوں کے علاوہ ایک صحافی رمن کشیپ سمیت پانچ دیگر لوگ بھی مارے گئے۔ آشیش مشرا کے ڈرائیور اور گاڑیوں میں بیٹھے بی جے پی کے دو ورکروں کو کسانوں کے مرنے کے بعد بھیڑ نے پیٹ کر مار ڈالا تو رمن کشیپ کے لئے کہا جاتا ہے کہ ان کی موت بی جے پی لیڈر کی گولی لگنے سے ہوئی۔ اتنے شرمناک واقعہ کے بعد پانچ اکتوبر کو وزیراعظم نریندر مودی لکھنؤ میں ’امرت مہوتسو‘ منانے آئے۔ انہوں نےلکھیم پور کے واقعہ کا ذکر تک نہیں کیا۔ الٹے ان کے پروگرام کے دوران اندرا گاندھی پرتشٹھان کے ہال میں باہر ناچ گانے کا پروگرام چلتا رہا۔
سپریم کورٹ نے اس معاملے کا سو موٹو نوٹس لیا اور آٹھ اکتوبر تک یوپی سرکار سے اسٹیٹس رپورٹ طلب کی۔ ہڑبڑی میں یوگی سرکار نے ہائی کورٹ کے رٹائرڈ جج پروین کمار شریواستو کی قیادت میں ایک رکنی تحقیقاتی کمیشن بنا دیا۔ لکھیم پور پولیس نے مرکزی وزیر کے بیٹے آشیش مشرا کو گرفتار کرنے کے بجائے انہیں پوچھ گچھ کے لئے سمن جاری کیا ساتھ ہی یہ بھی کہہ دیا کہ آشیش غائب ہے۔
کسانوں کے ساتھ مودی اور یوگی سرکاروں کی دشمنی کا عالم یہ ہے کہ اگر کوئی کسان بی جے پی کے کسی لیڈر کو کالا جھنڈا دکھا دے تو جھنڈا دکھانے والے کے خلاف فوراً ہی سخت دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا جاتا ہے۔ لکھیم پور کا واقعہ بھی سیاہ جھنڈے دکھانے کی وجہ سے پیش آیا۔پچیس ستمبر کو اجئے مشرا کو کچھ کسانوں نے کالے جھنڈے دکھا دیئے تھے اس سے اجئے مشرا اتنا بوکھلا گئے کہ انہو ںنے اپنی ایک تقریر میں گھما پھرا کر یہ کہہ دیا کہ وہ بہت بڑے غنڈے ہیں۔ اگر وہ اپنی پر اترآئے تو جن لوگوں نے انہیں سیاہ جھنڈے دکھائے ہیں وہ نگھاسن تو دور پورے لکھیم پور میں کہیں رہ نہیںپائیں گے۔ دراصل اجئے مشرا نام لئے بغیر سکھوں کو خوفزدہ کرنے کی بات کررہے تھے کیونکہ سیاہ جھنڈے دکھانے والے کسانوں میں سکھ کسان ہی زیادہ تھے۔ یہ صحیح ہے کہ اجئے مشراغنڈے رہے ہیں بلکہ ابھی بھی ہیں۔ قتل کے ایک معاملے میں وہ ملزم بھی ہیں۔
تین اکتوبر کو اترپردیش کے نائب وزیراعلیٰ کیشو پرساد موریہ کا لکھیم پور ضلع میں اجئے مشرا کے گاؤں جانے کا پروگرام تھا احتجاج کررہے کسانوں نے ہیلی پیڈ اور اس کے ارد گرد قبضہ کرلیا اور انہیں اور اجئے مشرا کو سیاہ جھنڈے دکھانے کا پروگرام بنا لیا۔ کیشو پرساد موریہ ہیلی کاپٹر کے بجائے سڑک کے راستے سے لکھیم پور چلے گئے۔ سڑک پر دونوں طرف کسان سیاہ جھنڈے لئے کھڑے تھے جھنڈے دکھانے کے بعد وہ خاموشی کے ساتھ اپنے اپنے گھر واپس جارہے تھے، تبھی تکونیا میں اجئے مشرا کا بیٹا آشیش اپنی تھار گاڑی میں پیچھے سے آیا اس کے ساتھ دو گاڑیاں اور تھیں۔ اس نے تیز رفتار تھار گاڑی کوسڑک کے کنارے چل رہے کسانوں پر چڑھا دیا جس سے چار کسانوں کی موت ہوگئی اور درجنوں زخمی ہوگئے۔ تیزرفتار تھار اور اس کے پیچھے چل رہی اسکارپیو چند قدم آگے چل کر الٹ گئی۔ کسانوں نے انہیں گھیر لیا۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ تھار کے اندر سے آشیش مشرا نے اپنی ریوالور سے فائرنگ بھی کی، وہ باہرنکلا تو پولیس و الوں نے اسے گھیر لیا اور گنے کے کھیت سے لے کر بھاگ گئے۔ ان کے ڈرائیور اور بی جے پی کے تو دو تین ورکروں کو بھیڑ نے پیٹ پیٹ کر مارڈالا۔
کسانوں کو اس طرح کچلے جانے کے بعد مرکزی وزیر اجئے مشرا نے صفائی دیتے ہوئے کہہ دیا ہ ان کا بیٹا آشیش تو موقع پر تھا ہی نہیں۔ اگر وہ موقع پر ہوتا تو کسانوں کے نام پر اکٹھا ہوئے بلوائیوں اور فرقہ پرست عناصر نے ڈرائیور کی طرح اس کی بھی جان لے لی ہوتی۔ اجئے مشرا جو پچیس ستمبر کو کسانوں کو لکھیم پور سے باہر نکالنے کا دعویٰ کررہے تھے بیٹے کی کرتوت کے بعد کافی سہمے سے نظر آنے لگے۔ ان کا بیٹا تو جیسے چھپ ہی گیا لیکن اجئے مشرا کو اپنی غنڈئی کے پرانے دن یاد دلانا مہنگا ہی پڑ گیا۔ آشیش مشرا اور اس کے پندرہ بیس نامعلوم ساتھیوں کے خلاف قتل سمیت کئی سنگین دفعات میں مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔
لکھیم پور کے واقعہ کی اطلاع ہوتے ہی پورے ملک میں جیسے ہنگامہ مچ گیا۔ دہلی کے باہر غازی پور بارڈر پر دھرنے پر بیٹھے راکیش ٹکیت فوراً لکھیم پر کے لئےروانہ ہوگئے۔ اترپردیش کی انچارج جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی بھی رات میں ہی دہلی سے نکل کر لکھنؤ پہونچ گئیں اور لکھیم پور کے لئے روانہ ہوگئیں۔ سیتا پور پولیس نے ہرگاؤں میں انہیں گرفتار کرلیا اور سیتا پور میں پی اے سی کے گیسٹ ہاؤس میں لے جا کر بند کردیا۔ راکیش ٹکیت موقع پر پہونچ گئے۔ اترپردیش کے کئی سینیئر پولیس اور سول افسران بھی موقع پر پہونچے۔ ٹکیت کے ساتھ افسران کی کئی راؤنڈ کی بات چیت کے بعد طئے ہوا کہ مرنے والے چار کسانوں سمیت مرنے والوں سمت سبھی لوگوں کو پینتالیس پینتالیس لاکھ کا معاؤضہ دیا جائے گا۔ ان کے کنبہ کے ایک ایک شخص کو سرکاری نوکری دی جائے گی اور آشیش مشرا اور ان کے ساتھیوں کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کیا جائےگا۔ اس سمجھوتے کے بعد ہی سڑک پر بیٹھے کسانوں نے اپنی تحریک کوختم کردیا۔ خبر لکھے جانے تک آشیش مشرا کی گرفتاری تو دور پولیس نے اس سے پوچھ گچھ تک نہیں کی تھی۔
کانگریس نے اس معاملے میں پورے ملک میں احتجاج شروع کردیا ہے۔ پنجاب کانگریس کمیٹی کے صدر نوجوت سنگھ سدھو نے اپنی پارٹی کے ممبران اسمبلی، وزراء اور ہزاروں دیگر لوگوں کے ساتھ موہالی سے لکھیم پور تک سات اکتوبر کو مارچ نکال دیا۔ اترپردیش پولیس نے سہارن پور کے سرساواں میں سدھو کو روک کر حراست میں لے لیا۔ سدھو نے اعلان کیا تھا کہ اگر وزیر کے بیٹے آشیش مشرا کو گرفتار نہ کیا گیا تو آٹھ اکتوبر سے وہ تکونیا میں بھوک ہڑتال پر بیٹھ جائیں گے۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر