Latest News

ہندوستان میں مدارس اسلامیہ کا مستقبل عالمی تعلیمی کانفرنس سے نجم الہدی ثانی اور دیگر کا خطاب۔

ہندوستان میں مدارس اسلامیہ کا مستقبل عالمی تعلیمی 
کانفرنس سے نجم الہدی ثانی اور دیگر کا خطاب۔
نئی دہلی: کل ہند طلبہ مدارس طلبہ مدارس فورم اور انجمن علماء اسلام کے باہمی اشتراک سے منعقد دس روزہ آن لائن عالمی تعلیمی کانفرنس کا پانچواں سیشن منعقد ہوا، جس میں ملک کے مؤقر علمی شخصیات نے شرکت کی، شمس تبریز ندوی علیگ کی تلاوت سے کانفرنس کا آغاز ہوا اور نظامت کے فرائض جامعہ ملیہ اسلامیہ کے رسرچ اسکالر محمد علم اللہ نے انجام دئیےـ ۔کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے پروفیسر راشد نہال صاحب نے مدارس میں انگریزی کی تعلیم اور طریقہ تعلیم پر بیان کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں مختلف انداز میں انگریزی کی ضرورت پڑتی ہے۔ ہمارے مدرسوں میں انگریزی ادب پر زیادہ زور دیا جاتا ہے ، شیکسپیئر وغیرہ کو پڑھا دیا جاتا ہے ،کچھ اسٹوریز  پڑھا دی جاتی ہیں جبکہ یہ  تھوڑی دور کی انگریزی ہو جاتی ہے ان سب کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ ٹیچرز کو اس کی ٹریننگ نہیں مل پاتی کہ وہ بچوں کو سکھا سکیںـ جماعت اسلامی کے سکریٹری ڈاکٹر رضوان رفیقی صاحب نے فرمایا کہ ہمارے مدارس میں اختصاص کی بہت بڑی کمی پائی جاتی ہے وجہ یہ ہے کہ ہمارے یہاں ایک ہی استاد کے سر پر سارے علوم کا بوجھ ڈال دیا جاتا ہے، جس سے وہ ہر علوم  کا جاننے والا تو بن جاتا ہے لیکن کسی ایک علم کا ماہر نہیں بن پاتا جبکہ عرب ممالک میں اختصاص کا بہت خیال رکھا جاتا ہے۔ ڈاکٹر محمد فرمان ندوی نے کہا کہ قرآن کریم نے علم کا ایک جامع تصور پیش کیا ہے تو اس تناظر میں ہمیں غور کرنا چاہیے اور معاشرے میں جو بنیادی علوم رائج ہیں اس کی طرف بھی توجہ دینی چاہیے، اور دین میں پختگی کے ساتھ معاشرتی علوم کو بھی حاصل کرنا چاہیے، مفتی ذکاء اللہ شبلی صاحب نے کہا کہ مدارس اسلامیہ کی تعلیم حالات حاضرہ کے اعتبار سے بہت اہم ہے اور اس میں ضروری رد و بدل ہونا چاہیے. ڈاکٹر ساجد الاسلام نے کہا کہ مدارس کا وہ مطلب نہین ہے جو ہم سب سمجھتے ہین بلکہ ہر تعلیمی انسٹیٹیوشن مدرسہ ہے، اور ماضی میں شرعی و غیر شرعی علوم کا کوئی تصور نہین ملتاـ ۔نجم الھدی ثانی نے دیوبند و علی گڑھ کے اختلافات کو بیان کرتے ہوئے تحریک ندوہ کا ذکر کیا، اور اس کی ناکامی کو بھی بیان کیا، مزید انہوں نے کہا کہ سیاسی استبدادی فکر کی ہی ایک جھلک مدارس کے نظام میں نظر آتی ہے اور ہر مدرسہ یک قطبی ہوتا ہے جو ایک فرد کی پسند ناپسند کے تحت کام کرتا نظر آتا ہے. اسی طرح مدارس قرآن سینٹرک نہیں ہیں. مہمانان کرام کے ساتھ جدید فارغین میں سے ڈاکٹر جاوید عالم ندوی، میر عروسہ صالحاتی علیگ اور زینب محبوب صالحاتی علیگ نے مقالے پیش کئے۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر