مولانااختر قاسمی سادگی کا اعلیٰ نمونہ تھے: جامع مسجد سہارنپور میں منعقد تعزیتی میٹنگ میں ضلع کے نامور علماءاور دانشوران کااظہار تعزیت۔
مشہور دینی ادارہ جامعہ اسلامیہ ریڑھی تاجپور کے مہتمم مولانا محمد اختر قاسمی کی وفات پر آج جامع مسجد سہارنپور میں ایک تعزیتی پروگرام منعقد ہوا جس میںشہر کے سرکردہ افراد نے شرکت کی ، پروگرام کی صدارت جامع مسجد کے منیجر مولانا فرید مظاہری نے کی جبکہ نظامت کے فرائض ملی کونسل کے ضلع صدر مولانا ڈاکٹر عبدالمالک مغیثی نے انجام دیئے۔ پروگرام کا آغاز قاری آفتاب کی تلاوت سے ہوا،اس دوران مولانا مرحوم کے لئے ایصال ثواب اور دعائے مغفرت کا اہتمام کیا گیا اور تعزیت مسنونہ پیش کی گئی۔ اس موقع پر پیر زادہ شیر شاہ اعظم نے مولانا اختر قاسمی کے انتقال پر گہرے رنج و الم کااظہارکرتے ہوئے مرحوم کی دینی، ملی اور تعلیمی خدمات پر روشنی ڈالی ۔ قاضی ندیم اختر شہر قاضی نے کہا کہ مرحوم مولانا اختر قاسمی عصر حاضر کے علمائے کرام کی جماعت میں ایک نمایاں مقام کی حامل شخصیت تھیں۔ آپ کی علمی و عملی زندگی اسلاف کی یادگار تھی تواضع اور خاکساری ہمنشینوں اور ہم عصروں کے لئے بہترین نمونہ اور سادگی کی اعلی مثال تھے۔ مولانا فرید مظاہری نے اپنے صدارتی خطاب میںکہا کہ مرحوم ہمیشہ جامعہ اسلامیہ ریڑھی تاجپورہ کے طلبہ و اساتذہ کے لئے فکر مند رہتے تھے،جس کے لئے آپ نے اپنی نصف سے بھی زائد زندگی وقف کردی۔انہوں نے کہا کہ ان کی وفات سے ملی خدمات کے شعبوں میں ان کی کمی کا احساس شدت کے ساتھ ہوگا۔ آپ نے پوری زندگی قوم و ملت اور نسل نو کے لئے بھرپور محنت اور جدوجہد کی ہے۔مولانا انعام اللہ قاسمی رفیق المعد السلامی مانک مﺅ نے کہا کہ متحدہ مجلس عمل اور اس کے جملہ خدام و اراکین آپ کی رحلت کو ملت اسلامیہ ہند کے لئے عظیم خسارہ تصور کرتے ہوئے اور مرحوم کے عظیم کارناموں پر خراج تحسین و عقیدت پیش کرتے ہیں۔علاوہ ازیں مولانا ڈاکٹر عبدالمالک مغیثی، قاری سعید احمد ،حافظ محمد اویس تقی،محمد مونس،ایم شاہد زبیری، مولانا عزیزاللہ ندوی،حاجی عرفان ،ڈاکٹر شاہد زبیری، مولانا فضیل ڈاکٹر چاند خان وغیرہ نے بھی تعزیت مسنونہ پیش کی۔ شرکاءمیں قاری ناصر، قاری عبدالرحیم، مولانا دلشاد مظاہری،حاجی بہار خان، شعیب انصاری،عاقل فاروق، عالم بخشی، وغیرہ موجود رہے ۔
DT Network
0 Comments