Latest News

دہلی کی مشہور دینی درسگاہ حسین بخش کے شیخ الحدیث مفتی نصیرالدین قاسمی میواتی کا انتقال۔

دہلی کی مشہور دینی درسگاہ حسین بخش کے شیخ الحدیث مفتی نصیرالدین قاسمی میواتی کا انتقال۔
نوح میوات: (عامر حسین میواتی)
دہلی کی مشہور علمی درسگاہ مدرسہ حسین بخش کے شیخ الحدیث مفتی نصیرالدین قاسمی میواتی کا کل گذشتہ رات 2 بجے انتقال ہو گیا ہے۔شیخ الحدیث مفتی نصیرالدین میواتی کے انتقال پُر ملال کی اس اندوہناک خبر سے دہلی، و میوات کے دینی علمی ملی حلقے بڑے پیمانے پر سوگوار نظر آئے۔
اس موقع پر دہلی و میوات و بیرون میوات کی نامور دینی ملی سرکردہ شخصیات نے ان کے نماز جنازہ میں شرکت کی، اور آج دوسرے روز اہل میوات اور دہلی کے اہل علم حضرات کی جانب سے تعزیت کرنے والوں کا تانتا لگا رہا،  واضح رہے کہ شیخ الحدیث مفتی نصیر الدین قاسمی ٦٨ سال کی عمر میں، اس دار فانی سے دارالبقاء کی طرف کوچ کر اپنے مولاء حقیقی سے جا ملے۔
مرحوم پچھلے کئی ماہ سے علیل چل رہے تھے۔ شیخ الحدیث مفتی نصیرالدین کی ان کے آبائی وطن میوات کے گاؤں سرولی میں تدفین عمل میں آئی، شیخ الحدیث کا تعلق ہریانہ کے علاقہ میوات کے ضلع نوح کے گاؤں سِرولی سے تھا۔ مدرسہ حسین بخش کے منشی مولانا بشیر قاسمی امام نگری نے بتایا کہ شیخ الحدیث مفتی نصیرالدین کی پیدائش یکم جنوری ١٩٥٨ کو گاؤں سرولی میں ہوئی، 
۔١٩٧٣ میں دارالعلوم دیوبند سے  سند فضیلت حاصل کر دارالعلوم دیوبند ہی افتاء کی تکمیل کی  آپ کی تعلیمی خدمات کا دائرہ کافی وسیع رہا ہے۔
تعلیمی خدمات کا آغاز خطہ میوات کے مختلف اداروں سے ہوا، اور اس طرح ان کی تعلیمی خدمات کا سلسلہ دہلی کے مختلف مدارس میں بھی جاری رہا، اور مسلسل درس و تدریس کے شعبہ سے تا حیات وابستگی رہی۔ اس طرح ٢٠٠٧ میں دہلی کی قدیم و مشہور دینی تعلیمی درسگاہ مدرسہ حسین بخش کے سابق شیخ الحدیث مرحوم مولانا اعجاز اللہ قاسمی کے انتقال کے بعد آپ مدرسہ حسین بخش جیسی قدیم درسگاہ کے شیخ الحدیث کے عہدہ جلیلہ کے منصب پر فائز ہوئے۔ اس وقت سے لیکر ہنوز یکسوئی کے ساتھ گمنامی کے ماحول میں ،مدرسہ حسین بخش کے شیخ الحدیث کی علمی ذمہ داری بحسن و خوبی انجام دیتے رہے۔
ادارہ کے منشی مولانا بشیر قاسمی میواتی،و مولانا محمد احمد اٹاوڑی، مہتمم مدرسہ اشاعت العلوم واقع کالی مسجد بستی حضرت نظام الدین نے بتایا کہ، شیخ الحدیث مفتی نصیرالدین نے بتایا کہ  شیخ الحدیث مفتی نصیرالدین میواتی وقت کے پایہ کے اہل علم علماء میں شمار ہوتا تھا، مولانا محمد احمد اٹاوڑی نے بتایا کہ، جس طرح سے دہلی کی قدیم دینی تعلیمی درسگاہ مدرسہ حسین بخش میں موصوف نے یکسوئی کے ساتھ تعلیمی خدمات انجام دی ہیں وہ اپنی مثال آپ تھے ، اللہ تعالیٰ نے انھیں علم حدیث، اور علم فقہ میں خداداد صلاحیت سے نوازا ۔طبیعتاً سادگی کے پیکر تھے۔
سادہ مزاجی اور خوش طبیعت ان کی طبیعت ثانیا تھی ۔
 ان کے جنازہ میں بڑے پیمانے پر میوات و بیرون میوات اور صوبہ دہلی سے خلق کثیر نے شرکت کی اس کے علاوہ میوات و دہلی کے سرکردہ اہل علم حضرات نے ان کے جنازہ میں شرکت کی، اور اس طرح کل دیر شام ان کے آبائی وطن میوات کے  گاؤں سرولی میں ان کو نم آنکھوں سے بڑی تعداد میں فرزندان توحید نے سپرد خاک کیا، ان کی نماز جنازہ عمر میں ایک صدی سے تجاوز کر چکے بزرگ عالم دین ۔امیر شریعت شیخ الحدیث مولانا محمد اسحاق اٹاوڑی نے ادا کرائی۔
جمعیتہ علماء ہند میوات کے سابق جنرل سیکرٹری و سرگرم کارکن مولانا محمد صابر قاسمی نے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ موتُ العالم موتُ العالم اپنی جگہ بجا ہے تاہم یہ اہل میوات اور دہلی کے لیے بڑا علمی خسارہ ہے، انہوں نے کہا کہ شیخ الحدیث کے علم کی مقبولیت کے لیے یہ بات کافی ہے کہ مفتی نصیرالدین کے علمی ورثہ کو آگے بڑھانے کے لیے پانچ بیٹے عالم حافظ قاری ہیں جو سبھی علمی درس و تدریس کی خدمات سے وابستگی ہے، مولانا بشیر قاسمی نے بتایا کہ دو بیٹے مفتی ہیں جن میں محمد یوسف و مفتی ضیاء الحق درس و تدریس کے شعبہ سے وابسہ ہیں۔ جنازہ میں سرکردہ علمی شخصیات میں مولانا علاؤ الدین، مولانا شیر محمد امینی ،مفتی محمد ادریس قاسمی(صدر مدرس، مدرسہ حسین بخش)، مفتی ادریس شیخ الحدیث میل کھیڑلا، مفتی محمد اشرف قاسمی،مولانا محمد خالد قاسمی ،مولانا محمد احمد اٹاوڑی ، مولانا بشیر احمد قاسمی، مفتی محمد رفیق قاسمی دہلی، ان کے علاوہ بہت سی دیگر شخصیات نے شرکت کی،شیخ الحدیث مفتی نصیرالدین نے اپنے پسماندگان میں 6 بیٹے اور تین بیٹی کے علاوہ ایک بیوہ کو چھوڑا ہے۔قاری یوسف نے بتایا کہ ہنوز، دوسرے روز تعزیت کندگان کا سلسلہ جاری رہا۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر