مظفر نگر میں ایس پی-آر ایل ڈی اتحاد نے ایک بھی مسلم امیدوار کو نہیں دیا ٹکٹ۔
مظفر نگر :(ایجنسی) سماج وادی پارٹی اور راشٹریہ لوک دل کے درمیان اتحاد کے بعد سبھی کی نظریں سیاسی طور سے یوپی کی حساس سیٹ میں سے ایک مظفرنگر پر جمی تھیں۔ لیکن اتحاد کی جانب سے مظفر نگر میں ایک بھی مسلم امیدوار نہیں اتارےجانے سے اقلیتی برادری میں عدم اطمینان کا احساس پیدا ہوسکتاہے۔
ایس پی اور آر ایل ڈی نے 5 سیٹوں پر غیر مسلم امیدوار کھڑے کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ مظفر نگر ضلع، جس میں تقریباً 38 فیصد مسلم ووٹر ہیں، میں چھ اسمبلی سیٹیں ہیں۔ اتحاد نے ان میں سے کسی بھی سیٹ پر کوئی مسلم امیدوار کھڑا نہیں کیا ہے۔
مقامی لیڈر فیضل سیفئی نے کہا، ’’مسلم لیڈروں کو ٹکٹ نہ دینے سے سماج وادی پارٹی کو بڑا نقصان ہوگا۔اے آئی ایم آئی ایم اوربی ایس پی کے مسلم امیدواروں کو فائدہ ہو سکتا ہے۔ تاہم، کچھ لیڈروں کا خیال ہے کہ یہاں مسئلہ فرقہ پرست طاقتوں سے لڑنے کا ہے۔ سماج وادی پارٹی کے سابق لیڈر اور سابق ایم پی امیر عالم نے کہا کہ مسئلہ یہ نہیں ہے کہ مسلم امیدوار دیا گیا یا نہیں، مسئلہ یہ ہے کہ فرقہ پرست طاقتوں کو کیسے شکست دی جائے۔
حالانکہ گزشتہ انتخابات کی بات کریں تو مسلم امیدواروں کی موجودگی توتھی، لیکن بی جے پی کے تمام چھ سیٹوں پر جیتنے کی وجہ سے کوئی بھی مسلم امیدوار نہیں جیت سکا۔ 2002 کے اسمبلی انتخابات میں بھی ایسی ہی صورتحال رہی۔ تب بی جے پی آر ایل ڈی کا اتحاد تھا، اس الیکشن میں آر ایل ڈی نے تین، بی جے پی نے ایک، بی ایس پی نے تین اور ایس پی نے دو سیٹیں جیتی تھیں۔ تب کوئی مسلم ضلع سےایم ایل اے نہیں بن پایا تھا۔
0 Comments