ادبِ اطفال میں عصری تقاضوں کو ملحوظ رکھنا ضروری، 'ادبِ اطفال اور دہلی' کے عنوان سے وژڈم ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر ٹرسٹ کے زیر اہتمام یک روزہ سمینار۔
نئی دہلی: وژڈم ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر ٹرسٹ کے زیر اہتمام اور قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے مالی تعاون سے 'ادبِ اطفال اور دہلی ' کے عنوان سے گرین ٹریز پبلک اسکول شاہین باغ میں یک روزہ سمینار کا انعقاد عمل میں آیا جس میں مختلف اسکالرز اور مقالہ نگاروں نے دہلی کی سطح پر بچوں کے ادب کے پس منظر، اس کے معاصر منظرنامہ اور اس حوالے سے انجام دی جانے والی نثری و شعری خدمات کا جائزہ لیا ـ
اس سمینار کی صدارت شعبۂ اردو دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر ابوبکر عباد نے کی ـ انھوں نے اپنے صدارتی خطاب میں سمینار میں پیش کردہ مقالات کا جائزہ پیش کرتے ہوئے ان کے اہم نکات کی نشان دہی کی اور ان کے اطراف و مباحث پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ مجموعی طور پر مقالہ نگاروں نے محنت کی ہے، انھوں نے اپنے موضوع سے انصاف کیا اور مختصر وقت میں اپنی باتیں پیش کرنے کی اچھی کوششیں کی ہیں ـ انہوں نے کہا کہ ادب اطفال کی غیر معمولی اہمیت ہے اور اچھا شہری بننے کے لیے بچپن میں کہانیاں پڑھنا اور حکایات وواقعات کو سننا اور پڑھنا نہایت ضروری ہے، اس سے ہم آدابِ زندگی بھی سیکھتے ہیں اور اپنا مستقبل سنوارنے کا سبق بھی ملتا ہےـ
معروف ادیب و ناقد حقانی القاسمی نے کہا کہ بچوں کے ادب میں بنیادی چیز یہ ہے کہ وہ عصری ضروریات اور تقاضوں سے ہم آہنگ ہو، اگر وہ عصری تقاضوں سے میل نہیں کھاتا تو اس کی کوئی اہمیت نہیں رہ جاتی ـ انھوں نے دہلی میں بچوں کے رسائل پر اپنا پر مغز مقالہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ اگر بچوں کے رسائل ایک ویژن اور مشن کے تحت نکالے جائیں تبھی ان کے مثبت نتائج سامنے آئیں گےـ انھوں نے بچوں کی صحافت کے کچھ اہم تاریخی پہلوؤں پر بھی خصوصی گفتگو کی ـ دہلی یونیورسٹی کے استاذ ڈاکٹر ارشاد نیازی نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے سمینار کے ذمے داران اور مقالہ نگاروں کو مبارکباد پیش کی اور کہا کہ بچوں کی تعلیم میں اخلاقیات کا شمول اور ان کی تربیت پر توجہ دینا نہایت ضروری ہےـ انھوں نے کہا کہ اس زمانے میں جس قدر تعلیم پر زور دیا جا رہاہے اس قدر تربیت کا اہتمام نہیں کیا جاتا، جس کے نہایت نقصان دہ نتائج برآمد ہو رہے ہیں ـ ادب اطفال میں اخلاقیات اور بچوں کی تربیت کے عنصر پر توجہ دیے بغیر ہم اسے مفید نہیں بنا سکتےـ اسی طرح اس صنف میں دوسری زبانوں اور ان کے تراجم کا جو کردار ہے، اس پر بھی کام کرنے کی ضرورت ہےـ
اس سمینار میں ڈاکٹر یوسف رامپوری (بچوں کا ادب اور لسانیات)، ڈاکٹر نوشاد منظر (ادب اطفال کے فروغ میں ماہنامہ امنگ کا کردار)، ڈاکٹر امیر حمزہ(دہلی میں ادب اطفال کے اشاعتی مراکز)، نایاب حسن (بچوں میں مطالعے کا شوق کیسے پیدا کریں؟) تجمل حسین(دہلی میں بچوں کے شاعر)، عظمت النساء(ادب اطفال کے محقق خوشحال زیدی)،ساجدہ خاتون(شفیع الدین نیر کی نگارشات)،محمد نجم الدین(بچوں کے ادب پر قومی کونسل کی مطبوعات: ایک جائزہ)، محمد امانت اللہ(کھلونا: ادب اطفال کا سنگ میل)، ڈاکٹر گلزیدہ خان (بچوں کا ادب اور دہلی کی خواتین تخلیق کار) اور محمد حفظ الرحمن (بچوں کا سائنسی ادب اور محمد خلیل) نے مقالے پیش کیے ـ قبل ازاں وژڈم ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر ٹرسٹ کے صدر ابواللیث قاسمی نے خطبۂ استقبالیہ پیش کیا اور تمام مہمانوں کا گلدستے کے ذریعے خیر مقدم کیا گیاـ سمینار کی نظامت دہلی یونیورسٹی کے ریسرچ اسکالر عبدالباری قاسمی نے بحسن و خوبی انجام دی ـ اس موقعے پر قاری صدر عالم، قاری اسعد انور صدیقی، عبدالعلیم، سمیر ،توحید حقانی ،مناظر، مفتی ابوالخیر،شہلا پروین ،شاہ جہاں، مہتاب، دلشاد، افضال احمد سیفی،ثقلین رضا رحمانی، حسنین رضا،محمد انس سمیت بڑی تعداد میں اہل علم و دانش وران شریک رہےـ

0 Comments