حجاب پر زعفرانیوں کی گھٹیا سوچ، نوٹس بورڈ پر توہین آمیز زبان کا استعمال، والدین برہم، اسکول کے باہر احتجاج۔
بنگلور :حجاب کے نام پر زعفرانی سوچ کے لوگوں کی طرف سے پیدا کردہ تنازعہ نے کرناٹک کے سیاسی ماحول کو گرم کر دیا ہے۔ حجاب کا تنازع بھی حل نہیں ہوا تھا کہ ریاست سے مزید کئی واقعات سامنے آرہے ہیں جس سے ماحول بگڑنے کا بدترین خدشہ ہے ۔
کرناٹک کے بنگلور کے ایک پرائیویٹ اسکول میں طلباء اور اہل خانہ نے ہفتہ کو احتجاج کیا۔ الزام ہے کہ اسکول انتظامیہ نے حجاب کے حوالے سے اسکول کے نوٹس بورڈ پر قابل اعتراض زبان استعمال کی تھی۔
والدین نے الزام لگایا کہ ایک مخصوص طبقے کے حوالے سے گھٹیا زبان استعمال کی گئی۔ لوگ ودیا ساگر انگلش پبلک اسکول میں جمع ہوکر اس معاملہ پر احتجاج کررہے ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ نوٹس لگانے والے ٹیچر کو معطل کر دیا گیا ہے۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے ایک سرپرست نے کہا کہ یہاں حجاب کا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ 20 سال پرانے اس اسکول میں ہندو اور مسلمان ایک ساتھ پڑھتے رہے ہیں،یہاں اچھی تعلیم ہوتی ہے۔سرپرست شہاب الدین نے میڈیا سے اپیل کی کہ وہ اس معاملے کو بڑھا چڑھا کر پیش نہ کریں کیونکہ یہ ایک مقامی مسئلہ ہے۔ یہاں ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان خوشگوار تعلقات ہیں۔ اطلاع ملتے ہی ڈی ڈی پی آئی، پولیس اور محکمہ تعلیم کے افسران مظاہرین کو منانے کے لیے موقع پر پہنچ گئے۔
تاہم احتجاج پرامن طریقے سے ہوا۔وہیں ہفتہ کو کرناٹک کے انک تھاڈکا کے ایک سرکاری اسکول کی ویڈیو نے بھی ایک نیا تنازع کھڑا کر دیا ہے۔ مبینہ طور پر اسکول کی ایک کلاس میں مسلم طلبہ کی نماز پڑھتے ہوئے ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے۔ وائرل ہونے والا ویڈیو جنوبی کنڑ ضلع کے انک تھاڈکا کے کدابا گورنمنٹ اسکول کا بتایا جا رہا ہے۔ یہ ویڈیو 4 فروری کا بتایا گیا ہے۔ ویڈیو میں کچھ طلبا کو کلاس روم میں نماز پڑھتے دیکھا جا سکتا ہے ، بلاک ایجوکیشن آفیسر نے اس کا تحقیقات کا حکم دیا ہے۔
0 Comments