Latest News

’اللہ اکبر‘مسکان نے امت مسلمہ کا سرفخر سے اونچا کردیا،شیر دل، شاہین صفت، نوعمر باحجاب طالبہ نے بھگوادھاریوں کے جے شری رام کے جواب میں نعرہ تکبیر بلند کیا۔

’اللہ اکبر‘مسکان نے امت مسلمہ کا سرفخر سے اونچا کردیا،شیر دل، شاہین صفت، نوعمر باحجاب طالبہ نے بھگوادھاریوں کے جے شری رام کے جواب میں نعرہ تکبیر بلند کیا۔
تنہا لڑکی شرپسندوں کے ہجوم میں سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑی رہی، خوفزدہ کرنے کی تمام کوششیںناکام، ہم حجاب سے دستبردار نہیں ہوں گے: مسکان، ٹوئٹر پر اللہ اکبر ٹرینڈ، ریاست بھرمیںپر تشدد احتجاج، شیموگہ میں دفعہ ۱۴۴ نافذ، تین دنوں کےلیے اسکول وکالج بند ، مسکان کے والدین کو اویسی نے مبارک باد پیش کی، مولانا محمود مدنی نے طالبہ کو پانچ لاکھ روپیہ بطور انعام دینے کا اعلان کیا، حکومت قرآن کے خلاف فیصلہ نہیں دے سکتے : ہائی کورٹ جج کی رائے، عدالت کی کارروائی ملتوی ؛آج اگلی سماعت۔
بنگلورو :(نمائندہ خصوصی)  کرناٹک میں حجاب کے آئینی حق کو لے کر طالبات اپنے موقف پر سختی سے قائم ہیں۔ آج اس وقت ’مسکان ‘ نامی ایک نوعمر طالبہ نے پوری امت مسلمہ کا سر فخر سے اونچا کردیا جب بڑی تعداد میں پی ای سی کالج میں بھگوادھاریوں کے نرغے میں اور جے شری رام کے نعرے کے درمیان اس نے اللہ اکبر کی صدا بلند کی ۔ اس لڑکی کی جرأت وعزیمت کو نہ صرف ہندوستان بلکہ پوری دنیا میں سراہا جارہا ہے۔ ادھر پورے کرناٹک کے کئی اضلاع میں پرتشدد مظاہرے ہورہے ہیں، تعلیمی اداروں کو بند کردیاگیا ہے، ہائی کورٹ میں آج سماعت ایک دن کےلیے ملتوی ہوگئی ۔ دوران سماعت ہائی کورٹ کے جج نے کہاکہ آئین ہمارے لیے بھگوت گیتا ہے تو دوسری طرف جج نے یہ بھی کہاکہ ہم قرآن کے خلاف فیصلہ نہیں دے سکتے۔ موصولہ تفصیلات کے مطابق مسکان نے انڈیا ٹوڈے کو انٹرویو میں بتایا کہ ان لوگوں نے چاروں طرف سے مجھے گھیر لیا اور جے شری رام کے نعرے لگائے میں نے جواب میں اللہ اکبر کا نعرہ لگایا۔ اس دوران پرنسپل اور اساتذہ نے تحفظ فراہم کیا۔ جب مسکان سے پوچھاگیا کہ یہ سبھی کالج کے تھے یا باہر کے تھے ؟ تو اس نے بتایا کہ کالج کے تو تھے ہی باہر کے بھی افراد تھے۔ مسکان نے بتایاکہ ہجوم نے مجھ سے کہاکہ برقع ہٹائو پھر کالج میں داخلہ ملے گا، تو میں نے اس سے انکار کردیا ، ان لوگوں نے جے شری رام کے نعرے لگائے میں تھوڑی دیر کےلیےخاموش رہی پھر پوری طاقت سے اللہ اکبر کے نعرے بلند کیے۔ مسکان نے بتایاکہ وہ لوگ مجھے خوفزدہ کرنے کے لیے میری طرف ا نگلی دکھارہے تھے میں خوفزدہ نہیں ہوئی ۔ اب ایک ہی مقصد میرے سامنے ہے اپنے حق کی لڑائی لڑنا اورتعلیم حاصل کرنا۔ مسکان نے کہاکہ ہم احتجاج جاری رکھیں گے کیونکہ حجاب پہننا ایک مسلمان لڑکی ہونے کا حصہ ہے۔مسکان کی حمایت میں ٹوئٹر پر اللہ اکبر ہیش ٹیگ ٹرینڈ کررہا ہے جس میں بڑی تعداد میں یوزرس نے شرکت کی اور اس باہمت لڑکی کے عزم وحوصلے کو سلام کیا۔اب تک ڈیڑھ لاکھ سے زائد ٹوئٹ ہوچکے ہیں۔ خبر لکھے جانے تک انڈیا میں نمبر ون پر ٹرینڈ کررہا تھا۔ اسدالدین اویسی نے مسکان کے والدین کو مبارک باد دی وہیں مولانا محمود مدنی نے پانچ لاکھ روپئے بطور انعام دینے کا اعلان کیا۔ واضح رہے کہ مسکان کی ویڈیو پوری دنیا میں وائرل ہورہی ہے۔ وائرل ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کس طرح بھگوادھاریوں نے ایک اکیلی لڑکی کو گھیر کر اس کے سامنے نعرے بازی کررہے ہیں۔ شاہین صفت ، شیر دل لڑکی کے اس ویڈیو پر پوری دنیا میں تبصرے کیے جارہے ہیں۔ معروف بالی ووڈ اداکارہ سورا بھاسکر اس ویڈیو کو شرمناک قرار دیا ہے، وہیں ترنمول کانگریس کی مہوا موئترا نے اس ویڈیو کو ری ٹوئٹ کیا ہے، پاکستانی نیوز چینل پی ٹی وی نے بھی اس واقعے کی ویڈیو کو ٹوئٹ کیا ہے۔ کرناٹک میں حجاب تنازعہ پر طالبہ کی جانب سے داخل عرضی پر آج سنوائی ہوئی ۔ عدالت میں آج کی کارروائی ختم ہوئی اور کل دوپہر ڈھائی بجے اس پر کارروائی شروع ہوگی۔ آج عدالت میں سپریم کورٹ کے سینئر ایڈوکیٹ دیوت کامتھ نے حجاب کے متعلق عدالت کو معلومات فراہم کی جس کے درمیان انہوں نے کہا کہ حجاب مسلم خواتین کا بنیادی حق ہے۔جٹس کررشنا دکشت کی سربراہی والی بنچ نے کہا کہ میرے لیے آئین بھگوت گیتا ہے اور ہمیں آئین کے مطابق کام کرنا ہے ، انہوں نے جذبات کو ایک طرف رکھنے کی بات کہتے ہوئے کہا کہ حجاب کو جذباتی معاملہ نہیں بننے دینا چاہیے۔بنچ نے حکومت کے حالیہ حکم نامہ پر کہا کہ حکومت جب احکامات صادر کرسکتی ہے تو عوام کو ان سے سوال کرنے کا بھی حق ہے۔ حکومت قیاس آرائیوں پر فیصلے نہیں کرسکتی۔ حکومت قرآن کے خلاف کوئی حکم نہیں دے سکتی ہے۔ جس طرح پسند کا لباس پہننا بنیادی حق ہے اسی طرح حجاب پہننا بھی بنیادی حق ہے۔بنچ کی جانب سے عدالت میں قرآن پاک کا نسخہ منگواکر اس کو پڑھنے کے لیے کہا اور کہا کہ ہم سمجھ سکیں کہ کہاں پر ایسا لکھا گیا ہے ۔جسٹس ڈکشت نے کہا کہ سماعت میں کل جاری رکھوں گا۔ سب بحث کر سکتے ہیں۔ لیکن اس بات کو یقینی بنائیں کہ تعلیمی سال کے اختتام تک دلائل نہ چلیں۔ ریکارڈ پر موجود ہر شخص کو اجازت دی جائے گی مگر بحث کومختصر رکھیں۔معاملے کی مزید سماعت تک، یہ عدالت طلبہ برادری اور عوام سے امن و سکون برقرار رکھنے کی درخواست کرتی ہے۔ اس عدالت کو بڑے پیمانے پر عوام کی حکمت اور خوبی پر پورا بھروسہ ہے اور اسے امید ہے کہ اس پر عمل کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ایک کیس میں جو بھی فیصلہ ہوگا اس کا اطلاق تمام درخواستوں پر ہوگا۔ عدالت میں مسلم طالبات کی نمائندگی وکیل دیویندر کامت نے کی۔ اسی وقت، ریاست کے ایڈوکیٹ جنرل نے حکومت کی جانب سے سماعت میں حصہ لیا۔جسٹس ڈکشٹ نے کہا کہ میں صبر سے سماعت کر رہا ہوں۔ عوام کو آئین پر اعتماد ہونا چاہیے۔ صرف ایک شرارتی طبقہ ہی معاملے کو سلگائے ہوئے ہے لیکن احتجاج کرنا، سڑکوں پر نکلنا، نعرے لگانا، طلبہ پر حملہ کرنا، طلبہ دوسروں پر حملہ کرنا، یہ اچھی باتیں نہیں ہیں۔عدالت نے سماعت کل چہارشنبہ کے لئے ملتوی کی گئی۔کل دوپہر ڈھائی بجے اس تعلق سے مزید سماعت کی جائے گی اورکل فیصلہ سنایا جاسکتا ہے۔بینچ نے ایک موقع پر حکومت سے اس بات کا بھی سوال کیا کہ وہ دو ماہ تک حجاب کی اجازت کیوں نہیں دے سکتی اورحکومت کے لئے حجاب کی اجازت دینے میں کیا مسئلہ ہے؟ دریں اثنا، درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ حکومت صرف ان معاملات میں مداخلت کر سکتی ہے جو مذہب کے مطابق بنیادی نہیں ہیں۔ حکومت ان چیزوں میں مداخلت نہیں کر سکتی جو بنیادی ہیں۔درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ ‘حکومت کو اس معاملے میں بڑے دل کا مظاہرہ کرنا چاہیے، اس معاملے کا فیصلہ سیکولرزم کی بنیاد پر نہیں کیا جا سکتا، حکومت یونیفارم کے رنگ کا حجاب پہننے کی اجازت دے، حکومت کو حجاب پہننے کی اجازت امتحانات ختم ہونے تک دینی چاہئے۔ادھر ریاست کرناٹک کی مختلف کالجوں میں آج منگل کو زعفرانی شال اوڑھنے والوں اور حجاب کی حمایتیوں کے درمیان جھڑپوں کی وارداتیں پیش آئیں اور بعض علاقوں میں حالات کشیدہ رُخ اختیارکر گئے، جس کو دیکھتے ہوئے کل چہارشنبہ سے تین دن کے لئے ریاست کے تمام اسکولوں اور کالجوں میں چھٹی کا اعلان کیا گیا ہے۔ کرناٹک کے داونگیرہ کے ہری ہر ، منڈیا ، کوشال نگر میں پرتشد د واقعات پیش آئے ہیں جس میں لگ بھگ ایک درجن کے طلبا ء زخمی ہوئے ہیں ۔ شیموگہ ضلع کے ساگر تعلقہ میں جس وقت احتجاج ہورہاہے تھا وہاں پر موجود ایک مسلم نوجوان کو سنگھ پریوار کے کارکنوںنے نوجوان کی پٹائی کی جس سے وہ شدید زخمی ہواہے ، نوجوان کو علاج کے لئے اسپتال میں داخل کیا گیا ہے ۔ شیموگہ شہر میں آج حجاب کی مخالفت میں ہونے والے احتجاج کے بعد شہر میں حالات کشیدہ ہوچکے ہیں اور جابجا احتجاجات کا سلسلہ جاری ہے۔ شہر کے فرسٹ گریڈکالج میں صبح سویرے سے ہی کیسری شال میں لپٹے ہوئے شرپسند احتجاج کرتے ہوئے کالج کے احاطے میں کیسری جھنڈا لہرایا، اسکے بعد ڈی وی یس کالج، میناکشی بھون کالج میں بھی احتجاجات ہوئے اور پتھراؤ کا سلسلہ بھی چلتا رہا، حالات کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے شہر میں 144 سیکشن نافذ کیا گیا ہے ۔ شہر میں درپیش ہونے والے پر تشدد واقعات کے پیچھے کن لوگوں کا ہاتھ ہے اسکا جائزہ لینے اور اس معاملے کی تفصیلی تحقیقات کرنے کا مطالبہ سیٹیزن یونائیٹیڈ مومنٹ کی جانب سے کیا گیاہے ۔ حجاب کے معاملے کو لے کر ریاست کے مختلف اضلاع میں آج کیسری شال پہنے ہوئے کئی نوجوان پرتشدد احتجاجات کو انجام دے رہے تھے اسی کے تناظر میں شیموگہ کے مختلف کالجوں میں بھی احتجاج کیاگیا جس دوران قانون کو پامال کرنے میں کوئی کثر نہیں چھوڑی گئی ہے ۔سی یو یم کے صدر اڈوکیٹ شاہراز مجاہد صدیقی نے ڈپٹی کمشنر اور یس پی سے مطالبہ کیاہے کہ اس معاملے میں سازش رچنے والوں کو سب سے پہلے گرفتار کرنے کی ضرورت ہے اگر انہیں ایسے ہی چھوڑ دیا جائے تو آنے والے دنوں میں حالات مزید خراب ہوسکتے ہیں ۔ اس موقع پر سی یو یم کے مزمل انور، محمد فصی اللہ ، رفیع قادری ، بہوجن کرانتی مورچہ کے محمد وثیق ، عمران خان وغیرہ موجود تھے ۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر