Latest News

کرناٹک: حجاب کے بعد اب اسکول میں بائبل کو لے کر جھگڑا، ہندو تنظیم کا احتجاج۔

کرناٹک: حجاب کے بعد اب اسکول میں بائبل کو لے کر جھگڑا، ہندو تنظیم کا احتجاج۔
بنگلورو: (کرناٹک) اسکولوں میں حجاب کے بعد کرناٹک میں ایک نیا تنازعہ کھڑا ہوگیا ہے کہ بنگلور کے ایک اسکول نے والدین سے ان کے بچوں کی کلاسوں میں بائبل لے جانے کا وعدہ لیا تھا۔ ہندو جن جاگرتی سمیتی نے پیر کو بنگلورو کے کلیرنس ہائی اسکول کی انتظامیہ پر الزام لگایا کہ وہ طلباء کے لیے بائبل لے جانے کو لازمی قرار دے رہی ہے۔ کمیٹی کے ریاستی ترجمان، گوڈا نے الزام لگایا کہ اسکول نے غیر مسیحی طلبہ سے بائبل لے جانے اور پڑھنے کو لازمی طور پر کہا ہے، جو کہ آئین کے آرٹیکل 25 اور 30 کی خلاف ورزی ہے۔
کلیرنس ہائی اسکول کے پرنسپل جیری جارج میتھیو نے اے این آئی کو بتایا، ’’ہم جانتے ہیں کہ کچھ لوگ ہمارے اسکول کی پالیسیوں میں سے ایک پالیسی سے ناراض ہیں۔ ہم امن پسند اور قانون کی پاسداری کرنے والے اسکول ہیں۔ ہم نے اس معاملے کو اٹھایا ہے۔ ہم نے اپنے اسکول کے وکیلوںسے مشورہ کیاہے اور ہم ان کے مشوروں پر عمل کریں گے۔ ہم ملک کے قانون کو نہیں توڑیں گے۔‘‘

 

اسی دوران بلاک ایجوکیشن آفیسر بھی صورتحال کا جائزہ لینے اسکول پہنچ گئے۔ انہوں نے کہا کہ میں یہاں اسکول انتظامیہ سے رپورٹ لینے آیا ہوں۔
کرناٹک کے پرائمری اور سیکنڈری ایجوکیشن کے وزیر بی سی ناگیش نے کہا کہ کوئی بھی تعلیمی ادارہ لوگوں کو کسی خاص مذہبی عمل کی پیروی کرنے پر مجبور نہیں کر سکتا اور اگر ایسا کرتے ہوئے پائے گئے تو اداروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
وزیر نے اے این آئی کو بتایا،’’کوئی ادارہ مذہبی نصابی کتابیں نہیں پڑھا سکتا۔ جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ بائبل عیسائیت کی مذہبی کتاب ہے۔ ہمارے اداروں میں ایسی چیزیں نہیں پڑھائی جا سکتی ہیں۔ خواہ وہ اقلیتی ادارے ہوں یا دیگر ادارے۔کسی بھی مذہبی رسومات کی اجازت نہیں ہے۔ ‘‘

 

کرناٹک کے وزیر نے کہا، ’’میں نے نہیں دیکھا کہ یہ اصل میں کیا ہے۔ میں اپنے عہدیداروں سے کہوں گا کہ وہ اس کا جائزہ لیں اور انتظامیہ سے بات کریں۔ میں نے سنا ہے کہ یہ قانون کی پاسداری کرنے والا اسکول ہے۔ انہوں نے اس معاملے پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ "انہوں نےاپنے وکلاء سے مشورہ کیا ہے اور وہ ان کے مشورے پر عمل کریں گے۔ کوئی بھی ادارہ کسی کو ایسا کرنے پر مجبور نہیں کر سکتا جو ان کے مذہبی عقائد کے خلاف ہو۔ اگر انہوں نے ایسا کیا ہے تو محکمہ کارروائی کرے گا۔”
دریں اثنا، کمیٹی کے قومی ترجمان رمیش شندے کے مطابق، ہندو جنجاگرتی سمیتی نے کہا کہ وہ جلد ہی کرناٹک کے وزیر تعلیم سے ملاقات کریں گے اور اس معاملے کو اٹھائیں گے۔
آپ کو بتاتے چلیں کہ حال ہی میں ریاستی حکومت نے اسکولوں میں بھگوت گیتا پڑھانے کے منصوبے کا اعلان کیا تھا، وزیر تعلیم بی سی ناگیش نے کہا تھا کہ اگر ماہرین نے منظوری دے دی تو کرناٹک حکومت بھی طلباء کے نصاب میں بھگوت گیتا جیسے مہاکویوں کوشامل کرے گی۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر