Latest News

سابق وزیراعظم راجیو گاندھی کو قتل کرنے میں ملوث مجرم 30 سال بعد رہا۔

سابق وزیراعظم راجیو گاندھی کو قتل کرنے میں ملوث مجرم 30 سال بعد رہا۔
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم راجیو گاندھی کو قتل کرنے میں ملوث مجرم کو قید کے 30 سال بعد رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔ 1991 میں راجیو گاندھی کے قتل کے بعد اے جی پیراری ویلن کو گرفتار کیا گیا تھا ۔
اے جی پیراری ویلن پہلے ہی مارچ 2022 سے پیرول پر جیل سے باہر ہے اور سپریم کورٹ کے 3رکنی بینچ نے اب اس کی رہائی کا حکم دیا ہے۔
خیال رہے کہ راجیو گاندھی کو تمل ناڈو میں ایک انتخابی جلسے کے دوران خاتون خودکش بمبارنے خود کو دھماکے سے اڑا کر قتل کیا تھا اور اے جی پیراری ویلن کو بم میں استعمال ہونے والی بیٹریاں فراہم کرنے پر سزا سنائی گئی تھی۔
یہ حملہ 1987 میں بطور وزیراعظم راجیو گاندھی کی جانب سے سری لنکا میں قیام امن کی مبینہ کوششوں پر لبریشن ٹائیگر آف تامل ایلام نے کرایا تھا۔
اے جی پیراری ویلن کو 1991 میں جب گرفتار کیا گیا تھا اس کی عمر 19 سال تھی اور پہلے اسے 1998 میں سزائے موت سنائی گئی مگر بعد ازاں اس سزا کو عمر قید سے بدل دیا گیا۔ 2015 میں اس کی جانب سے مرکز اور ریاستی حکومت کے پاس رحم کی درخواست جمع کرائی گئی تھی جس کے بعد سے یہ مقدمہ چل رہا تھا۔
تمل ناڈو کے گورنر کی جانب سے رحم کی درخواست پر فیصلہ صدر پر چھوڑ دیا گیا تھا مگر سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ اس کی کوئی آئینی حیثیت نہیں اور اے جی پیراری کی رہائی کے احکامات جاری کیے۔
راجیو گاندھی قتل کیس کے 6 مجرم اب بھی جیل میں عمر قید کی سزا کاٹ رہے ہیں اور گزشتہ برسوں کے دوران ریاست تمل ناڈو کی حکومتوں سے ان سب کی رہائی کا مطالبہ کیا جاتا رہا ہے۔
اے جی پیراری ویلن سے قبل ریاستی گورنر نے کیس میں سزا پانے والی ایک خاتون نالنی کی سزائے موت کو ختم کردیا تھا جبکہ 2014 میں سپریم کورٹ نے تمام قیدیوں کی سزائے موت کو ختم کردیا تھا۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر