Latest News

عیدالفطر سے قبل آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے مسلم تنظیموں اور نوجوانوں کے لئے جاری کی خاص اپیل۔

عیدالفطر سے قبل آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے مسلم تنظیموں اور نوجوانوں کے لئے جاری کی خاص اپیل۔
نئی دہلی: یکم؍مئی (پریس ریلیز) آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے جنرل سکریٹری حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے عید الفطر کی مناسبت سے مبارکباد دیتے ہوئے مسلم تنظیموں، ملت کی اہم شخصیتوں اور نوجوانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ دین و شریعت پر ثابت قدم رہیں اور شریعت کو پوری طرح اپنے آپ پر نافذ کرنے کی کوشش کریں۔
مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے کہا کہ نکاح و طلاق، پردہ، قانون میراث، بچوں کے حق پرورش اور سماجی زندگی کے دوسرے قوانین اللہ تعالی کی طرف سے بحیثیت مسلمان ہم پر فرض کئے گئے ہیں۔ دنیا کے بہت سے علاقوں بالخصوص مغربی ملکوں میں مسلمان بطور خود قانون شریعت پر عمل کرتے ہیں، یہاں تک کہ اگر عدالت نے کسی عورت کی طلاق کا فیصلہ کر بھی دیا تو مسلم سماج اسے قبول نہیں کرتا اور کوئی مسلمان مرد اس عورت سے نکاح کے لئے تیار نہیں ہوتا، لوگ اپنی مرضی سے شریعت کے قانون پر چلتے ہیں، ہمیں ہندوستان میں بھی مضبوطی کے ساتھ شریعت پر قائم رہنا ہوگا اور اگر کوئی فیصلہ شریعت کے خلاف ہو بھی جائے تو اس سے بچنا ہوگا، چاہے اس میں ہمارا مالی نقصان ہی کیوں نہ ہو۔ حکومت ضرور قانون بناتی ہے اور بناسکتی ہے لیکن وہ ہمارے گھر پہنچ کر ہمیں اس قانون پر مجبور نہیں کرسکتی، دین پر ثابت قدمی اور اپنی رضامندی سے اسلام پرعمل ہی ہمارے مسائل کا حل ہے۔
مولانا خالد رحمانی نے کہا کہ ملت اسلامیہ کو یہ بات بھی یاد رکھنی چاہئے کہ اسلام پر قائم رہنے کے لئے آزمائشوں اور ابتلاؤں سے گزرنا اور بہر صورت ایمان پر ثابت قدم رہنا مسلمانوں کا مذہبی فریضہ، انبیاء کی سنت متوارثہ اور پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کا اسوہ حسنہ ہے۔ اللہ تعالی ہمیں آزمائشوں سے محفوظ رکھے، لیکن اگر ایمان پر قائم رہنے کے لئے ہمیں جان ومال کی آزمائش سے گزرنا پڑے تو ہم اس کے لئے بھی تیار رہیں، بڑی سے بڑی مصیبت بھی ہمارے پائے استقلال میں کوئی تزلزل نہ آ نے دے، ہمیں عید کے مبارک موقع پر وطن عزیز میں امن وامان، بھائی چارہ، رواداری، سلامتی اور ترقی کی دعا کرنی چاہئے، موب لنچنگ اقلیتوں کے بائیکاٹ وغیرہ کی جو غیر قانونی اور غیر دستوری حرکتیں کی جارہی ہیں، یہ کچھ شر پسندوں کی کارستانی ہے، برادران وطن کی اکثریت اس کو پسند نہیں کرتی۔ اس لئے اس سے متاثر نہ ہوں، امن وامان کی فضا کو قائم رکھیں، باہمی خیر سگالی اور رواداری کو رواج دیں۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر