Latest News

آر ایس ایس چیف موہن بھاگوت کی مسلمانوں سے ملاقات کے کیا ہیں اسباب؟۔

آر ایس ایس چیف موہن بھاگوت کی مسلمانوں سے ملاقات کے کیا ہیں اسباب؟۔ 
نئی دہلی:  آر ایس ایس کے چیف موہن بھاگوت مسلسل مسلم رہنماؤں سے ملاقات کر رہے ہیں اور اسی مہم کے تحت انہوں نے گزشتہ روز دہلی میں واقع ایک مسجد اور مدرسے کا دورہ کرکے مسلم رہنماؤں اور آئمہ سے ملاقات کی کی۔ آر ایس ایس ایس چیف کی مسلسل مسلم رہنماؤں سے ملاقات کے بعد سوال کھڑے ہونے لگے کہ آخر آر ایس ایس ایس کس ایجنڈے کے تحت مسلمانوں کو قریب لانے کی کوشش کر رہا ہے؟ ۔حالانکہ دانشور اس کے جواب الگ الگ دے رہے ہیں لیکن یہ صاف ہے کہ سنگھ چیف جس مہم پر نکلے ہیں اس میں وہ مسلمانوں کے ساتھ ساتھ سکھ اور عیسائی جیسے اقلیتی طبقات سے بھی ملاقات کر رہے ہیں ہیں۔ بھاگوت نے دہلی کے مدرسے میں طلباء سے گفتگو کے دوران اپنی بات کو دہراتے ہوئے صاف کہا ملک میں رہنے والے ہم سب کی عبادت کا طریقہ الگ ہے مگر ہم سب ایک ملک کے شہری ہیں اور ہمارے آباؤ اجداد ایک ہی تھے۔ ہمیں سبھی مذاھب کا احترام کرنا چاہیئے۔
سنگھ صرف مسلمانوں کو ہی نہیں بلکہ عیسائی اور سکھ اقلیتوں کو بھی اپنے قریب لانے کی کوشش کر رہا ہے۔ سنگھ کا ماننا ہے کہ ملک میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور ہم آہنگی کے لیے ہر برادری تک یہ بات پہنچانا بہت ضروری ہے کہ ہمارے آباؤ اجداد ایک تھے، چاہے ان کے فرقے اور رسومات مختلف کیوں نہ ہوں۔
بھاگوت طویل عرصے سے مسلسل اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ ہندوستان میں رہنے والے تمام مذاہب کے لوگوں کا آباؤ اجداد ایک  ہیں۔ یہ اس ملک کو ایک لنک سے جوڑتا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ عبادت کے طریقے مختلف ہو سکتے ہیں لیکن سبھی ہندوستان کے بچے ہیں۔ دراصل اس کے ذریعے سنگھ ملک کے تمام ہندوؤں، مسلمانوں، سکھوں، عیسائیوں کو فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور خیر سگالی کے ساتھ ساتھ رکھ کر ایک ترقی یافتہ ہندوستان اور وشو گرو کے مقصد کو حاصل کرنا چاہتا ہے۔
غور طلب ہے کہ حال ہی میں سنگھ سربراہ نے ذاتی سطح پر کچھ مسلم دانشوروں سے بھی ملاقات کی تھی۔ بھاگوت سے ملاقات کرنے والوں میں دہلی کے سابق لیفٹیننٹ گورنر نجیب جنگ، سابق الیکشن کمشنر ایس وائی قریشی، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر لیفٹیننٹ جنرل ضمیر الدین شاہ، تاجر سعید شیروانی اور سابق ایم پی شاہد صدیقی شامل تھے۔
آر ایس ایس سربراہ اور بی جے پی تنظیم کے سابق جنرل سکریٹری رام لال کی پہل پر ہوئی اس میٹنگ میں دونوں برادریوں کے درمیان اختلافات کو کم کرنے کے ممکنہ اقدامات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ یہ اقدام ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب بی جے پی ترجمان نوپور شرما کے متنازعہ ریمارکس سے حالات مزید خراب ہو گئے تھے۔ میٹنگ میں ملک میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو مضبوط کرنے اور ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان بڑھتی ہوئی خلیج کو ختم کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔
اس سے قبل مسلمانوں کی بڑی تنظیم جمعیت علمائے ہند کے رہنما مولانا ارشد مدنی نے بھی 30 اگست 2019 کو دہلی میں سنگھ ہیڈ کوارٹر پہنچنے کے بعد بھاگوت سے ملاقات کی تھی۔ مسلم راشٹریہ منچ کے لیڈر اندریش کمار کی پہل پر ہوئی اس میٹنگ پر بھی کافی بحث ہوئی تھی۔ ایودھیا میں رام مندر پر سپریم کورٹ کے فیصلے سے پہلے (9 نومبر 2019) دونوں سرکردہ رہنماؤں کی اس ملاقات کو فیصلے کے بعد دونوں برادریوں میں امن برقرار رکھنے کے نقطہ نظر سے بہت اہم سمجھا جاتا تھا۔

اقلیتوں کا بی جے پی میں اعتماد بڑھے گا۔
سنگھ کی اس ساری مہم کا سیاسی فائدہ بی جے پی کو ملےگا۔ اس سے اقلیتی برادری بالخصوص مسلمانوں کا بی جے پی اور اس کی قیادت میں اعتماد بڑھے گا۔ ایک عام خیال ہے کہ بی جے پی اور سنگھ الگ نہیں ہیں اور بی جے پی کی بنیادی طاقت سنگھ میں ہے۔ ایسے میں اگر سنگھ مسلمانوں کے قریب جائے گا تو یقیناً بی جے پی کے بارے میں مسلم طبقے کی رائے تبدیل ہوگی۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ حال ہی میں بی جے پی نے اپنی حیدرآباد کی قومی ایگزیکٹو کی میٹنگ میں مسلم کمیونٹی تک رسائی کو وسیع کرنے کی بات کی تھی۔ اسی مہم کے تحت اب موہن بھاگوت کشمیر کے مسلم رہنماؤں سے ملاقات کرنے جا رہے ہیں۔

سمیر چودھری۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر