Latest News

سابق ممبر پارلیمنٹ اور بزرگ صحافی احمد سعید ملیح آبادی کا انتقال۔

سابق ممبر پارلیمنٹ اور بزرگ صحافی احمد سعید ملیح آبادی کا انتقال۔
لکھنو : سابق ممبر پارلیمنٹ اور کلکلتہ سے شائع ہونے والے روزنامہ آزاد ہند کے ایڈیٹر احمد سعید ملیح آبادی آج شام لکھنو کے پی جی آئی اسپتال میں انتقال کرگئے۔وہ کورونا سے متاثر ہوکر کئی ہفتوں سے زیرعلاج تھے۔ طبعیت زیادہ بگڑنے کے سبب انھیں وینٹی لیٹر پر رکھا گیا تھا۔ان کی عمر ۹۷ برس تھی۔ احمد سعید ملیح آبادی کا شمار جدید اردو صحافت کے معماروں میں ہوتا ہے۔ اپنے سنجیدہ اور فکر انگیز اداریوں کے سبب انھیں بہت احترام سے دیکھا جاتا تھا۔ وہ بیک وقت مدیر، دانشور اور اعلیٰ انتظامی صلاحیتوں کے مالک تھے ۔ تقریباً 60 سال تک مسلسل پرورشِ لوح و قلم میں مصروف رہے اور ان کے اداریوں نے کم از کم تین نسلوں کو متاثر کیا۔احمد سعید ملیح آبادی ملیح آباد کے ایک پٹھان خاندان میں 1926 میں پیدا ہوئے۔ صحافت انھیں ورثے میں ملی تھی۔ان کے والد مولانا عبدالرزاق ملیح آبادی کو مولانا ابوالکلام سے گہری نسبت تھی اور انھوں نے ان کے دست راست کے طورپر کام کیا۔ احمد سعید ملیح آبادی نے صحافت کو اپنے والد کی جملہ خصوصیات کے ساتھ نہ صرف اپنایا بلکہ گوناگوں صلاحیتوں کا مظاہرہ کرکے سیاسی، سماجی اور صحافتی حلقوں میں اعتبار بھی حاصل کیا ، اُن کااخبار ’آزاد ہند‘ اور اس کا ہفت روزہ ایڈیشن ’’اُجالا‘‘ شمال مشرقی ہندوستان میں عرصہ تک اہم روزنامہ شمار ہوتارہا ہے۔ اس اخبار نے تقسیم ملک کے ناسازگار حالات کے باوجود کلکتہ میں اردو کی شمع کو روشن رکھا، شروع سے زبان و بیان پر گہری توجہ دی اور ترقی پسندانہ سیکولر پالیسی کو اپنائے رکھا۔ حالانکہ یہ اخبار اُس شہر سے نکلتا تھا جہاں کی اکثریت کی زبان اردو نہیں بنگالی ہے،اور لسانی و علاقائی تعصب بھی کافی حاوی ہے، لیکن احمد سعید ملیح آبادی کی ادارت میں ’’آزاد ہند‘‘ نے اپنے گیٹ اپ کو ہی دلکش نہیں بنایا، ایک الگ ریڈرشپ پیدا کی، اس اخبار کی مقبولیت میں اس کی معیاری اردو زبان کے ساتھ ترقی پسندانہ نقطہ نظر کا بھی بڑا دخل ہے، بالخصوص کانگریس اور بائیں بازو کی کمیونسٹ تحریکات کی بیک وقت ہمنوائی کافی نازک کام تھا لیکن احمد سعید ملیح آبادی نے اسے خوش اسلوبی کے ساتھ انجام دیا۔ فکر و عمل کے اسی توازن کا نتیجہ ہے کہ انہیں راجیہ سبھا کے الیکشن میں بطو ر آزاد امیدوار سیاست کے دو متضاد دھاروں کانگریس اور کمیونسٹ فرنٹ کے ایک ساتھ ووٹ ملے اور مغربی بنگال سے منتخب ہونے والے امیدواروں میں سب سے زیادہ ووٹوں سے کامیاب قرار پائے۔احمد سعید ملیح آبادی نے اردو صحافت کے بے لوث خدمت گار کی حیثیت سے قومی اتحاد، فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور سماجی بہبود کے لئے بھی انتھک کام کیا جس کے اعتراف میں انہیں درجنوں سرکاری، نیم سرکاری اور صحافتی تنظیموں کاعہدیدار اور رکن بنایا گیا، ان میں آل انڈیا ایڈیٹرس کانفرنس کی نائب صدارت، نیشنل کونسل برائے فروغ انسانی وسائل، مغربی بنگال اردو اکادمی، کلکتہ اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی سینٹ اور کورٹ کی رکنیت نیز ٹی۔وی۔، ریڈیو اور ریلوے ایڈوائزری کمیٹیوں کی ممبرشپ اور ہند و بیرون ہند کی درجنوں کانفرنسوں اور سیمیناروں میں شرکت قابل ذکر ہے، اردو صحافت کی گرانقدر خدمات کے لیے انہیں ملک کے باوقار ’’غالب ایوراڈ‘‘ اور ’’برلاایوارڈ‘‘ کے علاوہ مغربی بنگال نیز مدھیہ پردیش اردو اکادمیوں کے اعلیٰ ’’صحافتی‘‘ اعزازات سے سرفراز کیا جاچکا ہے، اسی طرح وہ بحیثیت مبصر قومی اور بین الاقوامی کانفرنسوں میں ملک کے کئی صدور جمہوریہ اور وزرائے اعظم کے ہمراہ شرکت کی، سماجی اور پیشہ وارانہ سرگرمیوں کے اس تابناک ریکارڈ کے بعد راجیہ سبھا میں داخلہ سے وہ پارلیمانی سیاست سے بھی جڑ گئے تھے۔ پچھلے دنوں ان کی خودنوشت میری صحافتی سرگزشت " شائع ہوئی تھی۔ اس سے قبل ماہنامہ " انشاء " کلکتہ نے ان پر ضخیم نمبر شائع کیا تھا۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر