Latest News

ملائم، مولانا اور مسلمان : شاہنوازبدرقاسمی۔

ملائم، مولانا اور مسلمان : شاہنوازبدرقاسمی۔
اترپردیش کے سابق وزیراعلی اور سماج وادی پارٹی کے بانی ملائم سنگھ یادو اب اس دنیا میں نہیں رہے،ان کی موت پر لوگ ماتم منا رہے ہیں وہیں کئی لوگ مرنے کے بعد بھی انہیں بخشنے کو تیار نہیں ہیں، ہمارے حلقے میں انہیں اچھی اور بری طرح جاننے والے دونوں طرح کے لوگ موجود ہیں۔ہر کسی کے پاس اپنے دلائل او ر تجربات ہیں۔ مشہور کہاوت ہے اچھا کہلانے کیلئے مرنا پڑتا ہے، ملائم سنگھ جی اب مر چکے ہیں اس لئے ان کی خامیوں کے بجائے اگر خوبیوں کا تذکرہ کیا جائے تو بہتر رہے گا۔
ملائم سنگھ یادو مسلمانوں کیلئے ایک جانا پہچانا اور معروف نام ہے، مسلمانوں کے ہر طبقے میں وہ مقبول تھے، ان کی کامیاب سیاست میں مسلمانوں اور علماء حضرات کا اہم کردا ر تھا۔وہ صرف مسلمانوں میں مقبول نہیں تھے بلکہ مولوی طبقہ بھی انہیں پسند کرتا اور ان سے تعلق رکھتا تھا۔آج کی موجودہ سیاست میں جب مسلمانوں کو ہر میدان میں کنارے لگانے اور ڈاڑھی ٹوپی والوں سے نفرت کرنے کا مزاج بنتا جارہا ہے ملائم سنگھ وہ انسان تھے جو تمام تر حالات کے باوجود مسلمانوں اور مولویوں سے اپنے رشتے کو نہیں توڑا،
مسلمانوں میں ان کی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ وہ صرف عام مولویوں نہیں بلکہ معتبر علماء کرام سے بھی عقیدت اور محبت
رکھتے تھے۔علماء کے دست شفقت کو اپنے لئے کامیابی کا ذریعہ مانتے
تھے۔علماء سے ملنے جلنے او ر تعلق نبھانے کا انداز بہت نرالا تھا، سیاست میں نظریاتی اختلافات کے باوجود بھی زیادہ تر مسلمان ملائم سنگھ کو پسند کرتے تھے، ملائم سنگھ اور مسلمان کے درمیان ہمارے علماء ایک پل کا کام کرتے تھے، وہ جانتے تھے اگر ان سے کام لینا ہے تو ان کے نخرے ہمیں جھیلنے ہوں گے، یہ وہ قوم ہے جو آج بھی اپنے علماء پر آنکھ بند کرکے بھروسہ کرتی
ہے اگر ہمیں میدان سیاست میں کامیاب ہونا ہے تو ان مولویوں سے اپنے رشتے کو ہر حال میں نبھانا ہوگا، 2014کے مظفرنگر فساد میں جب ملائم سنگھ بری
طرح بدنام ہورہے تھے تو ہمارے علماء ایک ڈھال بن کر ان کو بچانے میں کامیاب ثابت ہوئے،ملائم سنگھ ایک دور اندیش اور ایک کامیاب سیاست داں تھے، انہیں کب،کہاں اور کیا بولنا ہے اچھی طرح معلوم تھا، ملائم کی اس ادا کاری کی وجہ سے یوپی کے مسلمان خوش بھی تھے اور مطمئن بھی، لیکن وقت اور حالا ت کے تبدیلی کے ساتھ اب بہت کچھ بد ل چکا ہے اب سیاست میں ملائم جیسے اسم بامسمی شخصیت اب نہیں ملنے والا ہے۔
 ملائم سنگھ 22نومبر 1939کو یوپی کے اٹاوہ میں پیدا ہوئے، تعلیم مکمل ہونے کے بعد 1963میں جین انٹرکالج مین پوری میں 120 روپے ماہانہ تنخواہ
پرایک ٹیچر کی حیثیت سے اپنی عملی زندگی کی شروعات کی، چند سال پڑھانے کے بعدوہ میدان سیاست میں کود پڑے اور 1967میں پہلی مرتبہ یوپی کے جسونت نگر اسمبلی حلقہ سے ایم ایل اے منتخب ہوئے، وہ آٹھ بار ایم ایل اے اور سات بار لوک سبھا سے ایم پی چنے گئے، وہ 1996 سے 1998تک ملک کے وزیر دفاع بھی رہے، تین مرتبہ اترپردیش کے وزیر اعلی بننے کاانہیں موقع ملا، ان کی پوری سیاسی زندگی جدوجہد پر مبنی ہے، انہوں نے اپنے دور میں کئی حالات دیکھے،
مسلمانوں کیلئے کئی اچھے کام بھی کئی،ہمیں ان کے اچھے کاموں کو یاد رکھنا ہوگا اور حالات سے سبق سیکھنا ہوگا۔اب اس ملک میں دوسرا ملائم پیدا نہیں
ہونے والا ہے، وہ تما م تر خامیوں اور خوبیوں کے باوجود مسلمانوں کیلئے ایک چہیتے اور پسندیدہ لیڈر تھے جوہمیشہ ہمیش کیلئے خاموش ہوگئے۔ملائم تیرے نام اور کام کو آخری سلام۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر