Latest News

’وندے ماترم‘ پر مہاراشٹر میں سیاسی ہلچل شروع، اپوزیشن کا اعتراض، اصل مسائل سے ذہن ہٹانے کا الزام۔

’وندے ماترم‘ پر مہاراشٹر میں سیاسی ہلچل شروع، اپوزیشن کا اعتراض، اصل مسائل سے ذہن ہٹانے کا الزام۔
ممبئی: مہاراشٹر میں ایکناتھ شندے حکومت کی طرف سے گزشتہ ہفتہ ٹیلی فون پر وندے ماترم بولنے کے لئے جاری کیے گئے جی آر کے بعد سیاسی ہلچل شروع ہو گئی ہے۔ ایک طرف جہاں برسر اقتدار حکومت اسے ایک اچھا قدم قرار دے رہی ہے تو دوسری جانب اپوزیشن اس حوالے سے کئی سوالات اٹھا رہی ہے۔ممبئی میں سماج وادی پارٹی کے ریاستی صدر اور ایم ایل اے ابو عاصم اعظمی نے کہا کہ میں 'سارے جہاں سے اچھا ہندوستان ہمارا ضرور بولوں گا لیکن 'وندے ماترم کبھی نہیں کہوں گا۔ ہم صرف اللہ کی عبادت کرتے ہیں اور اسی کی عبادت کریں گے۔ابو اعظمی نے کہا کہ میں جب بھی بالاصاحب ٹھاکرے سے ملا، میں نے ہمیشہ ان کے منہ سے جئے مہاراشٹرا سنا۔ اس سلسلے میں خود مہاراشٹر حکومت نے جی آر بھی نکالا تھا۔ آخر کیوں لوگوں کو شندے سرکار جئے مہاراشٹر کے بجائے وندے ماترم کا نعرہ لگانے پر مجبور کیا جا رہا ہے؟ ایکناتھ شندے کے اس حکم سے یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ وہ بھی بی جے پی اور آر ایس ایس کی زبان بولنے لگے ہیں یا وہ ان کے دباؤ میں کام کر رہے ہیں۔این سی پی کے قومی ترجمان کلائیڈ کرسٹو نے شندے فڑنویس حکومت کو گھیر تے ہوئے کہا کہ حکومت ایسی زبردستی نہیں کر سکتی۔ لوگوں کو اپنی مرضی سے بات کرنے کی اجازت ہونی چاہیے۔ حکومت آمرانہ رویہ اختیار نہیں کر سکتی۔ سرکاری ملازمین کے فون کالز کا جواب دیتے ہوئے وندے ماترم کو لازمی طور پر کہنا بالکل غلط ہے۔وندے ماترم کے معاملے پر کانگریس پارٹی کے رہنما چرن سنگھ سپرا نے حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم وندے ماترم کے نعرے لگانے کے بالکل خلاف نہیں ہیں۔ تاہم میرا شندے حکومت سے سوال ہے کہ جے مہاراشٹرا کہنے والے حکم کا کیا ہوگا؟ آخر حکومت کو جے مہاراشٹرا سے کیا اعتراض ہے؟ آخر انہیں جے مہاراشٹر کہنے میں کیا دقت ہے؟ کیا شندے سینا آر ایس ایس کے کہنے پر چل رہی ہے؟ یا یہ ریاست کے عوام کی توجہ اہم مسائل سے ہٹانے کی کوئی بڑی سازش ہے۔ آج مہنگائی، بے روزگاری جیسے مسائل عوام کے سامنے کھڑے ہیں۔ کیا وندے ماترم کا نعرہ لگانے سے یہ مسائل ختم ہو جائیں گے؟ اگر ایسا ہے تو میں ایک نہیں ہزار بار وندے ماترم بولنے کو تیار ہوں۔ میری نظر میں یہ صرف عوام کی توجہ ہٹانے کا ایک طریقہ ہے۔اے آئی ایم آئی ایم کے رہنما وارث پٹھان نے بھی اس جی آر کی مخالفت کرتے ہوئے ریاستی حکومت پر تنقید کی۔انہوں نے کہا کہ لوگوں کا اصل مسائل سے دھیان بھٹکانا ہے۔ نفرت پھیلانا اور اصل مدعوں سے لوگوں کا ذہن بھٹکانا ان کی راجنیتی بن گئی ہے۔بی جے پی رہنما کریٹ سومیا نے وندے ماترم کی مخالفت کرنے والوں کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ آج بھی کچھ مسلم رہنما اس کی مخالفت کر رہے ہیں۔ سومیا نے سوال کیا کہ یہ لوگ برقع نہ پہننے پر ہندو بیوی کے قتل کے خلاف اور آزاد کشمیر کے حق میں آواز نہیں اٹھاتے۔ وندے ماترم بولنا چاہیے۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر