Latest News

آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت کے بہار دورہ پر شدید تنقید۔

پٹنہ: آر ایس ایس رہنما موہن بھاگوت کل بہار کے ایک روزہ دورہ پر پہنچ رہے ہیں جہاں وہ بکسر میں منعقد ہونے والے یگیہ پروگرام میں شرکت کریں گے جس کے لیے بھاجپا کی ریاستی قیادت نے پوری تیاری کر لی ہے. اس یگیہ میں شرکت کے لیے مرکز سے کئی بڑی تعداد میں آر ایس ایس و بھاجپا کارکنان بہار پہنچ چکے ہیں، قیاس ہے کہ اس یگیہ میں مختلف ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ اور گورنر بھی شرکت کریں گے. اس پروگرام میں مرکزی وزیر ٹرانسپورٹ نتن گڈکری کی بھی شرکت ہو رہی ہے جو آر ایس ایس کی تنظیم کے مضبوط رکن مانے جاتے ہیں۔ادھر موہن بھاگوت کے بہار دورہ پر عظیم اتحاد حکومت کے لیڈران نے الگ الگ رائے دی ہے. کانگریس کے ریاستی ترجمان راجیش راٹھور نے کہا کہ موہن بھاگوت سے قبل جے پی نڈا اور امت شاہ بھی بہار آ چکے ہیں، مگر جس چیز کے لیے وہ آ رہے ہیں اس میں وہ ناکام ہوں گے. موہن بھاگوت مذہبی اجلاس کے پس پردہ سیاست کرنے آ رہے ہیں، انہیں چاہیے تھا کہ انہیں مذہبی اجلاس کا سہارا نہ لیکر کھلے میدان میں اپنے لوگوں سے بات کرنی چاہیے، مگر وہ ایسا نہیں کریں گے کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ لوگ مذہبی جذبات کے نام پر جڑ سکتے ہیں، بہار میں آر ایس ایس یا بھاجپا کے نام پر کوئی نہیں جڑتا۔راجد کے ریاستی ترجمان اعجاز احمد نے کہا کہ بہار میں کسی کے آنے پر کوئی پابندی نہیں ہے مگر جس نیت سے وہ آ رہے ہیں اس پر سوال ضرور کھڑے ہوتے ہیں، بھاجپا اور آر ایس ایس یہ بات سمجھ چکی ہے کہ بہار میں ان کا کھیل ختم ہو گیا ہے، آج یہاں سیکولر جماعت کی حکومت ہے جہاں سبھی مذہب کے لوگ ایک ساتھ مل جل کر رہتے ہیں. بہار میں نفرت پھیلانے والوں کی کوئی جگہ نہیں ہے. بھاجپا کے جب دو بڑے لیڈر اس کام میں ناکام ہوئے ہیں تو اب آر ایس ایس رہنما کو اس کام میں لگا رہے ہیں. جدیو لیڈر و رکن قانون ساز کونسل غلام غوث نے کہا کہ بہار کی سرزمین فرقہ پرست طاقتوں کے خلاف ہمیشہ سے کھڑی رہی ہے، آج بھی ہے اس لیے آج پھر یہاں سے جو پیغام ملک بھر میں جائے گا وہ مرکزی حکومت کو متاثر کرے گا. موہن بھاگوت جیسے فرقہ وارانہ ذہنیت رکھنے والوں کو بہار اچھی طرح سبق سکھانا جانتی ہے. ان کے آنے سے بہار کی سالمیت پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر