Latest News

شدید مجبوری کے بغیر سودی قرض حاصل کرنا درست نہیں : مولانا خالد سیف اللہ رحمانی۔

لکھنو: مجلس تحقیقات شرعیہ کی جانب سے ندوۃ العلماء کے زیر اہتمام منعقدہ سیمینار کے دوسرے دن آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ’’بغیر شدید مجبوری کے خواہ بینک کا قرض ہو یا سرکار کی کسی اسکیم کا قرض ہو لینا جائز نہیں ہے اگر اس میں سود ہو‘‘۔ اگر چہ موجودی دور میں بہت سی دفع کاروبار کےلیے قرض ایک ضرورت بن جاتی ہے، لیکن شریعت میں سود کا لینا اور دینا دونوں کا حرام قرار دیا گیا ہے اس لیے شدید مجبوری کے بغیر سود ی قرضی حاصل کرنا درست نہیں ہے خواہ وہ قرض بینک فراہم کرے یا حکومت‘‘۔ 
وہ جمعرات کو فقہ سیمینار کے دوسرے روز خطاب کر رہے تھے۔ مجلس تحقیقات شرعیہ کی جانب سے دارالعلوم ندوۃ العلماء کے زیر اہتمام منعقدہ سیمینار کے دوسرے دن مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے کہا کہ کورونا کی وبا نے غور و فکر کے نئے دروازے کھول دیے ہیں۔ اسلام کے مطابق مریضوں کو بے یارومددگار نہیں چھوڑا جا سکتا۔ ایسے میں علمائے کرام نے کورونا کے دور میں آنے والے مسائل اور چیلنجز کا حل شریعت کی روشنی میں تلاش کیا۔انہوں نے کہا کہ اس کا عمل کبھی ختم نہیں ہوگا بلکہ حالات کے مطابق بدلتا رہے گا۔ اس وقت انہوں نے سود کے نظام میں قرض لینے کو بڑا مسئلہ قرار دیا اور شریعت کی روشنی میں اس پر غور و فکر کرنے پر زور دیا۔مجلس تحقیقات شرعیہ کے سکریٹری مولانا عتیق احمد بستوی نے کہا کہ موجودہ دور میں قرض لینا اور دینا ایک اہم ضرورت بن گیا ہے۔ سود پر قرض لینے میں ہمیشہ غریبوں پر ظلم ہوتا رہا ہے اس لیے اسلام میں سود پر قرض لینا اور دینا دونوں حرام ہیں۔مفتی عبدالرزاق قاسمی نے کہا کہ نئے مسئلے کو حل کرتے وقت شریعت کی حدود و قیود کا خیال رکھنا بہت ضروری ہے۔ مولانا اختر امام عادل قاسمی نے کہا کہ جب ضرورت بڑھ جاتی ہے تو یہ مجبوری بن جاتی ہے، اس لیے شریعت کے دائرے میں رہ کر قرض کا حل تلاش کرنا ضروری ہو گیا ہے۔سیمینار میں مفتی انور علی، مولانا ظفر الدین ندوی، مولانا کمال اختر ندوی، مفتی عثمان بستوی، مفتی مصطفیٰ عبد القدوس ندوی، مفتی ظہیر الحسن وغیرہ نے اپنے خیالات رکھے۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر