Latest News

عمران خان پر حملے کے خلاف پاکستان بھر میں پرتشدد احتجاج، مظاہرین پر لاٹھی چارج، آنسو گیس کے گولے داغے گئے، عمران خان کے بچ جانے پر افسوس ہے: حملہ آور کا بیان،بسترعلالت سے قوم کے نام خطاب میں عمران خان اسٹیبلشمنٹ پربرہم۔

اسلام آباد: سابق وزیر اعظم پاکستان عمران خان پر حملے کے بعد کل سے ہی مظاہرہ جاری ہے۔ آج مظاہرے میں مزید شدت آگئی ہے۔ پاکستانی میڈیا کے مطابق اسلام آباد، سوات، کراچی، خیبر، مہمند، راولپنڈی، فیصل آباد، قصور، فیض آباد، لودھران، میلسی، ڈیڑہ غازی خان، لاہور، رحیم یار خان، گلکت، اوکاڑہ، اٹک، سمیت پورے پاکستان میں احتجاج جاری ہے۔ جمعہ کے بعد احتجاج پرتشدد ہوگیا، جگہ جگہ پتھرائو، آتشزنی، توڑ پھوڑ کی وارداتیں رونما ہوئی، کئی مقامات پر پولس نے طاقت کا استعمال کیا اور مظاہرین کو منتشر کرنے کےلیے لاٹھی چارج کے ساتھ ساتھ آنسو گیس کے گولے برسائے۔
آئی ایس ایف اسلام آباد کی جانب سے کنوینر امجد کی زیر قیادت اسلامک انٹرنیشنل یونیورسٹی، اسلام آباد میں احتجاجی واک کی گئی۔ طلباء کی بڑی تعداد نے شرکت کی اور مطالبہ کیا کہ چیرمین عمران خان کے مطالبات فوری پورے کیے جائیں۔دریں اثناء شوکت خانم اسپتال میں بستر علالت سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے قوم کے نام خطاب میں عمران خان نے کہا کہ مجھے ۴گولیاں لگی ہیں اور ڈاکٹر فیصل سلطان سے کہا کہ تفصیلات سے آگاہ کریں اور انہوں نے ایکسرے کے ذریعے میڈیا کو تفصیلات بتادیں۔عمران خان نے کہا کہ لانگ مارچ میں روانہ ہونے سے ایک دن پہلے پتا چلا تھا کہ انہوں نے وزیرآباد یا گجرات میں مجھے مارنے کا منصوبہ بنایا تھا۔پریس کانفرنس میں عمران خان سازش کے حوالے سے اپنا مؤقف دہرایا اور کہا کہ امریکی عہدیدار ڈونلڈ لو نے دھمکی دی کہ عمران خان کو ہٹا دیں اور تحریک عدم اعتماد کے ذریعے حکومت گرادی جاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ مجھے لوگ ووٹ اس لیے دیتے ہیں کہ لوگ ان سے تنگ تھے اور اس کے بعد وہی اسٹیبلشمنٹ فیصلہ کرتی ہے کہ اب تبدیلی کا وقت آگیا ہے اور وہ ان کو واپس لے آتی ہے اور یہی سازش ہوتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ایک بیرونی اور ایک اندرونی سازش ہوتی ہے اور کہتے ہیں ہم نیوٹرل ہوگئے ہیں، نیوٹرل کا کوئی بھی مطلب لیں، انہیں پتا تھا سازش ہو رہی تھی لیکن راستہ نہیں روکا۔عمران خان نے کہا کہ اس ملک میں اسٹیبلشمنٹ کو عادت پڑگئی تھی کہ جہاں وہ دھکیلیں گے لوگ وہاں چلے جائیں گے، جب وہ تبدیلی لے کر آتے ہیں مٹھائیاں بٹتی ہیں، اسٹیبلشمنٹ کو یہ عادت تھی، ان کو ایک دھچکا پڑا کہ پاکستانی قوم نے فیصلہ کیا 30 سال سے جو چوری کر رہے ہیں ان کے ساتھ نہیں جانا چاہتے۔انہوں نے کہا کہ ’وزارت عظمیٰ سے ہٹنے کے بعد دوبارہ عوام کے پاس گیا، 25 مئی کو لانگ مارچ کیا جس میں لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ آئین ہمیں احتجاج اور لانگ مارچ کی اجازت دیتا ہے۔‘عمران خان کے بقول ’یہ سمجھ رہے تھے کہ پی ٹی آئی ممی ڈیدی پارٹی ہے ختم ہو جائے گی۔ پہلے انہوں نے ممنوعہ فنڈنگ کیس میں مجھے نااہل کرنے کی کوشش کی پھر توشہ خانہ کیس میں نااہل کیا۔‘انہوں نے کہا کہ سارا وقت کسی کو پاگل نہیں بنایا جا سکتا۔ انہوں نے سلمان تاثیر کی طرح مروانے کی کوشش کی۔ یہ پلان بنایا کہ ایسا تاثر دیا جائے کہ عمران خان نے دین کی توہین کی۔ان کا کہنا تھا کہ 'ہمارے اراکین اسمبلی کو ڈرایا جاتا ہے کہ ہمارے پاس تمہارے کرپشن کیسز ہیں، وہ نہیں مل رہا ہو تو تمہاری گندی ویڈیوز ہیں، یہ تماشا ہو رہا ہے پاکستان میں ۔انہوں نے کہا کہ 'یہ ہماری اپنی ایجنسیاں جمہوری عمل کو چلنے نہیں دی رہی ہیں اور یہ استعمال کر رہی ہیں غلطی کا احساس کرنے کے بجائے غلطی کو دہراتے جارہے ہیں اور لوگوں پر دباؤ ڈال رہے ہیں ۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ 'پھر الیکشن کمیشن کو استعمال کیا جارہا ہے کسی طرح عمران خان کو نااہل کریں، فارن فنڈنگ کیس پر حالانکہ پتا چلا کوئی فارن فنڈنگ نہیں ہے اور وہ ممنوعہ فنڈنگ ہے ۔‘قبل ازیں کے مطابق کوئٹہ کے منان چوک پر قومی اسمبلی کے سابق ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی قیادت میں احتجاج کیا گیا جہاں مظاہرین نے وفاقی حکومت کے خلاف سخت نعرے بازی کی۔قاسم سوری نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’مظاہرین اپنی جانیں قربان کر دیں گے مگر حقیقی آزادی مارچ سے پیچھے نہیں ہٹیں گے‘۔انہوں نے کہا کہ عمران خان پر حملے سے مارچ کے شرکا کے حوصلے پست نہیں ہوں گے۔ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں عمران خان پر حملے کے خلاف شٹر بند ہڑتال جاری ہے جہاں قلعہ عبداللہ، نوشکی، پشین، سنجواری اور دیگر اضلاع میں دکانیں اور مارکیٹیں بند ہیں۔لاہور میں پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں نے مال روڈ پر جلاؤ گھیراؤ کیا اور توڑ پھوڑ کی۔پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان پر حملے کے خلاف کارکنوں نے لاہور کے مختلف مقامات پر احتجاج کیا۔پی ٹی آئی کارکنوں نے مال روڈ پر گورنر ہاؤس کے گیٹ کے باہر توڑ پھوڑ کی اور ٹائر جلائے۔ مظاہرین نے دروازوں پر لگی لائٹس اور سکیورٹی کیمرے توڑ دیے جبکہ پی ٹی آئی کا پرچم تھامے کارکنان گورنر ہاؤس کے گیٹ پر چڑھ گئے۔ڈان نیوز کے مطابق مشتعل مظاہرین نے گورنر ہاؤس پنجاب کے باہر ٹائروں کو نذر آتش کرنے کے علاوہ کچھ مظاہرین نے عمارت میں داخل ہونے کی کوشش کرتے ہوئے سی سی ٹی وی کیمرا بھی توڑ دیے ہیں جہاں پولیس اور مظاہرین کو درمیان ہاتھا پائی بھی ہوئی۔فیض آباد کے مقام پر مشتعل کارکنوں نے پولیس پر پتھراؤ کیا۔وفاقی پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس کی شیلنگ کی جبکہ پولیس نے پی ٹی آئی کے متعدد کارکنوں کو گرفتار کرلیا۔فیض آباد پل پر پی ٹی آئی کارکنان نے گرین بیلٹ پر ایک درخت کو آگ لگا دی۔پولیس اور مشتعل مظاہرین کے درمیان پتھراؤ اور شیلنگ کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے۔ پشاور میں پی ٹی آئی سربراہ عمران خان پر حملے کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے حکومت کے خلاف سخت نعرے بازی کی گئی۔انصاف لائیر فورم کے احتجاجی مظاہرے کی قیادت پشاور بار ایسوسی کے صدر علی زمان نے کی جہاں تحریک انصاف کے وکلاء نے وفاقی حکومت کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے عمران خان اور لانگ مارچ کے شرکا پر حملے کی مذمت کی۔دوران احتجاج مظاہرین نے کہا کہ آئین پاکستان ہمیں پرامن احتجاج کا حق دیتا ہے، عمران خان اس وقت ملک کے سب سے مقبول ترین لیڈر ہیں۔ مظاہرین نے کہا کہ عمران خان 7 نشستوں پر بغیر مہم کے جیت گئے اس وجہ سے سب خوف میں مبتلا ہوگئے ہیں۔اسلام آباد پولیس نے بیان میں کہا ہے کہ مظاہرین نے ٹریفک یرغمال بنایا ہوا ہے۔پولیس نے بیان میں مظاہرین سے اپیل کی کہ وہ گاڑیوں کو آگ مت لگائیں اور راولپنڈی انتظامیہ سے بھی درخواست کی کہ راولپنڈی کی طرف سے ہونے والا پتھراؤ روکیں۔بیان میں کہا گیا کہ عوامی نمائندوں کی موجودگی میں پتھراؤ ایک افسوس ناک امر ہے۔ادھر عمران خان پر قاتلانہ حملے کے کیس میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔پولیس ذرائع کا بتانا ہے کہ گرفتار ملزم نوید کی نشاندہی پر مزید دوملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے، ملزمان وقاص اور ساجد بٹ نے ملزم نوید کو پستول فراہم کیا تھا۔ذرائع کے مطابق ملزمان وقاص اور ساجد بٹ کو وزیرآباد سے گرفتار کیا گیا، ملزمان نے ۲۰ہزار روپے کے عوض نوید کو پستول اور گولیاں بیچیں۔پولیس ذرائع کا بتانا ہے کہ جس پستول سے عمران خان پر قاتلانہ حملہ کیا گیا وہ بغیر نمبر اور لائسنس کے تھا۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر