Latest News

دو بالغ بین المذاہب شادی کرسکتے ہیں، ایسے لوگوں کے خلاف حکومت کوئی کارروائی نہیں کرسکتی،’لوجہاد‘ پر بحث ومباحثہ کے درمیان ہائی کورٹ کا عبوری فیصلہ، ایم پی کی مذہبی آزادی ایکٹ ۲۰۲۱ کی دفعہ ۱۰ کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے حکومت کو نوٹس جاری کی۔

جبل پور : آفتاب شردھا کیس اور لکھنو سفیان انکائونٹر معاملہ اور وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے اس اعلان کے بعد کہ ’لوجہاد‘ کو سختی سے کچل دیا جائے گا، اسی دوران مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کا ایک فیصلہ آیا جس میں کہاگیا ہے کہ دو بالغ مرد اور عورت الگ الگ مذہب سے تعلق رکھتے ہوں تو بھی وہ آپس میں شادی کرسکتے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق جبل پور ہائی کورٹ نے آج اپنے اہم فیصلہ میں صاف کیا کہ اگر دو بالغ شہری اپنی مرضی سے الگ ذات یا مذہب میں شادی کررہے ہیں تو ان پر کارروائی نہیں کی جاسکتی ۔ جبل پور ہائی کورٹ نے ایک عبوری حکم سناتے ہوئے مدھیہ پردیش مذہبی آزادی ایکٹ ۲۰۲۱کی دفعہ ۱۰کو غیر آئینی قرار دیا ہے ۔ کورٹ نے سرکار کو نوٹس جاری کیا ہے ۔ سرکار کو تین ہفتوں میں جواب داخل کرنے کیلئے کہا گیا ہے ۔جبل پور ہائی کورٹ نے ریاستی سرکار کو ایسے کسی بھی شخص کے خلاف کارروائی کرنے سے روک دیا ہے جو مذہبی آزادی ایکٹ کی دفعہ ۱۰کی خلاف ورزی کرتا ہے ۔ اس دفعہ کے تحت دوسرے مذہب میں شادی کرنے والے کو ضلع مجسٹریٹ یعنی کلکٹر کو شادی کے ۶۰دن پہلے اطلاع دینا لازمی قرار دیا گیا تھا اور ایسا نہیں کرنے پر دو سال تک قید کی سزا کا بندوبست کیا گیا تھا ۔مدھیہ پردیش مذہبی آزادی ایکٹ ۲۰۲۱کی دفعہ ۱۰کے خلاف جبل پور ہائی کورٹ میں سات عرضیاں داخل کرکے اس قانون کی ویلڈیٹی کو چیلنج کیا گیا تھا ۔عرضیوں میں کہا گیا تھا کہ اس قانون کی دفعہ ۱۰ ، آئین سے ملے مذہبی آزادی کے حقوق کے خلاف ہے جو ضلع مجسٹریٹ کو منمانے اختیارات دیتی ہے ۔ عرضی دائر کرنے والوں میں امرتانشا نیما، سریش کالرٹن، ایل ایس ہارڈونیا، اعظم خان، رچرز جیمس، آرادھنا بھارگوو، اور سموئیل ڈینیل شامل ہیں۔ سماعت کے بعد ہائی کورٹ نے عبوری حکم دیتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی بالغ اپنی مرضی سے کسی دوسری ذات یا مذہب میں شادی کرتا ہے تو اس کے خلاف کیس نہیں چلایا جاسکتا۔ ہائی کورٹ کے مطابق ہر بالغ مردو عورت اپنی مرضی کا شریک حیات چننے اور اپنی مرضی کا مذہب اختیار کرنے کےلیے آزاد ہے۔ فیصلہ سنانے والے ججوں نے ریاستی سرکار کے قانون کو نوجونوں کو پریشان کرنے والا بتایا ہے۔ جبل پور ہائی کورٹ سے یہ حکم جسٹس سوجائے پال اور جسٹس پی سی گپتا کی بینچ نے دیا۔ دونوں ججوں نے بین المذاہب شادی میں ضلع افسران کو پہلے اطلاع دینے کے قانون کو بالغوں کے آئینی حقوق کی خلاف ورزی تصور کیا ہے۔ ہائی کورٹ نے اگلے حکم تک معاملے میں حکومت کو کوئی کارروائی نہ کرنے کا حکم دیا ہے۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر