Latest News

پڑھانے کیساتھ بچوں کے مستقبل کی درست رہنمائی اساتذہ و سرپرستان کی ذمہ داری، حق ایجوکیشن میں اسکول و کالج کے اسٹوڈنٹس کیلئے کیرئیر گائڈنس پروگرام کا انعقاد۔

کانپور: حق ایجوکیشن اینڈ ریسرچ فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام منعقد کئے جا رہے کیریئر گائیڈنس پروگرام کے پہلے مرحلے میں اساتذہ، والدین اور اسکولوں کے ذمہ داران پر مشتمل پروگرام جمعیۃ بلڈنگ رجبی روڈ کانپور میں منعقد ہواجبکہ دوسرے سیشن میں اسکول و کالج کے طلباء نے حصہ لے کر اپنے مستقبل کا لائحہ عمل طے کیا۔ پروگرام کا آغاز قرآن پاک کی تلاوت سے ہوا۔
جلسہ کے افتتاحی پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے جمعیۃ علماء اتر پردیش کے نائب صدر مولاامین الحق عبد اللہ قاسمی نے کہا کہ مذہب اسلام میں دینی و دنیوی علوم کی تفریق نہیں ہے۔ یہ کائنات اللہ نے انسان کیلئے بنائی ہے، اس کی ہر ہر چیز کو صحیح طور پر استعمال کرنا، اس سے فائدہ اٹھانا انسانوں کی ضرورت ہے۔ لہٰذا دنیا کو سمجھنے کیلئے جن علوم کی ضرورت ہے ان کا حاصل کرنا بھی دین سے باہر کی کوئی چیز نہیں ہے۔ مولانا نے کہا کہ جو ثواب مدرسے مکتب میں بیٹھ قرآن و حدیث پڑھنے والے کا ہے، اگر صحیح نیت کے ساتھ مسلمان باقی رہتے ہوئے جدید علوم حاصل کئے جائیں تو اس سے کم ثواب نہیں ملے گا۔ مسلمانوں کے فرائض میں خدمت خلق اہم حکم ہے، انسانیت کو اس وقت اچھے ڈاکٹر، انجینئر اور منصف سیاستدان وغیرہ کی ضرورت ہے، چنانچہ اس ضرورت کی تکمیل کیلئے کوشش کرکے انسانیت کی خدمت کرنا یہ تمام اہل ایمان کی ذمہ داری ہے۔
حیدر آباد سے تشریف لائے مہمان مقررمولانا ذاکر احمد نے کہا کہ موجودہ دور انٹرنیٹ کا ہے، جس سے آج لوگوں کی زندگیوں میں بہت سی تبدیلیاں آئیں ہیں۔ انہوں نے پروجیکٹر کی مدد سے تمام لوگوں کے سامنے مختلف اقسام کے ڈیٹا رکھ کر مسلم معاشرہ میں پیدا ہو رہی تمام طرح کی ڈیجیٹل برائیوں اور خامیوں سے آگاہ کیا۔ مولانا نے بتایا کہ جس طرح امتحان میں پاس ہونے پر انعام ملتا ہے اور ناکام ہونے پر اس کا خمیازہ بھگتنا پڑتا ہے، اسی طرح آج ہمارے والدین اور سرپرستوں کا بھی امتحان ہے کہ نئی نسل کی اگر ہم نے موجودہ دور کے اعتبار سے اچھی تربیت کی تو ہمیں بھی آنے والے وقت میں اس کا فائدہ ملے گا، ورنہ نقصان بھی ہمیں ہی اٹھانا پڑے گا۔مولانا نے ڈیجیٹل دور میں بچوں کی تعلیمی زندگی، گھریلو اور اکیلے کی زندگی کی نگہبانی اور تربیت کے بہترین طریقہ کار سے واقف کرایا۔ مولانا نے بتایا کہ انٹرنیٹ جہاں ایک بہت اچھی چیز ہے وہیں اس سے بہت سی نئی طرح کی خرابیاں بھی معاشرہ میں پنپ رہی ہیں۔ مولانا نے بتایا کہ ہم اپنے بچوں کے دوست بنیں، انہیں سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ کے اچھے استعمال کے بارے میں بتاکر ڈیجیٹل دنیا میں رہنے کا سلیقہ سکھائیں۔ انہوں نے بتایا کہ آنے والا وقت انٹرنیٹ سے آگے بڑھ کر میٹا ورس کا ہے، جہاں آج سے بھی کئی گنا زیادہ تبدیلیاں آنے والی ہیں، ایسے میں وقت رہتے سنجیدگی کے ساتھ اس جانب توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ بچوں کو اب انٹرنیٹ سے دور رکھنا کسی مسئلہ کا حل نہیں بلکہ آپ خود اپنے بچوں سے بات چیت کا سلسلہ بنائے رکھیں، انہیں معلوم ہونا چاہئے کہ کن لوگوں سے دوستی رکھنی ہے کن سے نہیں، ان کا نظام الاوقات(ٹائم ٹیبل) تیار کر دیں، اس میں ہر کام کو جگہ دیں۔ ان کے ساتھ سچ بولنے، انٹرنیٹ پر وقت گزارنے کی حد سمیت دیگر اچھے کاموں کو کرنے کا معاہدہ کریں، ان پر اعتبار کریں۔ اپنے بچوں کے ساتھ خود کو بھی نئی چیزوں سے واقف رکھیں۔ یاد رکھیں کہ اگر ہم نے اپنے بچوں کو اچھے کاموں کی طرف نہیں لگایا تو برائی خود بخود اپنی جگہ بناتی چلی جائے گی۔ اسی کے ساتھ مولانا نے ’پیرینٹل ایپس، ای۔بکس،محفوظ براؤزرس اور سائبیر کرائم کی خطرناکیوں کے بارے میں بتایا۔
مولانا محمد توصیف نے کہا کہ ہم اپنے بچوں کی دلچسپیوں کو دیکھ کر ان کی رہنمائی کریں، انہیں وقت رہتے ان کی منزل کے بارے میں بتائیں۔ مولانا نے کہا کہ آج جو کچھ بھی ہمارے آپ کے پاس ہے وہ اللہ کے فضل سے ہے، اللہ کی دی ہوئی نعمتوں کی جواہدہی ہوگی اور ہمیں اس کا جواب دینا ہوگا۔ اللہ نے جو بھی نعمتیں دی ہیں اس کا استعمال ہمیں پوری انسانیت کو فائدہ پہنچانے کیلئے کرنا ہے۔ اس کا آغاز ہم اپنے علاقہ، محلہ، شہر سے کر سکتے ہیں۔ پوری امت کو نفع پہنچانا ہی ہمارا مقصد ہونا چاہئے۔ ہر شعبے میں ہمیں آگے بڑھنا ہے، جوبھی علم و فن ہمارے پاس ہے اس سے ہمیں لوگوں کو فائدہ پہنچانا ہے۔
حق ایجوکیشن کے ڈائریکٹر مفتی عبد الرشید قاسمی نے کہا کہ موجودہ دور میں تمام خرابیوں کے باوجود ابھی حالات اتنے خراب نہیں ہوئے ہیں کہ ہم کچھ محنت کرکے کامیاب نہیں ہو سکتے،اس لئے حالات سے مایوس ہونے کی ضرورت نہیں بلکہ عوام میں بیداری پیدا کی جائے تو آج بھی حالات میں تبدیلی لائی جا سکتی ہے۔ اس پروگرام کو کرنے کا یہی مقصد ہے تاکہ ہمارے نونہال وقت رہتے اپنی منزل پر پہنچنے کیلئے صحیح رہنمائی حاصل کر سکیں، زندگی میں آگے بڑھنے کیلئے راستوں کو جان سکیں، اپنے اندر پیدا ہو نے والے شکوک و شبہات کو ماہرین سے پوچھ کر دور کریں اور جس شعبہ میں بھی جانا چاہتے ہیں وہاں کیلئے صحیح سمت میں محنت کرسکیں۔
آخر میں تمام طلباء، سرپرستوں اور ذمہ داران کو سوالات کرنے کا موقع دیا گیا جس کے مہمان مقررین نے تشفی بخش جواب دئے۔ مولانا ذاکر احمد کی دعا پر پروگرام اختتام پذیر ہوا۔ نظامت کے فرائض مولانا محمد نعیم قاسمی متعلم حق ایجویکشن اینڈ ریسرچ فاؤنڈیشن نے بحسن و خوبی انجام دئے۔ اس موقع پر کثیر تعداد میں ذمہ داران شہر، اسکول و کالج میں پڑھنے میں والے طلباء، ان کے والدین اور سرپرست کے ساتھ کئی اسکولوں کے پرنسپل اور اساتذہ کرام بطور خاص موجود رہے۔ 

سمیر چودھری۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر