Latest News

کرناٹک میں حجاب تنازعہ کے بعد اب ’حلال گوشت‘ کے خلاف بل لانے کی تیاری، بین ہو سکتی حلال گوشت کی خریدوفروخت۔

بنگلورو: کرناٹک میں حجاب تنازعہ کے درمیان حکومت اب ریاست میں ’حلال گوشت‘ کے خلاف بل لانے کی تیاری کر رہی ہے۔ اس حوالہ سے قرارداد بھی تیار کر لی گئی ہے۔ بسواراج بومئی حکومت اسے اسمبلی اجلاس کے دوران ایوان میں پیش کر سکتی ہے۔ اس کے ساتھ ہی اپوزیشن نے ریاست کی بی جے پی حکومت پر انتخابات سے قبل ہندوتوا کارڈ کھیلنے کا الزام لگایا ہے۔
رپورٹ کے مطابق بی جے پی کے رکن اسمبلی این روی کمار نے ایف ایس ایس اے آئی (فوڈ سیفٹی اینڈ اسٹینڈرڈز اتھارٹی آف انڈیا) سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مصدقہ کھانے کی اشیاء کے علاوہ دیگر چیزوں پر پابندی عائد کرے۔ چونکہ حجاب پر پابندی کو لے کر ریاست میں سیاسی ماحول پہلے ہی گرم ہے، اب حلال گوشت پر پابندی کے حوالہ سے بھی ایک نیا ہنگامہ کھڑا کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔
بی جے پی کے اس مطالبے کو اگلے سال مئی میں ہونے والے اسمبلی انتخابات سے جوڑا جا رہا ہے۔ الیکشن میں صرف 6 ماہ رہ گئے ہیں۔ ایسے میں حکومت اور اپوزیشن کے درمیان تبدیلی مذہب پر ایوان میں گرما گرم بحث ہونے کی توقع ہے۔ بی جے پی ایم ایل اے روی کمار نے گورنر کو خط بھی لکھا۔ بتایا جا رہا ہے کہ روی کمار نے حلال گوشت پر پابندی سے متعلق پرائیویٹ بل پیش کرنے کی تیاری کی ہے۔ اس سلسلے میں انہوں نے گورنر تھاور چند گہلوت کو خط بھی لکھا تھا۔ تاہم اب وہ اسے ایک بل کے طور پر ایوان میں پیش کرنا چاہتے ہیں۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق وزیر اعلیٰ بومئی اور تمام بی جے پی ارکان اسمبلی نے اس پر اپنی رضامندی دے دی ہے۔ آج اس معاملے میں وہ اپنے وزراء اور لیڈروں سے ملاقات کر سکتے ہیں۔
ادھر، اپوزیشن نے ان پر زور دیا کہ بل پیش کرنے کی منظوریی فراہم نہ کی جائے۔ بی جے پی کے اس بل پر ایوان میں بی جے پی اور کانگریس کے درمیان گرما گرم بحث ہونے کی توقع ہے۔ ایوان میں قائد حزب اختلاف بی کے ہری پرساد نے کہا کہ ہم اسمبلی کے اسپیکر سے حلال گوشت پر پرائیویٹ بل کو منظور نہ کرنے کی درخواست کریں گے، کانگریس اسمبلی میں اس بل کی مخالفت کرنے کے لیے تیار ہے۔ کانگریس لیڈر یو ٹی قادر نے کہا ’’ہم بی جے پی کی حکمت عملی کو سمجھتے ہیں وہ عوام کی توجہ اس کی ناکامی، بدعنوانی اور ووٹروں کے ڈیٹا کی چوری جیسے مسائل سے ہٹانا چاہتے ہیں۔ حلال مخالف بل کا مقصد اسمبلی انتخابات سے قبل ووٹروں کو فرقہ وارانہ خطوط پر پولرائز کرنا ہے۔‘‘
خیال رہے کہ حلال گوشت کا تنازع اوگاڑی نامی تہوار سے شروع ہوا تھا۔ کرناٹک میں ہندو جاگرتی سمیتی، شری رام سینا، بجرنگ دل سمیت کئی ہندو تنظیمیں اس معاملہ سڑکوں پر نکل آئیں تھیں اور انہوں نے ہنددؤں سے کہا کہ مسلمانوں کی دکانوں سے حلال گوشت نہ خریدا جائے۔ گوشت فروخت کرنے والی دکانوں سے بھی کہا گیا کہ وہ اپنے ڈسپلے بورڈز سے ’حلال‘ ہٹا دیں۔


Post a Comment

0 Comments

خاص خبر