Latest News

یکساں سول کوڈ کا نفاذ ملک کی سا لمیت کیلئے نقصان دہ:خالد سیف اللہ رحمانی۔

حیدرآباد: جنرل سکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے کہا کہ سیول کوڈ کا مطلب دراصل سماجی قانون ہے جو مغلوں اور انگریزوں کے دور میں لاگو تھاجس کے ذریعہ ہندؤں کے مسائل کی یکسوئی کی جاتی تھی اور انگریز اسی وقت چاہتے تھے کہ یکساں سیول کوڈنافذ کیاجائے جب کہ اس وقت‘ مختلف مذاہب اور عقائدکے ماننے والوں کے اعتراض کے بعد اس قانون کے نفاذ سے پرہیز کیاگیا۔
مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے گلشن خلیل تالاب مان صاحب روبرو گارڈن ٹاؤر میں صدر کل ہند مجلس تعمیر ملت محمد ضیأالدین نیئر کی نگرانی میں اسٹڈی سرکل کل ہند مجلس تعمیر ملت کے زیراہتمام منعقدہ توسیعی لکچر کے دوران ان خیالات کا اظہارکیا اور کہا کہ 1937 میں شریعت ایکٹ (مسلم پرسنل لا) بھی منظور کیا گیاجوکہ ملک کی تمام ریاستوں میں یکساں طور پر نافذ نہیں ہے اور مسلمان روایتی قانون کے تحت چلتے ہیں جس کے کئی قوانین شریعت ایکٹ سے متصادم ہیں۔ عیسائی پرسنل لا کی بھی صورت حال بھی کچھ اورہے۔ انہوں نے کہا کہ یکساں سیول کوڈ میں اپنے عقائد پر عمل کرنے کی اجازت دی گئی جب کہ دستور کی دفعہ 25کے تحت ہر شہری کو اپنے مذہب کے مطابق زندگی گزارنے کا اختیار حاصل ہے اور وہیں دفعہ26 میں اپنے مذہب و روایات پر بھی عمل کرنے کی گنجائش فراہم کی گئی ہے۔جنرل سکریٹری مسلم پرسنل لا بورڈنے کہا کہ ملک میں یکساں سیول کوڈ کا نفاذ ناممکن ہے کیوں کہ ہمارا ملک مختلف مذاہب کے ماننے والوں کا گہوارہ ہے جہاں ہندؤوں کے مختلف ذات کے لوگ اپنے رسم و رواج کے مطابق زندگی گزارتے ہیں جن میں بدھسٹ‘ پارسی‘ عیسائی‘جین اور قبائلی قابل ذکر ہیں جواپنے عقیدہ کے مطابق مذہبی رسم ور رواج اپنائے ہوئے ہیں جو یکساں کوڈ کو نہیں مانتے جب کہ مسلمانوں کے لئے بھی کامن سیول کوڈ ناقابل قبول ہے۔اس طرح یکساں سیول کوڈسے ملک کی سالمیت کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔مولانانے کہاکہ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ اقلیتوں کے ساتھ ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمان چاہے کیسے بھی ہوں اور کسی بھی عقیدہ و مسلک کے حامل ہوں مسلم پرسنل لاء کے تحت متحد ہیں اور اللہ و رسول کے بتائے ہوئے قانون کی پاسداری کو ہمیشہ اپنا فریضہ سمجھتے ہیں۔مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے کہا کہ طلاق ثلاثہ کا قانون عورت کی تائید میں بنایا گیا ہے اور کہا کہ اسلام میں حلالہ کے نام پر شادی کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔صدر کل ہند مجلس تعمیر ملت محمد ضیأ الدین نیئرنے صدارتی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یکساں سیول کوڈ کا نفاذ بی جے پی کا سیاسی عقیدہ رہا ہے۔انہوں نے مولانا ابوالحسن ندوی کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے مسلمانوں کو ارتداد کی طرف لے جایاجارہا ہے جس سے مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں میڈیا کے رول پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔ قبل ازیں معتمد عمومی عمر احمد شفیق نے تعارفی تقریر کرتے ہوئے مہمان مقرر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کا تعارف کروایا۔معتمد عمومی نے کہا کہ یکساں سیول کوڈکے نام پر مسلمانوں کو ہراساں کیاجارہا ہے اور کہا کہ تین طلاق‘ بابری مسجد جیسے مسائل پر حکومت اور عدالتوں نے اپنا فیصلہ سنادیا۔ انہوں نے اعلان کیا کہ اس طرح کے احتجاجی پروگرام دیگر ریاستوں مہاراشٹرا‘ کرناٹک اور راجستھان میں بھی منعقد کئے جائیں گے۔توسیعی لکچر کا آغازحافظ و قاری ملک محمد اسمعیل علی خان کی قرأت اور شاہنواز ہاشمی کی نعت شریف سے ہو ڈاکٹر یوسف حامدی نے کاروائی چلائی اورآخر میں شکریہ ادا کیا۔اس موقع پرسوالات کے سیشن میں مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے شرکا کے سوالات کا جواب دیا۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر