Latest News

بلقیس بانو گینگ ریپ کیس کی سماعت سے جسٹس بیلا ترویدی نے خود کو الگ کیا۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ کی جج جسٹس بیلا ترویدی نے گجرات کے بلقیس بانو اجتماعی عصمت دری کیس کے قصورواروں کی جلد رہائی کے خلاف دائر درخواست کی سماعت سے خود کو الگ کر لیا ہے۔ اب یہ معاملہ اس بنچ کے سامنے رکھا جائے گا جس کے جسٹس بیلا ترویدی رکن نہیں ہوں گے۔21 اکتوبر 2022 کو سپریم کورٹ نے اس معاملے میں نیشنل فیڈریشن آف، انڈین ویمن کی طرف سے دائر درخواست کو مرکزی عرضی کے ساتھ ٹیگ کرنے کا حکم دیا تھا۔ درخواست میں گجرات حکومت کے قصورواروں کی رہائی کے حکم کو فوری طور پر منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ 17 اکتوبر 2022 کو گجرات حکومت نے ایک حلف نامہ داخل کرتے ہوئے کہا کہ بلقیس بانو اجتماعی عصمت دری کیس کے مجرموں کو 14 سال کی سزا مکمل کرنے اور جیل میں ان کے اچھے برتاو¿ کی وجہ سے رہا کیا گیا تھا۔حلف نامے میں کہا گیا ہے کہ مجرموں کی رہائی مرکزی حکومت کی اجازت کے بعد کی گئی۔ گجرات حکومت نے کہا تھا کہ مجرموں کو رہا کرنے کا فیصلہ سپریم کورٹ کے 9 جولائی 1992 کو قیدیوں کی رہائی کے رہنما خطوط کی بنیاد پر لیا گیا تھا نہ کہ آزادی کے امرت مہوتسو کی وجہ سے۔ گجرات حکومت نے کہا کہ ایس پی ، سی بی آئی، سی بی آئی کے خصوصی جج نے بلقیس بانو کے قصورواروں کی قبل از وقت رہائی کی مخالفت کی تھی۔بلقیس بانو اجتماعی عصمت دری کیس کے مجرموں نے 24 ستمبر 2022 کو سپریم کورٹ میں اپنا جواب داخل کیا۔ جواب میں کہا گیا کہ گجرات حکومت کا انہیں رہا کرنے کا فیصلہ قانونی طور پر درست ہے۔ ان کی رہائی کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی گزار سبھاشنی علی اور مہوا موئترا کا اس کیس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ فوجداری کیس میں تیسرے فریق کی مداخلت کا کوئی جواز نہیں ہے۔ مجرموں کے جواب میں کہا گیا کہ نہ تو گجرات حکومت اور نہ ہی متاثرہ نے ان کی رہائی کے خلاف عدالت سے رجوع کیا ہے۔ اس معاملے میں شکایت کنندہ نے بھی عدالت سے رجوع نہیں کیا۔ ایسی صورت حال میں قانون کے قائم کردہ عقائد کی خلاف ورزی ہوگی۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر