Latest News

آپ مجھے ہندو کیوں نہیں کہتے: عارف محمد خاں کا’شکوہ’، بولے ہندوستان میں پیدا ہونے والا اور یہاں کا کھانے والا ہر شخص ہندو ہے۔

کیرالہ کے گورنر عارف محمد خان نے ہفتے کے روز کہا کہ ہندوستان میں پیدا ہونے والے ہر فرد کو ہندو کہا جانا چاہئے اور انہیں بھی ہندو کہا جانا چاہئے۔
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے بانی سر سید احمد خان نے لوگوں پر زور دیا تھا کہ وہ انہیں "ہندو” کہیں۔
عارف خان نے ترواننت پورم میں شمالی امریکہ کے کیرل ہندوؤں کے زیر اہتمام ہندو کنکلیو کا افتتاح کرتے ہوئے یہ دعویٰ کیا
اے بی پی کی انگریزی نیوز سائٹ نے اے این آئ کے حوالے سے بتایا کہ انہوں نےسر سید احمد خان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ "لیکن، آپ (آریہ سماج کے اراکین) کے خلاف میری سنگین شکایت یہ ہے کہ آپ مجھے ہندو کیوں نہیں کہتے؟ میں ہندو کو مذہبی اصطلاح نہیں سمجھتا… ہندو ایک جغرافیائی اصطلاح ہے۔ کوئی بھی جو ہندوستان میں پیدا ہوا ہے، ہندوستان میں اگایا ہوا کھانا کھاتا ہے یا ہندوستانی دریاؤں کا پانی پیتا ہے وہ اپنے آپ کو ہندو کہنے کا حقدار ہے اور اس لیے "آپ کو مجھے ہندو کہنا چاہیے”۔


عارف محمد خان کے مطابق، نوآبادیاتی دور میں ہندو، مسلم اور سکھ جیسی اصطلاحات کا استعمال "کافی ٹھیک” تھا کیونکہ انگریز شہریوں کے بنیادی شہری حقوق کے تعین کے لیے گروپوں کو بنیاد کے طور پر استعمال کرتے تھے۔انہوں نے کہا کہ ریاست میں یہ دکھانے کی سازش کی جارہی ہے کہ یہ کہنا غلط ہے کہ میں ہندو ہوں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ملک کے ’سناتن دھرم‘ میں تمام مذہبی گروہ برابر ہیں۔
مرکزی وزیر مرلی دھرم نے "سناتن دھرم” کے تمام ماننے والوں کو ایک چھت کے نیچے متحد کرنے کی اہمیت پر زور دیا
واضح ہو کیرل ہندوز آف نارتھ امریکہ (KHNA) نے کانفرنس کا اہتمام کیا۔ کنکلیو کے اختتامی اجلاس میں مرکزی وزیر وی مرلی دھرن نے شرکت کی تھی۔
عارف محمد خاں کی وضاحت ؛دریں اثنا ٹائمس آف انڈیا کی ایک خبر کے مطابق عارف محمد خاں نے ایسے کسی بیان کی تردید کی جس میں ان کے حوالے سے کہا گیا ہے ک ان کو ہندو کیوں نہیں کہا جاتا ۔گورنر ہاؤس سے جاری بیان میں وضاحت کی گئی ہے کہ یہ بات سرسید کے قول کے حوالے سے کہی ہے نہ کہ ان کے اپنے لیے ۔بہرحال نیوز چینلوں اور ان لائن اشاعتوں میں ان کا بیان سرخیاں بٹور رہا ہے

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر