Latest News

مودی۔امت شاہ میرا، کشمیریوں کا اور فوج کا درد نہیں سمجھ سکتے، شدید برف باری کے دوران سری نگر کے ’شیر کشمیر اسٹڈیم ‘میں بھارت جوڑو یاترا کی اختتامی تقریب میں عوام کے جم غفیر سے راہل گاندھی کا جذباتی خطاب، محبوبہ مفتی اور عمرعبداللہ بھی شریک۔

سری نگر : شدید برف باری کے دوران راہل گاندھی کی بھارت جوڑو یاترا پیر کو سری نگر میں اختتام پذیر ہوئی، یہ ۱۴۵ دن پہلے ۷ ستمبر کو کنیا کماری سے شروع ہوئی تھی، راہل نے سری نگر کے شیر کشمیر اسٹڈیم میں اختتامی تقریب اور اپوزیشن لیڈران کی ریلی سے ۳۵ منٹ تک جذباتی خطاب کیا۔اس دوران مودی امیت شاہ اور آر ایس ایس کا ذکر بھی کیا اور ان پر تنقید بھی کی۔ راہل گاندھی نے اپنے طویل خطاب میں کہاکہ ’’میں اب جموں کشمیر کے لوگوں سے اور فوج، سیکوریٹی اہل کاروں سے کچھ کہناچاہتا ہوں، میں تشدد کو سمجھتا ہوں، میں نے تشدد سہا ہے، دیکھا ہے، جس نے تشدد نہ دیکھا ہو اسے یہ بات سمجھ نہیں آئے گی۔ جیسے مودی جی ہیں، امیت شاہ جی ہیں، سنگھ کے لوگ ہیں۔ انہوں نے تشدد نہیں دیکھا ہے، ڈرتے ہیں، یہاں پر ہم ۴ دن پیدل چلے، گارنٹی دیتا ہوں کہ بی جے پی کا کوئی لیڈر ایسے نہیں چل سکتا ہے اس لیے نہیں کہ جموں کشمیر کے لوگ انہیں چلنے نہیں دیں گے اس لیے کیو ںکہ وہ ڈرتے ہیں، کشمیریوں اور فوجیوں کی طرح میں نے اپنوں کو کھونے کا درد سہا ہے۔ مودی شاہ یہ درد نہیں سمجھ سکتے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ بھارت جوڑو یاترا کا مقصد ملک کی لبرل اور سیکولر اقدار کو بچانا ہے جن کوان کے بقول نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں کشمیریوں کے دکھ درد کو اچھی طرح سے سمجھ سکتا ہوں ان کا کہنا تھا یاترا کے دوران میں جس کشمیری سے ملا اس کی آنکھوں میں آنسو تھے موصوف لیڈر نے ان باتوں کا اظہار پیر کے روز یہاں شیر کشمیر اسٹیدیم سونہ وار میں بھارت جوڑو یاترا کی اختتامی ریلی سے بھاری برف باری کے بیچ خطاب کے دوران کیا۔ انہوں نے اس موقع پر کشمیری روایتی لباس ’پھیرن‘ زیب تک کیا ہوا تھا۔انہوں نے مزید کہا کہ میں کشمیریوں کے دکھ درد کو اچھی طرح سے سمجھ سکتا ہوں یاترا کے دوران میں جس کشمیری سے ملا اس کی آنکھوں میں آنسو تھے اس یاترا کا مقصد ان فون کالز کو بند ہوتے ہوئے دیکھنا ہے جن میں وادی میں اموات واقع ہونے کے پیغامات ملتے تھے خواہ وہ سیکورٹی فورسز کے جوان ہوں یا عام کشمیری‘۔’ان خاندانوں کا حال اس وقت کیسا ہوگا جب انہیں ان کے عزیزوں کی موت کی خبر فون پر دی جاتی ہوگی میرے بغیر اس کو کون بہتر سمجھ سکتا ہے میں نے اپنے والد اور اپنی دادی کی موت کی خبر فون پر حاصل کی تھی‘۔ گاندھی نے کہا کہ میں نے جان بوجھ کر سفید ٹی شارٹ پہنی ہے۔حملہ ہونے کی بنیادوں پر مجھے جموں وکشمیر میں یاترا کرنے سے احتراز کرنے کا مشورہ دیا گیا تھا میں نے اس پر غور کرنے کے بعد فیصلہ لیا کہ میں اپنے گھر (جموں وکشمیر) میں اپنے لوگوں کے ساتھ چلو گا کیوں نہ دشمنوں کو شارٹ کا رنگ تبدیل کرنے کا موقعہ دیا جائے‘۔ ان کا کہنا تھا: ’لیکن اس کے بجائے مجھے یہاں بے پناہ محبت ملی۔راہل گاندھی نے بی جے پی کو جموں وکشمیر میں اس نوعیت کی یاترا کا انعقاد کرنے کا چلینج دیتے ہوئے کہا: ’مجھے یقین ہے کہ وہ یہاں ایسی یاترا نہیں نکال سکیں گے کیونکہ وہ ڈرتے ہیں‘۔انہوں نے کہا کہ کشمیریت ایک تصور ہے جس کا مسکن کشمیر ہے اور یہی تصورمیرا بھی گھر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ گھر کسی چار دیواری کا نام نہیں ہے بلکہ گھر اس چیز کا نام ہے جس تصور کو کشمیریت پیش کرتا ہے۔ راہل گاندھی نے کہا کہ میں نے یہ یاترا اپنے لئے یا کانگریس کے لئے نہیں نکالی بلکہ اس کا اہتمام ملک کے لئے کیا گیا۔ہمارا مقصد اس نظریے کے خلاف کھڑا ہونا ہے جو ملک کی بنیادوں کو تباہ کرنا چاہتا ہے‘۔ ان کا دعویٰ تھا: ’بی جے پی اور آر ایس ایس ملک کے لبرل اور سیکولر اقدار کو نشانہ بنانا چاہتے ہیں۔ریلی سے پرینکا گاندھی نے کہاکہ ’’ہرہندوستانی ملک میں اتحاد اور امن چاہتا ہے جو سیاست توڑتی ہے اس سیاست سے بھلائی نہیں ہوسکتی ۔ بھارت جوڑو یاترا ایک روحانی یاترا رہی ہے، اس یاترا کا مقصد محبت کے پیغام کو عام کرنا ہے اور نفرت کو ختم کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس مقصد کو حاصل کرنے میں کا میاب ہوگئے‘‘۔ یاترا کے درمیان اذان کا وقت ہوگیاتو انہو ںنے اپنی تقریر روک دی۔ محبوبہ مفتی نے کہاکہ ’’راہل آپ نے کہاتھا کہ تم کشمیر میں اپنے گھر آگئے ہو، یہ تمہارا گھر ہے، مجھے امید ہے کہ گوڈسے کے نظریات نے جو جموں کشمیر سے چھین لیا ہے وہ اس ملک سے واپس مل جائے گا۔ گاندھی جی نے کہا کہ وہ جموں کشمیر میں امید کی کرن دیکھ رسکتے ہیں آج ملک راہل گاندھی میں امید کی کرن دیکھ سکتا ہے‘‘۔ کانگریس کے صدر ملکا ارجن کھڑکے نے کہاکہ ’’یہ یاترا الیکشن جیتنے یا کانگریس پارٹی کو آگے بڑھانے کے لیے نہیں بلکہ نفرت کے خلاف آواز اُٹھانے کےلیے نکالی گئی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اختتامی تقریب اور اپوزیشن لیڈران کی ریلی میں جے ڈی یو، ٹی ایم سی، سی پی ایم، آر جے ڈی، ایس پی، این سی پی نے کسی وجوہات کی بنا پر شرکت نہیں کی، جبکہ این سی کے عمر عبداللہ، اور پی ڈی پی کی محبوبہ مفتی اس ریلی میں شریک تھی۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر