Latest News

۲۰۰۲ گجرات فساد نے ہندوئوں کے حوصلوں کو ثابت کردیا، ہندو نوجوانوں نے مسلم جہادیوں کو مناسب جواب دیا: وی ایچ پی لیڈر کی اشتعال انگیزی۔

 بنگلورو: وشوا ہندو پریشد کے ایک لیڈر نے اتوار کو کہا کہ 2002ء کے گجرات فسادات نے ہندوؤں کے حوصلے اور قابلیت کو ثابت کردیا ہے۔ ہندو نوجوانوں نے بی جے پی یووا مورچہ لیڈر پروین نیٹارو کے قتل پر مسلم جہادیوں کو مناسب جواب دیا ہے۔وزیر اعظم نریندر مودی پر بی بی سی کی دستاویزی فلم کے خلاف ملک گیر ہنگاموں کے دوران ہندوتوا تنظیموں کے لیڈر شرن پمپ ویل نے کرناٹک کے ضلع ٹمکور میں بجرنگ دل کی ”شوریہ یاترا“ کے دوران یہ متنازعہ تبصرہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ میرے پیارے بھائیو ہندو برادری کبھی نامرد نہیں رہی۔ہم نے دنیا پر اپنی طاقت ثابت کردی ہے۔ یاد کریں کہ گجرات میں کیا ہوا تھا۔ ایودھیا میں رام مندر بنانے 58 جنگجو یا کارسیوک ایک ٹرین میں سفر کررہے تھے لیکن انھیں جلا دیا گیا۔گجرات نے کیسا جواب دیا۔ کوئی بھی اپنے گھر نہیں بیٹھا۔ وہ لوگ سڑکوں پر اتر آئے اور ہر گھر میں گھس گئے۔ 58 کارسیوکوں کے قتل پر گجرات میں کتنے لوگ مرے، اس کی صحیح تعداد تو نہیں معلوم، لیکن گجرات میں تقریباً 2000 افراد کا قتل کیا گیا۔ اس سے ہندوؤں کی ہمت اور صلاحیت کا پتہ چلتا ہے۔کیا ہم میں ہمت کی کمی ہے؟ کیا ہمارے پاس صلاحیت نہیں ہے؟۔ پمپویل نے اپنے اشتعال انگیز بیان کی تشریح کرتے ہوئے کہا کہ ہندو نوجوانوں نے 26 جولائی 2022ء کو منگلورو میں نیٹارو کے قتل کے بعد سورتھ کل میں مسلم جہادیوں کو منہ توڑ جواب دیا۔ برہم نوجوانوں نے سورتھ کل میں نیٹارو کے قتل کے ذمہ دار مسلم جہادیوں کو قتل کردیا۔ کسی تنہا مقام پر نہیں، بلکہ بھرے بازار میں۔یہ ہے ہندو نوجوانوں کی طاقت۔ کرناٹک کانگریس نے پمپویل کے بیانات کا نوٹ لیتے ہوئے کہا کہ اسمبلی انتخابات سے پہلے ریاست میں فرقہ وارانہ صف بندی کرنا آر ایس ایس اور بی جے پی کا خفیہ ایجنڈا ہے۔ کانگریس رکن کونسل ناگراج یادو نے مطالبہ کیا کہ ریاستی حکومت نظم و ضبط کی صورتِ حال کو بگاڑنے کی کوشش پر وی ایچ پی لیڈر کے خلاف کارروائی کرے۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر