حیدرآباد: کرناٹک بی جے پی کے سربراہ اور ایم پی نلین کتیل کی جانب سے گزشتہ روز ٹیپو سلطان کے حامیوں سے متعلق اشتعال انگیز تقریر کے بعد ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی نے جمعرات کو کہا کہ میں ٹیپو سلطان کا نام لے رہے ہیں اور دیکھتا ہوں کہ وہ کیا کرتے ہیں۔اویسی نے مزید کہا کہ کیا وزیر اعظم، کرناٹک بی جے پی کے صدر کی باتوں سے اتفاق کرتے ہیں؟ جبکہ یہ تشدد، قتل اور نسل کشی کی کھلی کال ہے۔ کیا کرناٹک میں بی جے پی حکومت اس کے خلاف کارروائی نہیں کرے گی ؟ یہ نفرت ہے۔دراصل کرناٹک کے بی جے پی کے سربراہ نے گزشتہ روز ایک عوامی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ رام اور ہنومان کے بھکت ہیں نہ کہ ٹیپو سلطان کی اولاد کے، انہوں نے یہ بھی کہا کہ ٹیپو سلطان کی اولادوں کو جنگل میں بھیج دینا چاہیے اور انھیں زندہ نہیں رہنے دینا چاہیے۔ نلین نے اپنی اشتعال انگیز تقریر میں مزید کہا "میں یہاں کے لوگوں سے پوچھتا ہوں کہ کیا آپ بھگوان ہنومان کی عبادت کرتے ہیں یا ٹیپو کی؟ پھر کیا آپ ان لوگوں کو جنگل بھیجیں گے جو ٹیپو کے پرجوش پیروکار ہیں؟ اس کے بارے میں سوچیں، کیا آپ کے خیال میں اس ریاست کو ہنومان کے بھکتوں کی ضرورت ہے یا ٹیپو کے اولاد کی ضرورت ہے؟واضح رہے کہ اس سے قبل بھی کرناٹک میں بی جے پی کے سربراہ ٹیپو سلطان کو لے کرکے متنازع بیان دے چکے ہیں، اس مہینے کے شروع میں کتیل نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ ریاست میں آئندہ اسمبلی انتخابات ٹیپو بمقابلہ ساورکر پر لڑے جائیں گے۔ قابل ذکر ہے کہ میسور کے حکمران ٹیپو سلطان کا مسئلہ کرناٹک کی سیاست میں ایک پولرائزنگ کا اہم عنصر بن گیا ہے۔ ٹیپو سلطان بمقابلہ ہنومان کی بحث یوپی کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے 2018 کے کرناٹک انتخابات میں شروع کی تھی۔ بتادیں کہ اس سال اپریل-مئی میں کرناٹک میں 224 اسمبلی سیٹوں کے لیے انتخابات ہونے ہیں۔
0 Comments