Latest News

کرناٹک حجاب معاملہ: وزیر تعلیم کے بیان پر اپوزیشن لیڈران برہم۔

بنگلورو: کرناٹک میں ۹ مارچ سے پی یو سی کے امتحانات شروع ہورہے ہیں، اسی کے پیش نظر ریاست کے اڈوپی شہر کی چند طالبات نے سپریم کورٹ کا دروازہ کھکھٹا کر اپیل کی کہ انہیں حجاب پہن کر امتحانات لکھنے کی اجازت دی جائے، اس عرضی کے جواب میں سپریم کورٹ نے کہا کہ اس معاملہ کی سماعت کےلیے ایک بینچ تشکیل دی جائے گی۔ اس دوران کرناٹک کے وزیر برائے تعلیم بی سی ناگیش نے کہا کہ وہ لڑکیوں کو امتحانات میں اسکارف یا حجاب پہننے کی اجازت نہیں دینگے، انہوں نے یہ بھی کہا کہ جب سے حجاب پر پابندی عائد کی گئی ہے سرکاری اسکولز و کالجز میں مسلم لڑکیوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔اس سلسلے میں کانگریس کے رکن اسمبلی رضوان ارشد نے کہا کہ بی جے پی کے وزیر برائے تعلیم بی سی ناگیش کا یہ کہنا کہ حجاب پر پابندی کے فیصلے کے بعد سرکاری اسکولز میں مسلم لڑکیوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے یہ سراسر جھوٹ ہے،کیونکہ اسمبلی میں اس معاملے بحث ہوچکی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ کرناٹک میں بی جے پی حکومت نے ظلم کی انتہا کر دی ہے، اگلے چند مہینوں میں ہونے والے انتخابات میں عوام اسے اقتدار سے بے دخل کرینگے، رضوان نے کہا کہ کرناٹک میں کانگریس اقتدار میں آرہی یے اور حجاب کے معاملے پر مناسب فیصلہ لیا جائیگا۔اس سلسلے میں سابق مرکزی وزیر ڈاکٹر کے رحمان خان نے کہا کہ پی یو سی کے امتحانات 9 مارچ سے ہونے والےہیں، لہذا طالبات موجودہ قانون کے مطابق اپنے امتحانات کو ضرور لکھیں، حجاب کے لئے امتحان کو قربان کرنا درست نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حجاب کو ایک انتخاب یا پسند کے طور پر دیکھا جانا چاہیے نہ کہ مجبوری کے طور پر، لہذا طالبات امتحانات لکھیں اور سپریم کورٹ میں اپنے حقوق کے حصول کے لئے جدوجہد جاری رکھیں۔ اس سلسلے میں معروف ماہر تعلیم عبد السبحان نے کہا کہ حجاب معاملے کو سیاسی مفاد کے حصول کے لئے ایک بڑے مسئلے کے طور پر کھڑا کیا گیا ہے، عبد السبحان نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے تو بیٹی پڑھاؤ بیٹی بچاؤ کا نعرہ دیا ہے لیکن جس طرح کرناٹک میں بی جے پی حکومت کی جانب سے حجاب کے مسئلے کو اہمیت دیکر اس پر پابندی عائد کی گئی وہ نہایت افسوسناک ہے۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر