Latest News

اورنگ آباد کا نام سمبھا جی نگر کرنے کی حمایت اور مخالفت میں ریلیاں، ’سکل ہندو سماج‘ کی پولس کی اجازت کے بغیر ریلی کے دوران توڑ پھوڑ، اورنگ آباد کے نام کی تبدیلی ناقابل قبول، مسلم نمائندہ کونسل کے احتجاجی دھرنے میں لاکھوں کی تعداد میں لوگوں کی شرکت۔

اورنگ آباد: اورنگ آباد کا نام بدلنے کی حمایت اور لوجہاد، تبدیلی مذہب، گئو کشی قانون کے مطالبے کو لے کر اورنگ آباد میں سکل ہندو سماج کی جانب سے احتجاج کیاگیا۔ اس احتجاج میں بڑی تعداد میں ہندوسماج کے افراد شریک تھے۔ جنہوں نے اس دوران جے شیواجی اور جے بھوانی کے نعرے لگائے۔ ریلی میں شریک مردو خواتین نے جہاں جہاں لفظ اورنگ آباد لکھا ہوا تھا اسے لاٹھی ڈنڈوں سے نقصان پہنچایا۔کئی دکانوں پر جہاں اورنگ آباد لکھا ہوا تھا پتھرائو کیا۔ سوشل میڈیا پر کئی ویڈیوز اور تصاویر وائرل ہورہی ہیں جس میں خواتین مردوں کے شانہ بشانہ لاٹھیا ںلے کر طنزیہ مسکراہٹ کے ساتھ اورنگ آباد سیلفی پوائنٹ کو توڑ رہی ہیں اور نعرے بازی کررہی ہیں۔ اطلاعات کے مطابق کئی ہندو تنظیموں کے مجموعے ’سکل ہندو سماج‘ نے اتوار کی صبح اورنگ بادشہر کا نام بدل کر سمبھاجی نگر رکھنے کی حکومت کے فیصلے کے حمایت میں ریلی نکالی، ہزاروں کارکنان صبح سویرے ہی اورنگ آباد میں جمع ہوئے اور جے شیواجی جے بھوانی کا نعرہ لگایا۔ امداد باہمی کے وزیر اتل ساوے نے دائیں بازو کی مختلف تنظیموں بشمول بی جے پی، آر ایس ایس اور وی ایچ پی کے کارکنوں کے ساتھ ریلی میں شرکت کی۔ اس دوران ہندوں نے کہاکہ آج کی سکل ہندو سماج کی ریلی اورنگ آباد کا نام بدل کر سمبھاجی نگر رکھنے کی حمایت میں کی جارہی ہے اور یہ درست ہے، ہم ایسے مغل حکمراں کا نام کیوں برقرار رکھیں جس نے ہمارے ہی بادشاہ سمبھاجی پر تشدد کیا تھا۔ بتادیں کہ اس ریلی میں مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیزی کےلیے مشہور بدنام زمانہ اینکر سریش چوہانکے نے بھی شرکت کی ۔ اس نے ایک دن قبل ہی اپنے ٹوئٹر پر اعلان کیا تھا کہ ’’آج چھترپتی سمبھاجی نگر میں پہنچا ہوں، کل ہندو گرجنا مورچہ میں حصہ لوں گا، آپ بھی زیادہ سے زیادہ تعداد میں شریک ہوں‘۔ اس کے بعد دوسرا ٹوئٹ کیا کہ ’’آدھی رات کو بھی کرانتی چوک پر نوجوانوں میں جوش ہے، صبح ۱۰ بجے سے مورچہ ہے‘‘۔ سدرشن چینل نے اپنے ٹوئٹر اکائونٹ سے سریش چوہانکے کی سکل ہندو سماج میں کی گئی تقریر کی ایک کلپ نشر کی ہے جس میں وہ اشتعال انگیزی کرتے ہوئے کہتا ہے کہ ’’سردار پٹیل نے نظام (حیدرآباد) سے ناک رگڑوائی تھی، اب تو سردار پٹیل کا نیا اپڈیٹ وزیر داخلہ ہے یہ نیا وزیر داخلہ ناک کاٹ دے گا، یہ امیت شاہ ہے۔
بتادیں کہ سکل ہندو سماج گزشتہ پانچ چھ مہینوں سے سڑکوں پر اتر کر اشتعال انگیزی کررہی ہے، اس نے پورے مہاراشٹر میں مبینہ لوجہاد اور لینڈ جہاد کے خلاف پچاس سے زائد میٹنگیں اور ریلیاں کرچکی ہے۔ جس میں مسلمانوں کے معاشی بائیکاٹ کے ساتھ ساتھ مذہب اسلام کے خلاف اشتعال انگیزی اور غلط تبصرے بھی کیے گئے ہیں۔ 
ادھر کل جماعتی وفاق مسلم نمائندہ کونسل کا اورنگ آباد کا نام تبدیل کیے جانے کے خلاف ایک فقیدالمثال احتجاجی دھرنا ڈویژنل کمشنر آفس کے روبرو، دہلی گیٹ پر دیا گیا۔ شہریان اورنگ آباد نے لاکھوں کی تعداد میں اس دھرنے میں شرکت کی ،خواتین کی بھی ایک بڑی تعدادنے اس دھرنے میں شامل ہوکر اورنگ آباد کا نام تبدیل کیے جانے کی مخالفت کی۔ کل جماعتی وفاق مسلم نمائندہ کونسل کے اراکین نے اس دھرنے کو کامیاب بنانے کے لیے دن رات ایک کردیا تھا۔ پولس محکمہ کی جانب سے دی جانے والی ہدایات کے مطابق اس دھرنے کا اہتمام کیا گیا تھا۔ مگر پولس محکمہ کی جانب سے اجازت دھرنے سے قبل دی گئی۔ دھرنے کی ابتداء مولانا محمد شریف نظامی صاحب نے تلاوت کلام پاک سے کی۔ سابق صدرکونسل جناب ضیاء الدین صدیقی نے اورنگ آباد کی تہذیبی وثقافتی تاریخ پیش کرتے ہوئے کہا کہ سمبھاجی اور عالمگیر اورنگ زیب کی دشمنی مذہبی نہیں تھی بلکہ سیاسی تھی ،زمین کے لیے تھی اور سمبھاجی اسلام سے متاثر تھے۔ اورنگ زیب نے اس سرزمین کو اپنے خون سے سینچا ہے اور اس کو خوبصورت بنانے میں کو ئی کسر نہیں چھوڑی ہے۔ G20میں غیر ملکی مہمانوں کو جن مقامات کی سیر کرائی گئی وہ اورنگ زیب کا ہی تاریخی ورثہ ہے۔حکومت کے اس غیرمنصفانہ فیصلے کو ہم قبول نہیں کریں گے اور اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔مشتاق احمد نے 1995ء کے کیس کی بات کو دوہراتے ہوئے کہا کہ اسی طرح کی حرکتیں پہلے بھی کی گئی تھی۔ ہندو نہیں چاہتے کہ اورنگ آباد کا نام تبدیل ہو بلکہ اپنی سیاسی کرسی گرم کرنے اور ووٹ بٹورنے کے لیے فرقہ پرست طاقتیں کررہی ہیں۔ الحمدللہ! 1995ء میں ان کی کوشیشیں ناکام ہوئی تھی اور اس بار بھی ہوگی۔ہمیں متحد ہوکر جدوجہد کرنا ہوگا۔ بھوجن سماج پارٹی کے ضلع صدر سمادھان جادھو نے کہا کہ جب تک یہ دنیا قائم رہے گی اورنگ آباد کا نام اورنگ آباد رہے گا۔یہ فرقہ پرست طاقتیں مذہب کے نام پر راج کرنا چاہتی ہے ہم سووِدھان کی طاقت سے انھیں اکھاڑ پھکیں گے۔ونچت بھوجن اگھاڑی کی مہاراشٹر صدر ریکھا تائی نے کہا کے یہ بھید بھاؤ کا مدعا نہیں ہے مگر حکومت اس کو بھیدبھاؤکامدعا بنانا چاہتی ہے تاکہ دو سمودھائے کے بیچ نفرت پیدا کی جاسکے۔ شیواجی مہاراج اور سمبھاجی مہاراج اسلام کے دشمن نہیں تھے اور نہ اورنگ زیب ہندو دھرم کے دشمن تھے۔ اگر دشمن ہوتے تو ہندوؤں کو جاگیریں نہ دیتے ۔ حافظ اقبال انصاری نے کہا کہ اورنگ آباد ہماری شناخت ہے اس کے لیے ہم جدوجہد جاری رکھیں گے۔ اور اگر کو ئی ہماری شناخت کو مٹائے گا تو تاریخ اس کو مٹا دے گی۔امیر شریعت مولا نا مفتی معیز الدین قاسمی صاحب نے کہا کہ نوجوان منصوبے اور پروگرام کے تحت کام کرے اپنے مقصد کو سمجھے ۔ جذبات میں نہ آئیں،بڑوں کی بات مانیں اور اس جدوجہد کو جاری رکھیں۔امتیاز جلیل صاحب نے کہا کہ اگر مجھ سے پوچھا گیا کہ تم اورنگ آباد کو پسند کرتے ہو یا خاص دار کی کرسی کو تو میں اورنگ آباد کو پسند کروں گا۔ میں اورنگ آباد کا تھا ،ہوں اور رہوں گا۔ ہم اورنگ آباد کو پسند کرتے ہیں اس بات کا ثبوت یہاں موجود ہماری بہنیں ہیں۔ ہماری بہنیں جب میدان میں آتی ہیں تو بڑ ی بڑی طاقتیں گھبراتی ہیں۔ جاوید قریشی نے کہا کے ہمیں اورنگ زیب عالمگیر کی تاریخ کو عام کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ اس پروگرام کو کامیاب بنانے میں کونسل سیکریٹری جنرل شیخ محمد منتجب الدین، کامران علی خان ،جاوید قریشی، ایڈوکیٹ فیض، معید حشر، یاسر صدیقی، عادل مدنی، باسط صدیقی، معراج صدیقی ،حافظ مختار، ایڈوکیٹ خضر پٹیل، ایڈوکیٹ سلیم خان ،شعیب صدیقی، مرزا سلیم بیگ وغیرہ کوششیں ثمر آور ثابت ہوئی ۔اس دھرنے میں شہر علماء کرام ،آئمہ حضرات،مفتیان کرام ،تمام تعلیمی اداروں کے نمائندے ، ڈاکٹرس ، وکلا، انجینئرس، تاجر حضرات، طلبہ وکثیر تعداد میں شہریا ن نے شرکت کی ۔نظامت کے فرائض مولانا انوار الحق اشاعتی نے انجام دیے۔ واضح ہوکہ یہ دھرنا صدرکونسل سلیم صدیقی صاحب کی صدارت میں منعقد کیا گیا تھا۔ دھرنے کے بعد ڈویژنل کمشنر کو کونسل کے وفد نے میمورنڈ م دیا۔جس میں ایم پی امتیاز جلیل، ساجد رضا،رضا اکیڈمی کے محمد حسین ، روزنامہ اورنگ آباد ٹائمز کے مدیر اعلی شعیب خسرووغیرہ شامل تھے۔جاوید قریشی کے اظہار تشکر پر دھرنے کا اختتام عمل میں آیا۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر