ممبئی: رئیس احمد۔ دسمبر ۱۹۹۲؍میں بابری مسجد شہید کی گئی تھی اس لیکن اب بھی اس پر سیاسی روٹی سینکی جارہی ہے ۔ سپریم کورٹ کی جانب سے ۲۰۱۹؍میں ایک طرفہ فیصلہ آنے کے بعد ایسی تصویر تھی کہ اس پر پردہ پڑجائیگا لیکن ہندوتنظیموں کو اس مسجد کی شہادت کے نام پر کافی فائدہ ہورہا ہے اس لیے وہ اسے معاملے کو تازہ رکھنے میں ہی اپنی بھلائی سمجھ رہے ہیں ۔بی جے پی لیڈر اور وزیر چندرکانت پاٹل نے ایک نیوز چینل کو دیے گئے ایک انٹرویو میں دعویٰ کیا کہ بابری انہدام سے بالا صاحب ٹھاکرے یا شیو سینا کا کوئی لینا دینا نہیں تھا۔ بال ٹھاکرے نے اس وقت جھوٹی کریڈیٹ لی تھی ۔مسجد کے انہدام کے بعد بال ٹھاکرے نے کہاکہ ’ہاں میں اس کی ذمہ داری لیتا ہوں‘۔ میں ذمہ داری لیتا ہوںاس کا کیا مطلب؟ کیابال ٹھاکرے وہاں گئے تھے ؟یا شیوسینا وہاں گئی تھی ؟ وہاں ہندو کارسیوک بجرنگ دل کی قیادت میں گئےتھے۔ اور انھوں نے یہ کارنامہ انجام دیا۔وہاں شیو سینک نہیں تھے۔ چندرکانت پاٹل نے کہا کہ ایودھیا میں تمام ہنگامہ ختم ہونے کے بعد میں آخر میں وہاں سے نکلا۔ مجھے ایک ماہ تک وہاں رکھا گیا۔ بہار کے نائب وزیر اعلیٰ سشیل مودی، ہریندر کمار اور میں، لگاتار تین قومی جنرل سکریٹری ایک ماہ تک شام کی میٹنگ، سنتوں کے انتظامات کو دیکھنے کے لیے وہاں موجود تھے۔ ہمیں بتایا گیا کہ بابری گرے یا نہ گرے، آخری آدمی کے نکلنے کے بعد تم تینوں باہر آئیں گے۔ جب ہم تینوں باہر نکلے تو ایودھیا کی گلیاں سنسان تھی کتے بھونک رہے تھے۔ ہم نے ایسے ماحول میں کام کیا۔ اس پر بال ٹھاکرے نے کہا کہ میں اس کی ذمہ داری لیتا ہوں۔ ذمہ داری لینے کا مطلب کیا ؟آپ نے اپنے سردار کو وہاں بھیجاتھا کیا؟ ادھو ٹھاکرے گروپ کے ایم پی سنجے راوت نے ایک پریس کانفرنس میں بات کرتے ہوئے چندرکانت پاٹل کے دعوے پر تنقید کی اور کہا کہ یہ ملک ایودھیا اور اس کے بعد ہونے والے ہر واقعہ میں ہندوتوا کی مشعل کو جلائے رکھنے کے لیے بال ٹھاکرے کی جدوجہد اور قربانیوں کو جانتا ہے۔ آج کی بی جے پی اسی قربانی سے بنی ہے۔ اٹل بہاری واجپائی، لال کرشن اڈوانی اور بالاصاحب ٹھاکرے کے کردار اس وقت کی بی جے پی میں اہم تھے۔ بابری واقعہ کے بعد بالا صاحب ٹھاکرے لکھنؤ کی خصوصی سی بی آئی عدالت میں پیش ہوئے تھے وہ مرکزی ملزم تھے۔ کیا یہ بی جے پی لیڈروں کو نہیں معلوم؟ انھوں نے شندے کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ جن کو تم نے خریدا ہے ان کے منہ کیوں بند ہیں؟بال ٹھاکرے کے خلاف بیان دینے پر ادھو ٹھاکرےبرہم ہوگئے انھوں نے وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر چندرکانت پاٹل کو نہیں نکالا گیا تومندھے(شندے) کو وزیر اعلیٰ کے عہدے سے استعفیٰ دے دینا چاہیے۔انھوں نے مزید کہا کہ ہمارے پاس کا مندھے اقتدار کے لالچ میںبی جے پی کے پاؤں چاٹنے لگا ہے ۔ اب یہ کس کو چپل مارنے والا ہے یا خود کی چپل اپنے منہ پر مارنے والا ہے ؟ کیونکہ وہ صرف اور صرف اقتدار کے لیے بالاصاحب ٹھاکرے کی توہین کرنے والوں کی چاٹ رہا ہے ۔ اس کوجو چاٹنا ہے وہ چاٹیں ، ہم دیکھنے بھی نہیں آئیں گے۔ لیکن اب بالاصاحب ٹھاکرے کا نام نہ لیں یہ بالاصاحب کے خیالات نہیں ہیں۔انھوں نے آر ایس ایس کے سربراہ کو طنز کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف موہن بھاگوت مسجد جا رہے ہیں۔ اب وہ مدرسوں میں جا کر یہ قوالی سنیں گے۔ دوسری طرف یہ کہنے جا رہے ہیں کہ بابری کو ہم نے گرایا۔ ان کا اصل ہندو کیا ہے؟ میں کہتا ہوں کہ ہمارے ہندوتوا کو شرم محسوس نہیں کرنی چاہیے۔ ہمارا ہندو مذہب ہماری قومیت ہے۔ بی جے پی کو ایک بار واضح کرنا چاہئے کہ ان کا ہندوتوا اصل میں کیا ہے؟ ادھو ٹھاکرے نے ایسا سوال کیا۔
0 Comments