Latest News

دہلی میں ڈھائی سو برس قدیم مسجد پر بلڈوزر، بنگالی مارکیٹ میں سرکاری عملے نےمدرسہ تحفیظ القرآن کے دو کمروں اور دیوار منہدم کردی، انتظامیہ پر بنا نوٹس کے کارروائی کا الزام، مخالفت پر ایڈوکیٹ محمود پراچہ کو پولس نے حراست میں لے لیا۔

نئی دہلی:  دارالحکومت دہلی کے بنگالی مارکیٹ میں واقع ایک مسجد اور اس میں واقع مدرسہ تحفیظ القرآن کی دیوار اور کمروں پر سرکاری عملے نے بلڈوزر کارروائی کی۔ جانکاری کے مطابق یہ کارروائی لینڈ اینڈ ڈیولپمنٹ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے کی گئی ہے۔ وہیں مسجد انتظامیہ کی جانب سے دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ انہیں بغیر کسی اطلاع دیے مسجد کی دیوار پر بلڈوزر کارروائی شروع کی گئی تھی انہیں اس کارروائی سے متعلق پہلے سے کچھ بھی نہیں بتایا گیا تھا۔ 
اطلاعات کے مطابق اس مسجد کی تعمیر ۱۸ ویں صدی سے ملتی ہے۔ اس مسجد کی تاریخ ۲۵۰ برس قدیم بتائی جا رہی ہے۔ حالانکہ مسجد کا جو حصہ منہدم کیا گیا تھا اسے چند ماہ قبل ہی مرمت کرکے کیا گیا تھا۔ جسے آج لینڈ اینڈ ڈیولپمنٹ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے کارروائی کے دوران زمین دوز کردیا گیا۔ اس کارروائی میں مسجد کی دیوار کے ساتھ ساتھ نئے تعمیر شدہ دو کمروں کو بھی زمین دوز کر دیا گیا ہے۔اطلاعات کے مطابق لینڈ اینڈ ڈیولپمنٹ ڈپارٹمنٹ کو مسجد کے نئے ڈھانچے پر اعتراض تھا. ان کے مطابق جو نئی تعمیر کی گئی تھی وہ ضابطہ کے مطابق نہیں تھی اسی لیے انہوں نے یہ کارروائی انجام دی ہے۔ مسجد کی دیوار اور دو کمروں کو منہدم کرنے کی کارروائی آج صبح تقریباً 10 بجے کے بعد کی گئی ہے اس دوران دہلی پولیس بھی بڑی تعداد میں مسجد کے اطراف میں موجود تھی۔ واضح رہے کہ گزشتہ دنوں ہی نظام الدین میں واقع ایک تاریخی مزار پر بھی بلڈوزر کے ذریعے کارروائی کی گئی تھی اس مزار کی تاریخ سے متعلق درگاہ کے سجادگان کا کہنا تھا کہ یہ مزار ۴۰۰برس قدیم ہے جب اس مزار کو تعمیر کیا گیا تھا تب نہ تو یہاں کوئی سڑک تھی اور نہ ہی کوئی فلائی اوور برج ایسے میں جو الزام لگایا گیا ہے وہ بے بنیاد ہے۔ملت ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق دہلی کے بنگالی بازار میں مدرسہ تحفیظ القرآن کو بلڈوزر سے مسمار کر دیا گیا۔  مدرسہ کے پرنسپل حافظ مطلوب نے بتایا کہ کوئی پیشگی اطلاع نہیں دی گئی تھی، اچانک صبح پولیس آئی اور بلڈوزر سے توڑ پھوڑ شروع کردی، یہ کہہ کر کہ یہ محکمہ ایل اینڈ ڈی او کی زمین ہے۔ملت ٹائمز نے لکھا کہ دہلی پولس نے سپریم کورٹ کے سینئر وکیل محمود پراچا کو بنگالی مارکیٹ سے حراست میں لے لیا ہے وہ وہاں مدرسہ تحفیظ القرآن پر چل رہے  بلڈوزر کارروائی کو روکنے کے لیے پہنچے تھے۔مشہور صحافی فرحان یحییٰ نے اپنے یوٹیوب چینل ’ہندوستان لائیو‘ پر اس تعلق سے ایک ویڈیو رپورٹ اَپلوڈ کی ہے جس میں مدرسہ کی دیواروں پر بلڈوزر چلتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔اس ویڈیو کے شروع میں ہی فرحان یحییٰ کہتے ہیں ’’آج ۱۱؍ اپریل کی صبح جب آپ سحری کھا کر نماز فجر ادا کر کے گہری نیند اپنے گھروں میں سوئے ہوئے تھے تو وہیں مسجد بنگالی مارکیٹ میں جو بنا ہوا مدرسہ تحفیظ القرآن دارالعلوم دہلی ہے، وہاں آج صبح کا سورج نکلتے ہی بلڈوزر چلا دیا گیا۔‘‘ وہ مزید بتاتے ہیں کہ ’’ایل این ڈی او، دہلی پولیس، پیرا ملٹری فورس کے ساتھ سنگینوں کے ساتھ یہاں پر پہنچے، پورے علاقے کی گھیرا بندی کی اور اس کے بعد جے سی بی بلڈوزر کو مدرسہ کے ان بڑے کمروں کی طرف، جہاں پر طالب علم اور اساتذہ رہتے ہیں، چلا دیا۔‘‘موصولہ اطلاعات کے مطابق مسجد تقریباً ۲۵۰سال پرانی ہے۔ مسجد کے جس حصے کو توڑا گیا ہے، وہ کچھ ماہ پہلے ہی پختہ تعمیر کی شکل میں تیار ہوا تھا۔ اس میں دو کمرے بھی بنے تھے۔ اس نئی تعمیر کو لے کر ایل اینڈ ڈی او کو اعتراض تھا۔ اسی اعتراض کو پیش نظر رکھتے ہوئے منگل کی صبح مدرسہ کی دیواروں کو منہدم کر دیا گیا۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر