نئی دہلی: نئے پارلیمنٹ کے افتتاحی تقریب کے موقع پر ایک ماہ سے زائد عرصے سے جنتر منتر پر جنسی ہراسانی کے معاملے میں برج بھوشن کی گرفتاری کے مطالبے کو لے کر دھرنے پر بیٹھی خواتین پہلوانوں اور پولس کے درمیان ہاتھا پائی کی وجہ سے پارلیمنٹ کی تقریب پس منظر میں چلی گئی اور دنیا بھر کی میڈیا میں خواتین پہلوانوں کی گرفتاری، پولس کی زیادتی، قومی پرچم کی توہین کی خبریں سرخیوں میں چھا گئیں۔ حکومت کی طرف سے پوری تیاری کی گئی تھی کہ پرندہ پر بھی نہ مار پائے لیکن خواتین پہلوانوں نے نئے پارلیمنٹ کے عین سامنے جس پنچایت کا اعلان کیا تھا اس کی وجہ سے حالات کشیدہ ہوگئے۔ پولس اور مظاہرین کے درمیان ٹکرائو کی نوبت آگئی، دہلی پولس نے جنترمنتر پر ٹینٹ اکھاڑ دئے، ساکشی ملک، بجرنگ پنیا، ونیش اور سنگیتا پھوگاٹ سمیت دیگر پہلوانوں کو گرفتار کرلیا اور پوری طاقت لگا کر خواتین کی مہا پنچایت کو منعقد ہونے سے روک دیا۔ موصولہ خبروں کے مطابق دیر شام پھوگاٹ بہنوں کو رہا کردیاگیا لیکن خبر لکھے جانے تک بجرنگ پنیا پولس کی حراست میں ہی تھے۔ ادھر مہاپنچایت کو روکنے کےلیے دہلی میں داخل ہونے کے تمام راستوں کو سیل کردیاگیا جس کی وجہ سے کسان رہنما اور خواتین کے جتھے دہلی کے حدود میں داخل نہیں ہوسکے۔ ہریانہ اور یوپی پولس نے دہلی پولس اور مرکزی حکومت کی بھر پور مدد کی، کئی کسان رہنمائوں کو گرفتار اور نظر بند کردیاگیا، خواتین جتھے کا بھی راستہ روک دیاگیا۔ قبل ازیں پہلوان بجرنگ پنیا نے کہاکہ کیا یہ جمہوریت ہے، ہم پرامن احتجاج کررہے ہیں، اور ہمارے ساتھ ایسا رویہ روا رکھا جارہا ہے، ہمیں گولی ماردو ۔ اسی درمیان پولس کی جانب سے حراست میں لیے جانے کے بعد ساکشی ملک کے شوہر ستیہ ورت ملک اور دیگر پہلوانوں نے بس کے اندر نعرے بازی کی۔ونیش اور سنگیتا پھوگاٹ کو حراست میں لیے جانے کےدوران خواتین پولس اہلکاروں کی پہلوانوں کے ساتھ زبردست دھکا مکی ہوئی، جب پولس ونیش اور سنگیتا پھوگاٹ کو بس میں بٹھا کر لے جارہی تھی تب ونیش نے کہاکہ نیا دیش مبارک ہو۔ ادھر پہلوانوں کو گرفتار کیے جانے پر ساکشی ملک نے کہاکہ پہلوانوں اور بزرگ مائوں کو حراست میں لینے کے بعدپولس جنتر منتر پر ان کا مورچہ اکھاڑ رہی ہے، ہمارا سامان اُٹھایاجارہا ہے یہ کیسی غنڈہ گردی ہے۔ دہلی خواتین کمیشن کی چیرپرسن سواتی مالیوال نے دہلی پولس کمشنر کو خط لکھ کر کشتی فیڈریشن کے سربراہ بی جے پی کے ممبر پارلیمنٹ برج بھوشن کو گرفتار کرنے، پہلوانوں کو چھوڑنے اور انہیں حراست میں لینے والے افسران کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ ادھر ساکشی نے ٹویٹ کیا، "میرے بین الاقوامی بھائیو، ہمارے وزیر اعظم پارلیمنٹ کی نئی عمارت کا افتتاح کر رہے ہیں، لیکن دوسری طرف ہمارے ساتھ کھڑے ہونے پر ہمارے حامیوں کو گرفتار کیا جا رہا ہے۔ لوگوں کو گرفتار کر کے ہم خود کو جمہوریت کی ماں کیسے کہہ سکتے ہیں؟ ہندوستان کی بیٹیاں تکلیف میں ہیں۔دریں اثنا، ونیش پھوگاٹ نے ساکشی کے ٹویٹ کو ری ٹویٹ کرتے ہوئے کہا، ’’جنتر منتر پر جمہوریت کا کھلے عام قتل کیا جا رہا ہے۔ ایک طرف وزیراعظم نے جمہوریت کی نئی عمارت کا افتتاح کیا ہے۔ دوسری طرف ہمارے لوگوں کی گرفتاریاں جاری ہیں۔ادھر کسان رہنما راکیش ٹکیت نے ٹوئٹ کرکے کہاکہ ’’پہلوان بیٹیوں کو جبراً سڑک پر گھسیٹنے والی مرکزی حکومت پارلیمانی آداب کی دہائی دے کر خود پر اترا رہی ہے، لیکن بیٹیوں کی چیخ آج حکمرانوں کو نہیں سنائی دی، ہماری بیٹیوں کوحراست سے چھوڑنے اور انصاف ملنے تک کسان غازی پور بارڈر پر ڈٹے رہیں گے۔
0 Comments