استاذ الاساتذہ پروفیسر قاضی حبیب احمد صاحب مدظلہم صدر شعبہ عربی فارسی و اردو مدراس یونی ورسٹی ایک محقق، صحافی،ادیب، طبیب، مصنف، ناقد، بحثیت نصاب ساز، افسانہ نگار،اور ایک شفیق استاد کی حیثیت سے جانے جاتے ہیں۔15اپریل 1963ءکو پرنامبٹ ضلع ویلورٹملناڈو کےایک علمی گھرانے میں پیدا ہوئے۔آپ کے والد ماجد حضرت مولانا قاضی حکیم حسین احمد صاحب رحمۃ اللہ علیہ نامی گرامی طبیب تھے۔آپ کےجدامجدحضرت علامہ شیخ احمد صاحب رحمہ!اللہ نےاٹھارویں صدی کےاوائل میں بیجاپور سے آکر یہاں سکونت اختیارکرلی کی تھی۔آپ کی ابتدائی تعلیم نضرۃالاسلام پرائمری اسکول پرنامبٹ میں ہوئی.
مظہرالعلوم ہائیر سیکنڈری اسکول آمبور سے میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کیا۔ مظہر العلوم کالج آمبور سے بی۔اے اقتصادیات کی ڈگری حاصل کی۔ اور اس کے بعد سری وینکٹیشورا یونی ورسٹی تروپتی اندھراپردیش سے 1988ء میں اردو میں ایم۔ اے کا امتحان پاس کیا۔ ٹمل ناڈو کا قدیم مشہور و معروف روزنامہ اردو اخبار "مسلمان" میں بحثیت مدیر تقریباً چار سال آپ نے خدمت کی۔ اس دور میں اخبار کے لیے روزانہ اداریئے آپ ہی لکھا کرتے تھے۔ 1990ء میں مدراس یونی ورسٹی سے پروفیسر سید صفی اللہ صاحب مرحوم کی نگرانی میں ایم۔ فل کا مقالہ "جنوبی ہند کی خواتین ناول نگار اور فن" پیش کیا۔ 1993ء میں اسلامیہ کالج وانمباڑی کے شعبہ اردو میں بحثیت لکچرر آپ کا تقرر ہوا۔1999ء میں"اردو کے کلاسیکی ناولوں میں مذہبی کردار"کے عنوان سے پروفیسر سید صفی اللہ صاحب مرحوم کی نگرانی میں مدراس یونی ورسٹی میں پی۔ َیچ۔ ڈی۔ کا مقالہ داخل کرکے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔اسی سال آپ شعبہ عربی فارسی واردو مدارس یونی ورسٹی میں بحثیت گیسٹ لکچرر منتخب ہوئے۔ 2000ء میں مستقل طور پر آپ کو لکچرر منتخب کرلیا گیا۔ اس عہدے سے ترقی کرتے ہوئے.فخر جنوب استاذ اساتذہ پروفیسر سید سجاد حسین صاحب کی وظیفہ یابی کے بعدآپ صدر شعبہ عربی فارسی و اردو کے منصبِ پر فائز ہوئے۔ 2021ء میں مدراس یونی ورسٹی کے وائس چانسلر نے آپ کی قابلیت کو سرہاتے ہوئے استاذمحترم کو میرینا کیمپس کا ڈائریکٹر مقرر کیا۔آپ کے 70سے زائد مضامین ملک کے معروف اخبارات اور رسائل میں شائع ہوچکے ہیں۔ آپ کی نگرانی میں 80سے زائد امیدواروں نے ایم۔ فل کی ڈگریاں حاصل کی ہیں۔خود بندہ بھی 2013 میں استاذ محترم کی نگرانی میں"ٹمل ناڈو کے اسلام پسند ادبا" کے عنوان پر یم۔ فل۔ کی ڈگری حاصل کی ہے۔اور سر کی نگرانی میں تقریبا 15ریسرچ اسکالرس نے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی ہیں۔ آپ تروولور یونی ورسٹی، پیریار یونی ورسٹی، بھارتی داسن یونی ورسٹی، بھارتیا یونی ورسٹی، مدورائی کامراج یونی ورسٹی، مدراس یونی ورسٹی Board of Examiners اور Board of Studies کے چیرمین منصبِ پر فائز ہیں۔اور بنارس یونی ورسٹی اور جنوبی ہند کے اکثر یونی ورسٹی کی نصاب ساز کمیٹیوں کے رکن ہیں۔ قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان میں اردو ادب اور فارسی پینلون کے آپ ممبر ہیں۔پروفیسر قاضی حبیب احمد صاحب ایک محقق، مایہ ناز ادیب، زبان و ادب کے مخلص محافظ اور ایک مشفق استاذ بھی ہیں۔ آپ صرف جنوب ہند میں ہی نہیں بلکہ قومی سطح پر اہل قلمکار شمار کئے جاتے ہیں۔آپ بہترین شخصیت کے مالک ہیں۔ تدریس کا ان کا ایک منفرد انداز رہتا ہے۔تحقیق کا معیار ہمیشہ ان کے پیش نظر رہا ہے۔آپ ہمیشہ گہرے سمندر کی طرح دکھائی دیتے ہیں۔کم سے کم لفظوں میں معنی کے دریا بہادینے کا فن آپ کوخوب آتا ہے۔آپ ایک محقق مایہ ناز ادیب، زبان وادب کے مخلص محافظ اور ایک مشفق استاذ ہیں۔آپ پیشے سے پروفیسر ہیں بلکہ وراثت میں حکیمی پیشہ بھی ملا ہوا ہے۔آپکی شخصیت متحرک دلوں کو جڑنے والی ہے۔سادگی شرافت ایمانداری کا پیکرآپ کی شخصیت ہے۔آپ کی ایک خاص خصوصیت یہ بھی ہے اپ اتنا ہی بولتے ہیں جتنا کے ضرورت ہوں۔آپ کی شخصیت ایک ادبی انجمن کے برابر ہے۔ آپ ایک نیک اور مخلص انسان ہیں۔پروفیسر قاضی حبیب احمد صاحب اردو کے بے لوث خادم کا نام ہے۔آپ صرف جنوب ہند میں ہی نہیں بلکہ قومی سطح پر اہل قلمکار شمار کئے جاتے ہیں۔آپ بہترین شخصیت کے مالک ہیں۔ تدریس کا ان کا ایک منفرد انداز رہتا ہے۔تحقیق کا معیار ہمیشہ ان کے پیش نظر رہا ہے۔آپ ہمیشہ گہرے سمندر کی طرح دکھائی دیتے ہیں۔کم سے کم لفظوں میں معنی کے دریا بہادینےکا فن آپ کوخوب آتا ہے۔آپ کے بشتر تلامذہ جنوبی ہند کے مختلف یونی ورسٹوں اور کالجوں میں تدریسی خدمات انجام دے رہے ہیں۔
ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے
بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا
ہمارے شعبہ میں تین اساتذہ کرام رہتے تھے۔فخر جنوب پروفیسر سید سجاد حسین صاحب، پروفیسر قاضی حبیب احمد صاحب، اور ڈاکٹر امان اللہ صاحب ہمارے تینوں اساتذہ ہمارے شعبےکے آن بان شان ہیں۔ہمارے شعبہ میں پی۔ایچ۔ڈی کے لیے داخلے کی گنجائش نہ رہنے کی بنا پر میرے استاذ محترم پروفیسر سید سجاد حسین صاحب اور استاذ محترم ڈاکٹر امان اللہ صاحب کی کوشش سے استاذ محترم پروفیسر سید خلیل احمد صاحب سابق صدرشعبہ اردو کویمپو یونی ورسٹی شیموگہ کرناٹک کی زیر نگرانی میں میرا داخلہ پی۔ایچ۔ ڈی میں ہوگیا۔پروفیسر سید سجاد حسین صاحب کا دور میں شعبہ عربی فارسی واردو کافی ترقی کیا اور وہ بے مثال دور تھا۔پروفیسر قاضی حبیب احمد صاحب کا دور میں بھی ہمارا یہ شعبہ خوب ترقی کیا۔ان شاءاللہ ہمارا یہ شعبہ ڈاکٹر امان اللہ صاحب کے دور میں بھی مزید خوب ترقی کرے گا۔بندہ دارالعلوم دیوبند سےفاضل ڈگری حاصل کرنے کے بعد تقریباً دس سال کاروباری مصروفیات کی بنا پر تعلیم و تعلم سے دور رہا۔2009ء میں حافظ قاری ٹی۔محمد تمیم صاحب ایم۔اے۔ ایم۔ فل امام وخطیب مسجد قدیم دھوبی پیٹ چنئی کی تشکیل پر دارالعلوم دیوبند کی سند فضلیت کو لے کر پہلی بار شعبہ عربی فارسی و اردو مدراس یونی ورسٹی میں استاذ محترم پروفیسر قاضی حبیب احمد صاحب سے برائے مطلوب داخلہ ایم۔ اے اردو کے لیے حاضر ہوا. الحمدللہ سر کی رہنمائی حاصل ہوئی میرا داخلہ ہوگیا۔الحمدللہ ایم۔ اے کی ڈگری اور ایم۔ فل کی ڈگری میں نے سر کے ہاتھوں سے حاصل کیا۔استاذ محترم کی 30 سالہ تعلیمی تدریسی تحقیقی وتنقیدی خدمات کے اعتراف میں شعبہ عربی فارسی و اردو مدراس یونی ورسٹی شعبہ کے زیر اہتمام استاذ محترم میرے کرم فرما ہردلعزیز جناب ڈاکٹر امان اللہ ایم۔ بی۔اسسٹنٹ پروفیسر شعبہ عربی فارسی و اردو مدراس یونی ورسٹی کی کوشش اور نگرانی میں استاذ محترم کے تلامذہ کی خواہش و تمنا پر"جشن حبیب"کے عنوان سے ایک شاندار کامیاب جلسہ منعقد کیاگیا تھا۔اور سی۔ عبدالحکیم کالج میل وشارم ٹمل ناڈو کی جانب سے استاذ محترم پروفیسر قاضی حبیب احمد صاحب کے وظیفہ حسن خدمت پرسبکدوشی کے موقعہ پر بطور اعتراف خدمات اور تحسین آن محترم کے لیے جلسہ تہنیت پیش کرتے ہوئے ایک روزہ قومی سمینار کو منعقد کرکے استاذ محترم کے تلامذہ کو مقالات لکھنے اور پڑھنے کا موقع فراہم کیا۔اور اس ایک روزہ قومی سمینار کی کامیابی پر میں دل کی گہرائیوں سے آل انڈیا تنظیم فروغ اردو چنئی ٹمل ناڈو کی جانب سے اورمیری جانب سے سی۔عبدالحکیم کالج کے ذمہ داران کو منتظمین کو جناب محترم پرنسپل صاحب کو خصوصاً جناب ڈاکٹر یس۔محمد یاسر صاحب صدر شعبہ اردو کو اور ان کے رفقاء کو دلی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ اس موقعے پر میں دل کی گہرائیوں سے استاذ محترم پروفیسر قاضی حبیب احمد صاحب مدظلہم کا خیر مقدم،تہنیت پیش کرتے ہوئے حضرت حق جل مجدہ سے دعا گو ہوں کہ باری تعالیٰ آپ کو آپنے شایان شان اجر عظیم عنایت فرمائیں۔آپ کو اور آپ کے اہل وعیال کو صحت و عافیت کے ساتھ نظر بد سے حفاظت فرمائے۔ آمین یا رب العالمین
وہ درس گاہ سےآپنے وظیفہ یاب ہوئے
میں مانتا نہیں تاریخ کاوہ باب ہوئے
نہیں رکیں گےوہ بعد ازوظیفہ یابی بھی
کہ نسل نوکوضرورت ہے پروفیسر حبیب کی
خدا نے ان کو عطا کی ہیں قائدانہ صفات
بنے گی مرکز امید کیوں نہ ان کی ذات
بڑے سلیقے سے پچیس سال محنت کی
وظیفہ یابی پر ہماری آنکھیں بھی چھلکی
کٹیں سکون سےان کے وظیفہ یابی کے دن
ہوں فیض یاب خداوندی ظاہروباطن
خدایاعافیت دےپروفیسرحبیب کو
سر تمیم پہ بھی ان کا دست شفقت ہو۔
ڈاکٹر تمیم احمد۔قاسمی۔چیرمین۔آل انڈیا تنظیم فروغ اردو۔چنئی ٹمل ناڈو 9444192513
0 Comments