نئی دہلی: ملک میں یکساں سول کوڈ پراب تک لا کمیشن کو تقریباً 80 لاکھ پیغامات موصول ہو چکے ہیں۔ لا کمیشن کا کہنا ہے کہ آنے والے دنوں میں وہ ان تنظیموں سے ملاقات کرے گا جنہوں نے اسے تفصیلی اور تحریری تجاویز دی ہیں۔یو سی سی کے حوالے سے لاء کمیشن کو تجاویز دینے کا آج 28جولائی آخری دن تھا۔
ذرائع سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق لاء کمیشن خواتین کی کئی تنظیموں اور ان لوگوں سے بھی ملاقات کرے گا جنہوں نے یو سی سی کے حوالے سے بہترین اور حقائق پر مبنی تجاویز دی ہیں۔
مرکزی محکمہ انصاف کے تحت آنے والے لا کمیشن نے 14 جون 2023 کو ایک گزٹ نوٹیفکیشن جاری کیا تھا، جس میں یکساں سول کوڈ کے بارے میں ملک بھر کے لوگوں سے تجاویز طلب کی گئی تھیں۔ کمیشن نے نوٹیفکیشن میں کہا تھا کہ وزارت قانون و انصاف نے 17 جون 2016 کو یو سی سی کے لیے 22 واں لا کمیشن تشکیل دیا تھا اور اب انہیں اس سے متعلق تجاویز کی ضرورت ہے۔
لا کمیشن نے اپنے نوٹیفکیشن میں لوگوں سے پوچھا تھا کہ اس ملک میں یکساں سول کوڈ کی ضرورت ہے یا نہیں؟ اگر ضرورت ہے تو کیوں اور اگر نہیں ہے تو کیوں نہیں؟ کوئی بھی ہندوستانی شہری، سماجی مذہبی تنظیمیں، سیاسی جماعتیں اور ہر دوسرا شخص جو اس ملک کا شہری ہے، ان تجاویز کو تحریری طور پر لا کمیشن کو بھیج سکتا ہے۔
خیال رہے کہ ہندوستان کے آئین کے آرٹیکل 44 کے مطابق ریاستی پالیسی کے ہدایتی اصولوں کے تحت کہا گیا ہے کہ ریاست کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ ملک کے شہریوں کے لیے یکساں سول کوڈ بنائے اور اسے نافذ کرنے کی ہر ممکن کوشش کرے۔
ملک کے کئی شہریوں نے یو سی سی کے خلاف سپریم کورٹ سے بھی رجوع کیا تھا لیکن اس نے کہا تھا کہ پارلیمنٹ کو ملک میں قانون بنانے کا حق ہے اور وہ اس عمل میں مداخلت نہیں کر سکتی۔
0 Comments