نوح: ہریانہ کے نوح ضلع میں 15 اگست کو فرقہ وارانہ تشدد کے سلسلے میں گرفتار کیے گئے گؤ رکھشک راجکمار عرف بٹو بجرنگی کو نوح کی ایک عدالت نے ضمانت دے دی ہے۔ بٹو بجرنگی کے وکیل نے بتایا کہ عدالت میں بٹو بجرنگی کی درخواست ضمانت منظور کرلی گئی ہےاورشام تک جیل سے رہا ئی مل جائیگی ۔بٹو بجرنگی پر نوح میں برجمنڈل یاترا کے حوالے سے سوشل میڈیا پر اشتعال انگیز پوسٹ کرنے کا الزام ہے۔ پولیس نے بٹو بجرنگی کو 15 اگست کو فرید آباد میں اس کے گھر کے قریب سے گرفتار کیا تھا۔ جس کے بعد نوح عدالت نے اسے 14 دن کے لیے عدالتی تحویل میں بھیج دیا۔ پولیس نے بٹو بجرنگی کے خلاف کئی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔
نوح کی پولیس افسر اوشا کنڈو نے بٹو بجرنگی کے خلاف شکایت درج کرائی تھی۔پولیس افسر نے شکایت میں الزام لگایا تھا کہ تشدد کے دن اس نے بٹو بجرنگی کوجب ہتھیاروں کے ساتھ یاترا میں حصہ لینے سے روکا تو اس نے ڈیوٹی کے دوران ان کے ساتھ بدتمیزی کی اور مبینہ طور پرپولیس اہلکار کی گاڑی پر بیٹھ گیا۔ فسادات کے علاوہ بٹو بجرنگی کے خلاف ایک سرکاری ملازم کے کام میں رکاوٹ ڈالنے کا بھی مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
واضح ہوکہ 31 جولائی کو نوح میں وشوا ہندو پریشد کی ‘برجامنڈل جلابھشیک یاترا کے دوران فرقہ وارانہ تشدد ہوا تھا۔ اس دوران دو گروپوں میں زبردست پتھراؤ ہوا اور کئی گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی۔ تشدد کی آگ آس پاس کے علاقوں پلوال، مانیسر، فرید آباد، ریواڑی اور گروگرام تک پھیل گئی تھی۔ اس تشدد میںایک امام سمیت 6 لوگ مارے گئے۔ تشدد کے سلسلے میں اب 150 سے زائد افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
0 Comments