Latest News

گیانواپی کی طرز پر اب متھرا کی شاہی عید گاہ کا بھی سائنسی سروے کرانے کی اٹھی مانگ، سپریم کورٹ میں عرضی داخل۔

نئی دہلی: متھرا میں شری کرشن جنم بھومی شاہی عیدگاہ کو لے کر جاری زمینی تنازعہ میں ایک نیا موڑ آگیا ہے۔ شری کرشنا جنم بھومی مکتی نرمان ٹرسٹ نے وارانسی کے گیانواپی کی طرح متھرا میں متنازعہ کمپلیکس کا تفصیلی سائنسی سروے کرانے کے لئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔ 
شری کرشنا جنم بھومی مکتی نرمان ٹرسٹ جس کی نمائندگی آشوتوش پانڈے کر رہے ہیں،جو سدھا پیٹھ ماتا شاکمبھری پیٹھادھیشور بھگو ونشی کے صدر بھی ہیں۔ انہوں نے سپریم کورٹ میں اسپیشل لیو پٹیشن دائر کی ہے۔
درخواست گزار بھگوونشی آشوتوش پانڈے نے الزام لگایا کہ شاہی مسجد عیدگاہ مینجمنٹ کمیٹی جیسی تنظیمیں املاک کو نقصان پہنچانے میں شامل رہی ہیں۔ درخواست گزار کا دعویٰ ہے کہ مندر کے ستون اور نشانات کو نقصان پہنچایا گیا ہے۔ جنریٹر کا استعمال کیا جاتا ہے، جس کی وجہ سے دیواروں اور ستونوں کو کافی نقصان پہنچا ہے۔درخواست گزار نے احاطے میں ہونے والی نماز اور دیگر سرگرمیوں پر بھی سوالات اٹھائے ہیں۔ بھگوونشی آشوتوش پانڈے نے جائیداد کے رجسٹریشن میں تضادات کے سلسلہ میں بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ درخواست گزار کا موقف ہے کہ سرکاری طور پر ‘عیدگاہ کے نام سے زمین کا اندراج نہیں کیا جا سکتا، کیونکہ اس کا ٹیکس ‘کٹرا کیشو دیو، متھرا کے نام سے وصول کیا جا رہا ہے۔
سپریم کورٹ کے وکیل سارتھک چترویدی نے عرضی داخل کی ہے، جو زمین کی شناخت، مقام اور پیمائش کی تحقیقات کے مطالبے کے بارے میں ہے، جس میں دونوں فریقوں کی جانب سے کئے گئے دعوؤں کی تصدیق کے لئے سائنسی سروے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ یہ درخواست گیانواپی میں جاری اے ایس آئی سروے سے متاثر ہے۔ گیانواپی سروے، جس نے توجہ مبذول کروائی ہے، اس کا مقصد اس جگہ کی تاریخی اور تعمیراتی اہمیت کا پتہ لگانا ہے۔



Post a Comment

0 Comments

خاص خبر