مظفر نگر: ”ٹیچر کہہ رہی تھی محمڈن کو زور سے مارو… مجھے ایک گھنٹے تک مارا۔” یہ بات مظفر نگر کے نیہا پبلک اسکول کے آٹھ سالہ لڑکے نے بتائی جس نے بتایا کہ کس طرح اس کی ٹیچر ترپتا تیاگی نے کلاس میں موجود دیگر طالب علموں سے پٹوایا
جب میڈیا نے پوچھا کہ ٹیچر نے ایسا کیوں کہا تو بچے نے کہا کہ ’’کیونکہ میں نے ایک یا دو غلطیاں کی تھیں … مجھے ٹیبل یاد نہیں تھا۔‘‘ میڈیا سے بات کرتے ہوئے بچے کے والد نے کہا کہ وہ نہیں چاہتے۔ شکایت درج کروائیں انہیں لگتا تھا کہ اس سے ان کے علاقے میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو نقصان پہنچے گا ،دونوں کمیونٹی کے درمیان معاملہ بگڑ سکتا ہے۔
انہوں نے کہا، "ہاں، میں نے اپنے بیٹے کی پٹائی کی ویڈیو دیکھی۔ انہوں نے اسے ایک گھنٹے تک مارا پیٹا… ہم شکایت درج نہیں کرانا چاہتے تھے کیونکہ ہم فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتے تھے۔ مجھے یقین ہے کہ ہماری فرقہ وارانہ ہم آہنگی غالب رہے گی۔”
دی کوئنٹ ہندی نے اپنی شناخت کے تحفظ کے لیے بچے اور اس کے خاندان کا نام ظاہر نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
بچے کی ماں بتایا”انہوں نے اسے بہت مارا پیٹا۔ پیٹنے کی وجہ سے اس کا چہرہ اور کمر مکمل طور پر سرخ ہو گئی تھی۔ اپنے بچے کی پٹائی کی ویڈیو دیکھ کر مجھے بہت غصہ آیا۔”
تشدد کا نشانہ بننے والے بچے کی ماں کا مزید کہنا تھا کہ وہ ترپتا تیاگی سے ملنے اور بات کرنے گئی تھی لیکن ٹیچر نے کہا کہ میں لڑنے کے موڈ میں نہیں ہوں۔
0 Comments