نئی دہلی: اترپردیش کے متھرا میں شری کرشن جنم بھومی اور عیدگاہ مسجد کے قریب ریلوے کی زمین پر آباد مبینہ غیر قانونی بستیوں پر بلڈوزر کی کارروائی کو چیلنج کرنے والی ایک عرضی پر سپریم کورٹ میں بدھ کو سماعت ہوئی۔ عرضی پر سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے شری کرشن جنم بھومی کے قریب بلڈوزر کی کارروائی پر 10 دنوں کے لیے روک لگا دی ہے۔ نیز عرضی پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت اور ریلوے کو نوٹس جاری کیا ہے۔ اب اس معاملے کی سماعت ایک ہفتے بعد ہوگی۔
درخواست گزار نے دعویٰ کیا تھا کہ جس زمین سے ریلوے تجاوزات ہٹا رہا تھا، وہاں پر لوگ 100 سال سے زائد عرصے رہ رہے ہیں سے۔ اس بنیاد پر کارروائی روکنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ ریلوے کی جانب سے پہلے ہی بہت سی تجاوزات ہٹا دی گئی ہیں۔ اب صرف 70-80 مکانات رہ گئے ہیں، ان کے گرانے پر پابندی لگائی جائے۔ عدالت عظمیٰ نے فوری اثر کے ساتھ کارروائی روک دی اور ریلوے سے جواب طلب کیا۔ تاہم سماعت کے دوران سپریم کورٹ میں ریلوے کی جانب سے کوئی بھی موجود نہیں تھا۔
متھرا – ورنداون ریلوے لائن کے کنارے ریلوے کی زمین پر مبینہ طور پر قبضہ کرکے رہنے والے لوگوں سے ریلوے نے زمین خالی کرنے کیلئے کہا تھا۔ عرضی گزار کی طرف سے سپریم کورٹ میں پیش ہوئے سینئر وکیل پرشانتو سین نے عدالت کو بتایا کہ اس کارروائی میں 200 مکانات گرائے جائیں گے اور 3000 لوگ اس سے متاثر ہوں گے۔ ان کے پاس رہنے کے لیے کوئی دوسری جگہ نہیں ہے اور وہ یہاں 100 سال سے زیادہ عرصے سے رہ رہے ہیں۔یہ معاملہ الہ آباد ہائی کورٹ میں چل رہا تھا، لیکن ہڑتال کی وجہ سے پیر کو سماعت نہیں ہو سکی تھی، ایسے میں درخواست گزار سپریم کورٹ پہنچے تھے۔
0 Comments