مرکز کی مودی حکومت نے 18 ستمبر سے 22 ستمبر تک پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس بلایا ہے۔ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ 17ویں لوک سبھا جلد ہی تحلیل ہو سکتی ہے اور وقت سے پہلے انتخابات ہو سکتے ہیں۔ 18 ستمبر سے شروع ہونے والا سیشن 17ویں لوک سبھا کا آخری اجلاس ہو سکتا ہے۔ذرائع نے مزید بتایا کہ اگر لوک سبھا تحلیل ہو جاتی ہے تو اسمبلی انتخابات کے ساتھ لوک سبھا انتخابات بھی کرائے جا سکتے ہیں۔ الیکشن کمیشن کو قانون ساز اسمبلی کے ساتھ لوک سبھا انتخابات کرانے کی تیاریوں کے لیے ایک ماہ کا وقت درکار ہے۔ کئی سیاسی جماعتوں کے لیڈروں نے یہ بھی کہا ہے کہ مودی حکومت وقت سے پہلے انتخابات کرا سکتی ہے۔
عام طور پر پارلیمنٹ کے تین اجلاس ہوتے ہیں۔ اس میں بجٹ سیشن، مانسون سیشن اور سرمائی اجلاس شامل ہیں۔ خصوصی حالات میں پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس بلانے کا انتظام ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ 18 سے 22 ستمبر تک پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس بلایا گیا ہے جس میں پانچ اجلاس ہوں گے۔ پارلیمانی امور کے وزیر جوشی نے سوشل میڈیا سائٹ ‘X’ پر لکھا، ‘پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس (17 ویں لوک سبھا کا 13 واں اجلاس اور راجیہ سبھا کا 261 واں اجلاس) 18 سے 22 ستمبر تک بلایا گیا ہے۔ پارلیمنٹ کے اس خصوصی اجلاس کے ایجنڈے کے بارے میں سرکاری طور پر کچھ نہیں کہا گیا ہے۔ تاہم، یہ اجلاس 9 اور 10 ستمبر کو قومی دارالحکومت میں ہونے والے جی 20 سربراہی اجلاس کے چند دن بعد ہونے جارہا ہے-
ذرائع کے مطابق خصوصی اجلاس کے دوران پارلیمانی کام کو نئے پارلیمنٹ ہاؤس میں منتقل کیا جا سکتا ہے جس کا افتتاح وزیر اعظم نریندر مودی نے 28 مئی کو کیا تھا۔ پارلیمنٹ کی نئی عمارت سے متعلق تعمیراتی کام کو حتمی شکل دی جا رہی ہے تاکہ یہ اجلاس کی میزبانی کے لیے تیار ہو سکے۔
یہ خبر ایسے وقت میں آئی ہے جب آج ممبئی میں I.N.D.I.A اتحاد کی تیسری میٹنگ ہو رہی ہے۔ اس میٹنگ میں کانگریس کی سابق صدر سونیا گاندھی، راہول گاندھی، ملکارجن کھرگے، دہلی کے سی ایم اروند کیجریوال، شیو سینا (یو بی ٹی) کے صدر ادھو ٹھاکرے، بنگال کی سی ایم ممتا بنرجی، بہار کے سی ایم نتیش کمار، نائب وزیر اعلی تیجسوی یادو سمیت کئی اہم شخصیات نے شرکت کی۔ پہنچ چکے ہیں جس میں اہم فیصلے لئے جانے کی امید ہے-
0 Comments