مظفرنگر: عزیز الرحمن خاں۔
مظفرنگر اسکول والے معاملے میں اترپردیش پولیس نے نہایت بےشرمی کےساتھ مشہور تفتیشی صحافی محمد زبیر کے خلاف ایف آئی آر درج کرلی ہے، الزام مظلوم بچے کی شناخت ظاہر کرنے کا ہے، دوسری طرف نفرتی ہندوتوا ٹیچر ابھی تک آزاد ہے،
محمد زبیر آلٹ نیوز کے بانی جرنلسٹ ہیں اور وہ تکنیکی ذرائع سے سوشل میڈیا کی دنیا میں پھیلائی جانے والی خبروں کی پڑتال کرتے ہیں، وہ اکثر سَنگھی آئی۔ٹی سیل کے ذریعے پھیلائی جانے والی نفرتی فرضی خبروں کا پردہ فاش کرتے رہے ہیں،
نفرت پھیلانے والوں پر، ظلم کرنے والے ہندوتوا انتہاپسندوں پر کوئی کاروائی نہیں لیکن اس ہندوتوا نفرت کو صرف نفرت کہنے والوں کےخلاف اور کسی بھی درجے میں ان ہندوتوا جرائم کو قابلِ مؤاخذہ بنانے والوں کےخلاف اور مظالم کےخلاف عوامی رائے بنانے والوں پر مودی۔شاہ کی ہندوتوا پولیس اٹھ کھڑی ہوئی ہے، کیا پیغام دینا چاہتے ہو آپ؟
سرکاری ظلم و ستم اور سَنگھی پالیسیوں کےخلاف قلم و کاغذ کے ذریعے اپنی رائے کا اظہار کرنے والوں پر مودی۔یوگی کا یہ کریک ڈاؤن ایمرجنسی سے بدترین جرم ہے، یہ زبان بندی نس بندی سے گھٹیا ظلم ہے، یہ انسانوں کی زبانوں پر تالے ڈالنے والی مذموم ڈکٹیٹرشپ ہے، آج طاقت اور اقتدار کے نشے میں ہندوتوا حکمران خواہ جو مرضی کرلیں لیکن وہ ایک بار ضرور بالضرور پڑھ لیں کہ ماضی کے ایسے مغرور اور ظالم حکمرانوں کو تاریخ آج کیسے یاد کرتی ہے؟ آپ یقین کیجیے کہ آپکا فاشسٹ سامراج آج نہ سہی لیکن کل ضرور منہدم ہوگا، اور آپکو اپنی تاریخ پر پشیمانی ضرور ہوگی، کوئی آپکی پیروی نہیں کرےگا جیسے آج آپ کھل کر نہ تو اپنے چہیتے ساورکر کو اپنا پارہے ہیں نہ ہی ہٹلر کی پیروی کرپارہے ہیں، کیا آپ اپنے گرو لال کرشن اڈوانی کے انجام کو نہیں دیکھتے ہو؟ یہ قدرت آپکو دکھا رہی ہے کہ انسانوں کےخلاف نفرت کے جِن کو دیوتا بناکر اور عام ہندوؤں کو مسلمانوں کے خون کا پیاسا بناکر اقتدار کی سیڑھیاں چڑھنے والے بالآخر کس انجام پر پہنچیں گے۔ فاعتبروا یا مودی ۔ یوگی ۔ بھاگوت ۔ شاہ
ہم (صحافتی برادری) پوری طاقت کےساتھ غیرمشروط طورپر محمد زبیر کےساتھ کھڑے ہیں
0 Comments