Latest News

حکومت انڈیا کا نام ہٹا رہی ہے؟ جی ۲۰ کے دعوت نامے میں لکھا گیا ‘بھارت’ اور “پریسیڈنٹ آف بھارت"، پارلیمنٹ کے خصوصی سیشن میں قرارداد لانے کی تیاری.

ملک کا نام ‘انڈیا’ ہٹانے کی جو قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں، آخر کار اسے ٹھوس بنیاد ملتی نظر آ رہی ہے۔ روایتی طور پر استعمال ہونے والے ‘پریزیڈنٹ آف انڈیا’ کی جگہ اب ‘پریسیڈنٹ آف بھارت ‘ کو سرکاری طور پر استعمال کیا گیا ہے۔ ہندوستان کی زیر صدارت جی 20 کے سربراہان مملکت کو بھیجے گئے دعوت نامے میں اب ‘پریسیڈنٹ آف بھارت’ لکھا گیا ہے۔ یہ بین الاقوامی سطح پر ناموں میں ایک اہم تبدیلی کی نشاندہی کرتا ہے۔
دریں اثنا کانگریس نے مرکزی حکومت پر الزام لگایا ہے کہ اس نے عشائیہ کے جو دعوت نامے بھجوائے ہیں ان پر پریزیڈنٹ آف انڈیا کے مقام پر پریزیڈنٹ آف بھارت کا استعمال کیا گیا ہے۔ پارٹی کے جنرل سکریٹری انچارج شعبہ مواصلات جے رام رمیش نے کہا کہ راشٹرپتی بھون کی طرف سے 9 ستمبر کو جی-20 سربراہی اجلاس کے عشائیہ کے لیے بھیجے گئے دعوت ناموں میں عام طور پر استعمال ہونے والے ‘پرزیڈنٹ آف انڈیا’ کو تبدیل کر کے پریزڈنٹ آف بھارت کر دیا گیا ہے۔

اپنے ایک اور ٹوئٹ میں انہوں نے کہا ’’مسٹر مودی تاریخ کو مسخ اور ہندوستان یعنی بھارت یعنی ریاستوں کے مرکز کو تقسیم کرنا جاری رکھ سکتے ہیں لیکن ہم ہار نہیں مانیں گے۔ آخر انڈیا کی جماعتوں کا مقصد کیا ہے؟ یہ بھارت ہے – ہم آہنگی، دوستی، مفاہمت اور بھروسہ۔ جوڑے گا بھارت جیتے گا انڈیا‘‘۔

غور طلب ہے کہ مودی حکومت نے آئین میں انڈیا کا نام تبدیل کرکے ’بھارت‘ رکھنے کا فیصلہ کرلیا۔ میڈیا کے مطابق مودی حکومت نے آئین میں انڈیا کا نام تبدیل کرنے کے لیے پارلیمنٹ کے آئندہ خصوصی سیشن میں قرارداد لانے کا فیصلہ کیا ہے، پارلیمنٹ کا یہ خصوصی سیشن 18 ستمبر کو شروع ہوگا جو 22 ستمبر تک جاری رہے گا جس میں آئین میں انڈیا کا مطلب بھارت میں ترمیم کی جائے گی اور اس کا نام صرف ’ری پبلک آف بھارت‘ رکھا جائے گا۔
انڈیا کا نام بھارت رکھنے کا مطالبہ پورا کرنے کےلیے آئین میں ترمیم کی جائے گی جس کے لیے مرکزی حکومت پارلیمنٹ میں ایک قرارداد لاسکتی ہے۔
بتا دیں کہ راشٹریا سوام سیوک سنگھ کے سربراہ موہن بھاگوت نے انڈیا کا نام بھارت رکھنے کی حمایت کی ہے اور انہوں نے ہی ماضی میں مطالبہ کیا تھا کہ ملک کے لیے انڈیا کی جگہ بھارت کا نام استعمال کیا جائے جب کہ ان کا ماننا ہےکہ ملک کو صدیوں کو بھارت کے نام سے ہی جانا جاتا ہے۔

سمیر چودھری۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر