Latest News

جی ۲۰ کے لیے جاری کتابچہ میں ملک کا آفیشیل نام ’بھارت‘ بتایا گیا۔

نئی دہلی: جی – 20 سربراہی اجلاس سے پہلے مرکزی حکومت نے دو کتابچے جاری کیے ہیں – ‘بھارت: دی مدر آف ڈیموکریسی’ اور ‘الیکشن ان انڈیا’، جن میں 6000 قبل مسیح سے ہی ہندوستانی جمہوریت کی جڑوں کا سراغ لگایا گیا ہے اور کتابچہ کے آغاز میں ہی کہا گیا ہے کہ ‘ملک کا آفیشیل نام بھارت ہے۔’
دی وائر میں شائع شراوستی داس گپتا کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہجہاں پہلا کتابچہ ‘سندھو-سرسوتی تہذیب’، رامائن اور مہابھارت، اشوک، اکبر، چول اور وجے نگر سلطنت کی حکمرانی، اور کوٹلیہ اور میگستھنیزوغیرہ کی تعلیمات کے توسط سے ملک میں جمہوریت کا سراغ لگاتا ہے؛ وہیں دوسرا کتابچہ 1951-52 سے پہلے کے عام انتخابات سے لے کر 2019 کے آخری عام انتخابات تک ہندوستان میں ہونے والے انتخابات کا موازنہ کرتا ہے۔
ارت: دی مدر آف ڈیموکریسی‘ کے عنوان سے 52 صفحات پر مشتمل کتابچے کے پہلے صفحے پر ہی کہا گیا ہے کہ ملک کا آفیشیل نام بھارت ہے۔۔اس میں کہا گیا ہے، ‘ملک کاآفیشیل نام بھارت ہے۔ آئین اور 1946-48 کے مباحث میں بھی اس کا ذکر ہے۔’

کتابچے میں یہ اعلان جی – 20 عشائیہ کےاس دعوت نامے کے چند دنوں بعد ہی سامنے آیا ہے، جس میں دروپدی مرمو کو ‘پریسیڈنٹ آف انڈیا کے بجائے پریسیڈنٹ آف بھارت‘ لکھاگیا تھا، جس پر اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے شدید تنقید کی گئی تھی۔
ہندوستانی آئین کا آرٹیکل 1(1) ان الفاظ سے شروع ہوتا ہے، ‘انڈیا، جو کہ بھارت ہے، ریاستوں کی ایک یونین ہوگا۔’ ‘آئین کا سرکاری ہندی ایڈیشن کہتا ہے ،بھارت یعنی انڈیا…’، ریاستوں کی یونین ہوگا، یا ‘بھارت جو کہ انڈیا ہے…،’اس سےیہ واضح ہو جاتا ہے کہ دونوں نام آفیشیل ہیں، ایک ہندی میں اور دوسرا انگریزی۔
کتابچے میں 6000 قبل مسیح سے لے کر ہندوستانی آئین کو اپنانے تک ‘ہزاروں سالوں کے دوران بھارت کے جمہوری مزاج’ کو بیان کیا گیا ہے۔ دونوں کتابچے جی – 20 کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کیے گئے ہیں ۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر