Latest News

فلسطین کی آزادی تک جنگ جاری رہے گی، حماس کا اعلان، عالم عرب کی خاموشی کی مذمت، غزہ میں رات بھر قیامت خیز بمباری، ۴۷ قتل عام، وفا اسپتال اور نصیر بازار پر بھی حملہ، اسرائیلی جارحیت میں ہر گھنٹے ۵۰ شہادتیں، تمام اسپتال بند ، مزاحمتی تنظیموں کا جوابی وار۔

غزہ پٹی: معرکہ طوفان اقصیٰ کو ۱۹ دن ہوچکے ہیں، منگل کو حماس نے قبلہ اول اور فلسطین کی مکمل آزادی تک جنگ جاری رہنے کا اعلان کیا ہے۔ پیر اور منگل کی شب اہالیان غزہ کےلیے خونی شب تھے، اس شب ۴۷ قتل عام کیے گئے جس میں تقریباً ۵۵۶ شہید ہوگئے ۔ اسپتالوں کی حالت بھی انتہائی خستہ ہے، وزیر صحت نے تمام اسپتالوں کو بنیادی سہولت میسر نہ ہونے کی وجہ سے بند ہونے کا اعلان کیا ہے، ادھر مزاحمتی تنظیموں نے اسرائیلی جارحیت کے خلاف اپنی استطاعت کے بقدر اسرائیلی فوجی اڈوں پر مارٹر گولوں اورراکٹوں سے مسلسل حملہ جاری رکھا جس سے اسرائیلی شہروں میں واضح خوف ودہشت نظر آئی۔ عبرانی میڈیا نے کئی اسرائیلیوں کی ہلاکت کی بھی تصدیق کی ہے۔ القسام نےکہا کہ اس نے دشمن کے ٹھکانوں اور مراکز کو بھاری صلاحیت کے مارٹر گولوں سے تباہ کر دیا۔
اسلامی جہاد کی عسکری ونگ سرایا القدس نے بھی اعلان کیا کہ انہوں نے ’صفا‘کے مقام پر اسرائیلی قابض فوج کے فوجی مراکز پر مارٹر گولوں سے بمباری کی ہے۔ اس نے "کیسوفیم" اور "عین ثالثہ" کے مقامات پر میزائل حملوں سے بمباری کی۔اسرائیلی اخبار ماریو نے منگل کو اطلاع دی کہ شمالی مغربی کنارے میں واقع الفیہ منشیہ بستی پر میزائل گرنے کے نتیجے میں متعدد ہلاکتیں ہوئیں۔اس تناظر میں شمال مشرقی تل ابیب اور بالماخیم علاقے میں سائرن بجنے لگے۔منگل کی شام اسلامی تحریک کی عسکری ونگ سرایا القدس کے ترجمان ابو حمزہ نے اپنے بیان میں کہاکہ غزہ کے شمالی اور جنوبی محاذوں پر دشمن کے خستہ حال فوجی مراکز پر قابض لیڈروں کے بار بار معائنے فوج کی مایوسی کی کیفیت کو ظاہر کرتے ہیں۔ جو دس دنوں سے زیادہ عرصے سے اپنی تیاری کا دعویٰ کر رہی ہے۔ رہنما بخوبی جانتے ہیں کہ غزہ کی پٹی کے مضافات میں ان کے افسروں اور سپاہیوں کا کیا انتظار ہے۔انہوں نے کہاکہ صیہونی دشمن فوج کی غزہ کی پٹی میں داخل ہونے کی کوشش ان ہزاروں تربیت یافتہ جنگجوؤں کے دلوں کو ٹھنڈا کر دے گی جو دشمن کی فوج کا مقابلہ کرنے کے لیے بے تاب ہے اور دنیا ہماری بہادری کو دیکھے گی۔ فلسطینی جنگجو کی بہادری کو دیکھے گی جو دشمن کے خوفناک ہتھیاروں کا مقابلہ کررہی ہے ، اسرائیل کے پیچھے بڑا شیطان امریکہ ہے ، انہوں نے کہاکہ اس جنگ کا صرف ایک ہی فاتح ہے اور وہ فلسطینی جنگجو ہے۔ ادھر عالمی ادارہ صحت نے جنگ بندی کی اپیل کی ہے تاکہ غزہ میں فوری امداد پہنچانا ممکن ہوسکے ورنہ انسانی تباہی کا خدشہ ہے۔ شکست وہزیمت سے دوچار اسرائیل نے فلسطینی قیدیوں کو بھی جیل کے اندر شہید کرنے کا سلسلہ شروع کردیا ہے۔حماس کے ایک سینئر سربراہ کے قتل کے۲۴ گھنٹے بعد دوسرے قیدی کو بھی موت کے گھاٹ اتار دیا۔ تفصیلات کے مطابق فلسطینی وزارت صحت کے ترجمان ڈاکٹر اشرف القدرہ نے آج منگل کو غزہ کی پٹی میں ہسپتالوں کے مکمل طور پر بند ہونے کا اعلان کیا انہوں نے کہاکہ ہسپتالوں کے دروازے کھلے رہنے کا مطلب یہ نہیں کہ وہ زخمیوں کی خدمت کر رہے ہیں۔ وزارت صحت کے ترجمان نے کہا کہ گزشتہ شب غزہ کی پٹی میں ایک خونی رات تھی، جس کی تلخی تمام رہائشی برادریوں نے محسوس کی، کیونکہ اسرائیلی قبضے نے غزہ کی پٹی کے ۴۰۰ علاقوں کو نشانہ بنانے کا اعتراف کیا۔ القدرہ نے تصدیق کی کہ اسرائیلی غاصبوں نے اہالیان غزہ کے خلاف گزشتہ چند گھنٹوں میں ۴۷قتل عام کیے جس میں ۳۰۵ بچے، ۱۷۳ خواتین اور ۷۸ بزرگ جام شہادت نوش کرگئے۔ غزہ کی پٹی میں الجزیرہ کے نامہ نگار نے کچھ دیر پہلے اطلاع دی تھی کہ غاصب صیہونی فوج کی غزہ پر شدید بمباری کا نیا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔رپورٹ کے مطابق صیہونی جنگی طیاروں نے کچھ دیر پہلے غزہ میں وفا اسپتال کے قریب کے علاقے پر بمباری کی۔الجزیرہ کے رپورٹر نے یہ بھی بتایا کہ غزہ کے شمال میں بئر النعجہ کے علاقے میں ایک اور مکان پر بمباری کی گئی۔صیہونی فوج کے طیاروں نے ایک بار پھر غزہ میں نصیرات مارکیٹ پر بمباری کی۔نصیرات کیمپ میں تجارتی مرکز پر حملہ کیا گیا جس کے دوران متعدد افراد شہید اور زخمی ہوئے۔اسرائیلی طیاروں نے غزہ کے جنوب میں خان یونس پر بھی بمباری کی۔تاہم مقامی ذرائع نے صیہونی رجیم کے حملوں کے اس دور کے آغاز کے ساتھ ہی قسام برگیڈ کی طرف سے جوابی کے میزائل حملوں کی اطلاع دی ہے۔

قسام بریگیڈز نے اعلان کیا کہ غزہ میں عام شہریوں کی ہلاکت کے جواب میں غزہ کے قریب صیہونی قصبے مفتاخیم کو راکٹ حملے کا نشانہ بنایا گیا۔اسی دوران فلسطین کی وزارت صحت نے غزہ میں صہیونی فوج کے وحشیانہ حملوں کے نتیجے میں اب تک شہید ہونے والوں کی تعداد ۵۸۰۰تک پہنچنے کی خبر دی ہے جب کہ ابھی تک ۱۷ہزار فلسطینی زخمی ہو چکے ہیں۔قبل ازیں اسلامی تحریک مزاحمت حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ھنیہ نے زور دے کر کہا ہے کہ صیہونی قابض دشمن کو سکیورٹی نہیں ملے گی۔جب تک ہمارے لوگ اور بچے ہماری بابرکت سرزمین پر سلامتی، آزادی اور خودمختاری سے لطف اندوز ہو سکیں۔ اسماعیل ہنیہ نے منگل کی صبح ایک پریس بیان میں کہاکہ یہ مجرم کسی کے درمیان فرق نہیں کرتے، وہ بچوں، عورتوں اور بوڑھوں کو قتل کرتے ہیں اور غزہ کی پٹی میں سب سے ہولناک قتل عام کررہے ہیں۔ ایسا کرتے ہوئے وہ تاریخ میں خود کو پرلے درجے کے بےشرم اور خون خوار ہونے کا ثبوت پیش کررہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ مزاحمت کے ٹائٹنز اور ظلم کے شیر ان کا تعاقب کریں گے اور ان کے مضبوط قلعے تباہ کر دیے جائیں گے اور جب تک ہمارے لوگوں اور بچوں کو ہماری مبارک سرزمین پر سلامتی، آزادی اور خودمختاری حاصل نہ ہو اس وقت تک وہ سلامتی سے لطف اندوز نہیں ہوں گے۔ انہوں نے عرب اور مسلمان ممالک کے لیڈروں کو مخاطب کرتے ہوئے پوچھا: تمہیں کتنے خون اور قتل عام کی ضرورت ہے۔  تم غزہ میں اور کتنے بچوں کا قتل عام چاہتے ہو۔ انہوںے غزہ کی پٹی پر جاری اسرائیلی بربریت پر عرب اور عالم اسلام کی مجرمانہ خاموشی کی شدید مذمت کی اور مسلمانان عالم کی عوام کی طرف سے فلسطینیوں کی حمایت پرانہیں سراہا۔ انہوں نے مغربی ممالک پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مغرب کی منافقت سب پرعیاں ہے۔ وہ ایک طرف انسانی حقوق کا دعویٰ کرتے ہیں اور دوسری طرف غزہ میں نسل کشی میں سفاک صہیونی فوج کی مدد کررہے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت نے فوری طور پر جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے، تاکہ غزہ کے تمام حصوں میں سامان محفوظ طریقے سے پہنچایا جا سکے، ادھر انسانی حقوق کے ہائی کمشنر کے دفتر نے تصدیق کی کہ مصر سے آنے والی امداد بہت کم ہے۔ جس چیز کی غزہ میں ضرورت ہے وہاں امداد کا سمندر درکار ہے۔ جنیوا میں المیادین کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی جارحیت کی وجہ سے غزہ میں داخل ہونے والے طبی سامان تقسیم کے قابل نہیں ہے۔عالمی ادارہ صحت نے انسانی بنیاد پر فوری طور پر جنگ بندی کا مطالبہ کیاتاکہ وہ غزہ پٹی کے تمام علاقوں میں محفوظ طریقوں سے امداد پہنچا سکے۔دریں اثناء امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کے بارے میں کوئی بھی بات چیت صرف اسی صورت میں ہو سکتی ہے جب حماس تمام یرغمالیوں کو رہا کرے۔

فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق پیر کو وائٹ ہاؤس کے ایک ایونٹ میں ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ یرغمالیوں کے لیے جنگ بندی کے معاہدے کی حمایت کریں گے تو امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ’ہمیں ان یرغمالیوں کو رہا کرانا چاہیے اور پھر ہم بات کر سکتے ہیں۔ادھر منگل کی شام اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی کے متعدد علاقوں پر ہوائی جہاز کے ذریعے دیے گئے ایک بیان میں کہا کہ اس نے فلسطینی مزاحمتی تحریک (حماس) کے زیر حراست قیدیوں کے بارے میں معلومات کے بدلے مالی انعام جس کی قیمت متعین نہیں کی گئی ہے دی جائے گی۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر