Latest News

امریکہ اور اسرائیل کا غزہ پر حملوں میں روزانہ چار گھنٹےکے وقفے پر اتفاق، پرتشدد کارروائیوں میں مزید ۱۸ فلسطینی شہید، حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ مصر پہنچے۔

امریکہ اور اسرائیل نے غزہ پر حملوں میں روزانہ 4 گھنٹےکے وقفے پر اتفاق کیا ہے تاکہ جنگ زدہ علاقے سے لوگوں کا محفوظ انخلا ہوسکے۔
امریکی صدارتی دفتر وائٹ ہاؤس کے مطابق غزہ کے لوگوں کو 2 انسانی راہداریاں فراہم کی جائیں گی، اسرائیل نے یقین دہانی کرائی ہےکہ وقفےکے دوران کوئی فوجی کارروائی نہیں کرےگا، شمالی غزہ میں روزانہ 4 گھنٹے کے وقفے پر عمل درآمد آج سے ہوگا۔ وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ غزہ میں ضرورت کے مطابق یہ وقفے روزانہ کی بنیادوں پر چاہتے ہیں، اسرائیل کم از کم تین گھنٹے پہلے وقفے کا اعلان کرےگا۔
اس حوالے سے وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی کا کہنا ہےکہ غزہ میں یہ وقفے درست سمت کی جانب قدم ہے، غزہ میں مزید امدادی ٹرک جانے کے ضرورت ہے، روزانہ 150 امدادی ٹرک بھیجنا چاہتے ہیں۔
جان کربی کا کہنا ہےکہ امریکا اس وقت حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کا حامی نہیں کیونکہ اس سے حماس نے جو کچھ 7 اکتوبر کو کیا تھا، اسے کرنے کی چھوٹ مل جائےگی۔

دوسری جانب حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ مصر پہنچ گئے ہیں جہاں انہوں نے مصری جنرل انٹیلی جنس سروس کے سربراہ میجر جنرل عباس کامل سے ملاقات کی اور غزہ کی پٹی کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ اسماعیل ہنیہ کے ترجمان نے اس بات کی تردید کی ہے کہ اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کا کسی قسم کا معاہدہ طے پایا ہے۔
ایک بیان میں اسماعیل ہنیہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ابھی بات چیت جاری ہے اور کوئی معاہدہ نہیں ہوا، اگر کوئی معاہدہ طے پایا تو اس کا واضح طور پر اعلان کیا جائےگا۔

اقوام متحدہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ غزہ کی لڑائی میں کسی بھی انسانی وقفے کے لیے اقوام متحدہ کےساتھ ہم آہنگی کی ضرورت ہوگی اور تمام فریقین کی رضامندی درکار ہوگی۔ ترجمان اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ تمام فریقین کی رضامندی سے ہی انسانی وقفہ صحیح معنوں میں موثر ہوگا۔
اُدھر، اسرائیل کی جانب سے غزہ کے ساتھ فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے میں بھی جارحیت کا سلسلہ جاری ہے۔ عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج نے مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر جنین میں پرتشدد کارروائیوں میں مزید 18 فلسطینیوں کو شہید کردیا، شہدا میں ایک 15 سالہ لڑکا بھی شامل ہے۔ فلسطینی وزارت صحت کے مطابق جنین میں اسرائیلی فوج کی پرتشددکارروائیوں میں 20 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
دوسری جانب غزہ میں اسرائیل کی وحشیانہ کارروائیوں کے دوران مزید 243 فلسطینی شہری شہید ہوگئے ہیں جس کے بعد 7 اکتوبر سے اب تک شہید ہونے والے افراد کی تعداد 10 ہزار 812 ہوگئی ہے۔ فلسطینی وزارت صحت کی جانب سے جاری بیان کے مطابق مجموعی طور پر غزہ میں اب تک 2918 خواتین اور 4412 بچے شہید ہو چکے ہیں۔ فلسطینی وزارت صحت کے ترجمان نے بتایا کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے طبی عملےکو ہدف بنانےکا سلسلہ تیز کر دیا گیا ہے۔ ترجمان نے مزید بتایا کہ مزید 2 اسپتال بند ہوچکے ہیں جس کے بعد مجموعی تعداد 18 ہوگئی ہے۔ ترجمان کے مطابق غزہ کے 9 لاکھ رہائشی ادویات، پناہ گاہ یا تحفظ کے بغیر زندہ رہنے پر مجبور ہیں۔

غزہ پٹی کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے تین دن میں غزہ میں 8 اسپتالوں پر بمباری کی ہے، غزہ میں 7 اکتوبر سے اب تک 18 اسپتال بند ہیں، غزہ کا کوئی بھی حصہ اسرائیلی فورسز کی وحشیانہ بمباری سے نہیں بچ سکا، اسرائیلی فورسز نے طبی تنصیبات سمیت تعلیمی اداروں کو بھی بمباری کا نشانہ بنایا جس میں 18اسپتال،40 ڈسپنسریاں اور 120 طبی مراکز تباہ ہوگئے۔ اسرائیلی فورسز کی بمباری میں غزہ کے 60 اسکول بھی تباہ ہوئے ہیں۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر