Latest News

اوقاف پر دوروزہ اجلاس: نئی صبح کی امید۔ تحریر:۔قاسم سید۔

کافی عرصہ بعد  اوقاف کے امور و معاملات  سے واقفیت، جملہ کاموں کو بہتر بنانے اور اوقاف کی بازیابی   کی گرہیں کھولنے پر  نئی دہلی میں  ٹھوس ،سنجیدہ اور لائحۂ عمل طے کرنے کے حوالہ سے دوروزہ تنظیمی تفہیمی اجلاس ہوا ،اس  میں  اوقاف کے امور سے دلچسپی رکھنے  اور عملا کچھ کرنے والے ذمہ دار افراد نے  ملک بھر سے شرکت کی۔اس پروگرام کا اہتمام جماعت اسلامی ہند نے کیا تھا ۔اس کی اہمیت و سنجیدگی کا اندازہ یوں لگایا جاسکتا ہے کہ اس میں امیر جماعت اسلامی ہند سید سعادت اللہ حسینی نے کلیدی گفتگو کی  ،نائب امرائے جماعت انجینئیر محمد سلیم ،اور ملک معتصم خان اجلاس  کا حصہ رہے ،
علاوہ ازیں سید محمود اختر (سابق ڈائیریکڑ، وزارت اقلیتی امور، حکومت ہند)، ڈاکٹر ظفر محمود (صدر، زکوٰۃ فاؤنڈیشن آف انڈیا)، اکرم الجبار ( سابق انکم ٹیکس کمشنر، مہاراشٹر)، محمد افضال الحق (اسسٹنٹ لا آفیسر، سنٹرل وقف کونسل)،(حسیب احمد (سابق جوائنٹ سکریڑی، منسٹری آف ایجوکیشن)،جیسے جیداور معروف  موجودہ و سابق بیوروکریٹس   نہ صرف شریک ہوئے بلکہ قیمتی تجربات شئیر کئے ایڈوکیٹ  محمد اسلم اور ایڈوکیٹ رئیس صدیقی کے علاوہ کئی وکلا پروگرام کا حصہ رہے   سکریٹری شعبہ اوقاف (جماعت اسلامی ہند)محمد رفیق اور ان کے معاون انعام الرحمان نے  پورے ملک سے لعل گوہرجمع  کئے ، پروگرام کو قابل عمل بنانے میں انہوں نے تھک محنت کی  ۔ 
اس دوروزہ اجلاس میں  مشکلات،چیلنجوں ان کے حل کے راستے تلاش کرنے کی کوشش کی گئی ،اوقاف سے تعلق رکھنے والے کچھ سابق وموجودہ افسروں کو ایک چھت کے نیچے  لاکر ان  کی رہنمائی و تجربات سے استفادہ کیا گیا ۔فاضل مقررین نے ملک میں وقف قوانین ،وقف سروے کی موجودہ صورت حال، تحفظ اوقاف،اور وقف سے متعلق اپنے تجربات شئیر کئے اور ایک جامع روڈمیپ سامنے رکھ
چند  مجموعی طور پر سامنے آئیں ایک یہ کہ وقف پر کام پارٹ ٹائم جاب نہیں یہ مستقل اور محنت طلب کام ہے ،وقف کو تحریک بنایا جائے -دوسرے وقف کا اصل مسئلہ  انکروچمنٹ ہے اور اس میں اصل حصہ داری مسلمانوں کی ہے ۔یہ بھی معلوم ہوا کہ  ڈیفنس اور ریلوے کے بعد ملک میں سب سے زیادہ زمین اوقاف کی ہے  اور حکومت اس پر قبضہ کرنا چاہتی ہے اس کا پتہ لگانے اور موجودہ صورتحال جاننے کے لئے آرٹی  آئی  کو ہتھیار بنایا جائے اس تعلق سے معروف  آر ٹی آئی ایکٹوسٹ انتظار نعیم نے اپنی جدوجہد اور اس کے دوررس نتائج سے روشناس کرایا- 
سید سعادت اللہ حسینی امیر جماعت کا کلیدی خطاب معلومات مشاہدات کا نچوڑ تھااور روڈمیپ بھی-اس کا تذکرہ ضروری ہے  انہوں نے کہا  کہ وقف اسلام کا ایک اہم ادارہ ہے۔ عام طور پر صرف اس کے افادی پہلو پر نظر ہوتی ہے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ وقف اسلام کے پورے معاشی تصور اور اسلامی نظام معاشیات کا ایک بہت ہی اہم ستون بھی ہے۔ دولت مند افراد سماج کی کسی خاص ضرورت کی تکمیل کے لیے مال و جائداد وقف کیا کرتے تھے۔ دنیا میں سب سے زیادہ وقف کی جائدادیں ہندوستان میں ہیں پورے اوقاف کے %70 تا %80 حصہ وقف بورڈ کے کنڑول کے باہر ہے اور بقیہ  %20 تا %30 حصہ جو وقف بورڈ کے ماتحت ہے وہ بھی بد انتظامی اور
 corruption
 کا شکار ہے۔ اس لیے وقف کی حفاظت، اس کا
 revival
 اور اس کو بچائے رکھنا یہ پوری ملت کی ایک اہم ذمہ داری ہے اور ایک اہم فرض کفایہ ہے۔ اس کو ادا کرنے کے لیے ہم کو بہت ہی سنجیدہ کوشش کرنے کی ضرورت ہے۔ سب سے پہلے کرنے کا ضروری  کام ہے اس کے تئیں بیداری لانا، دوسرا اہم کام حکومت کے اقدامات، عدالتوں میں جو کچھ ہو رہا ہے اس پر اور میڈیا میں جو 
discourse
 چل رہا ہے اس پر نظر رکھنا،تیسرا اہم کام ریاستی وقف بورڈوں کو فعال کرنے کی کوشش کرنا ہے۔
بہرحال وقف پر بیداری کے لئے جگہ جگہ ایسے پروگراموں کی ضرورت ہے، امیر جماعت اور دیگر حضرات نے کام کا جو خاکہ پیش کیا ہے اس  پر عملدرآمد کے لئے ایک میکنزم بنانا ہوگا۔امت کے اندر حوصلہ ہے پر مستقل مزاجی نہیں ہے اور یہ کام پتہ ماری   چاہتا ہے-یہ وہ ہانڈی ہے جو شعلوں پر نہیں دھیمی آنچ میں پکتی ہے -اب جماعت نے یہ کام ہاتھ میں لیا ہے تو اس تدبیر کی تعبیر سامنے آنے کی امید کی جاسکتی ہے۔

 مضمون نگار ملک کے ممتاز صحافی اور "روزنامہ خبریں" کے ایڈیٹر ان چیف ہیں۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر