Latest News

دہلی میں انڈیا اتحاد کی میٹنگ، ۲۸ اپوزیشن لیڈران کی شرکت، وزیراعظم کے چہرے کے لیے کھڑگے کے نام کی تجویز، جمہوریت کی بقاء کے لیے لڑنے کا اعلان، ممبران پارلیمنٹ کی معطلی پر بحث، ۲۲ دسمبر سے حکومت کے خلاف ملک گیر احتجاج۔

نئی دہلی: انڈیا اتحاد کے لیڈران کی چوتھی میٹنگ آج دہلی کے اشوکا ہوٹل میں ہوئی، اس میں مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے وزیراعظم کے چہرے کے لیے کانگریس صدر ملکا ارجن کھڑکے کے نام کی تجویز رکھی، اروند کیجری وال نے اس کی حمایت کی ۔ اس کی جانکاری میٹنگ کے بعد ایم ڈی ایم کے کے ممبر پارلیمنٹ وائیکو نے دی، حالانکہ وزیر اعظم کے چہرے کے سوال پر یوپی کے سابق وزیراعلیٰ اکھلیش یادو نے چپی سادھ لی۔ صحافیوں کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کھڑگے نے کہاکہ پہلے ہم سبھی لوگوں کو جیت کر آنا ہے، پہلے اس پر بات کرنی ہوگی اس پر کام کریں گے، اگر ہمارے پاس ممبران پارلیمنٹ نہیں ہوں گے تو وزیراعظم کے چہرے کے بارے میں بات کرکے کیا کریں گے۔ میٹنگ میں کانگریس لیڈر سونیا گاندھی، راہل گاندھی ، کانگریس صدر ملکا ارجن کھڑگے، ایس پی سربراہ اکھلیش یادو، دہلی کے وزیراعلیٰ کیجری وال، بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار، فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ، محبوبہ مفتی اور آر ایل ڈی سے جینت چودھری کے علاوہ دیگر اہم لیڈران موجود تھے۔ میٹنگ کے بعد ملکا ارجن کھڑگے نے بتایاکہ چوتھی میٹنگ میں ۲۸ پارٹیوں نے حصہ لیا، لیڈران نے اپنے تاثرات اتحاد کے سامنے رکھے، عوامی مفاد میں سبھی کو مل کر اپنا کام کرنا ہے اور مسائل کو اُٹھانا ہے، پورے ملک میں کم سے کم آٹھ سے دس اجلاس کرنے کا فیصلہ ہوا ہے، بی جے پی حکومت میں پارلیمنٹ سے اراکین کو معطل کیاجارہا ہے، یہ جمہوریت کے خلاف ہے اس کےلیے ہم سبھی کو لڑنا ہوگا جس کےلیے ہم تیار ہیں۔ میٹنگ میں ۲۰۲۴ کے لوک سبھا الیکشن کو لے کر سیٹ شیئرنگ پر بات چیت ہوئی، بی جے پی کے خلاف ۴۰۰ سیٹوں پر متحدہ امیدوار کو اتارنے پر بات کی گئی، وہیں کانگریس کی کوشش ہے کہ وہ ۲۷۵ سے ۳۰۰ سیٹوں پر اپنے امیدوار اتارے، پارٹی دیگر پارٹیوں کو صرف ۲۰۰ سے ۲۵۰ سیٹ دینے کی حمایت میں ہے۔ بتایا جارہا ہے کہ ۳۱ دسمبر تک سیٹ تقسیم کا مسئلہ حل کرلیاجائے گا، ذرائع کا دعویٰ ہے کہ بہار کی راجدھانی پٹنہ میں گٹھ بندھن اتحاد کی پہلی ریلی ہوسکتی ہے، ایسا بتایا جارہا ہے کہ ۳۱جنوری کے بعد سے انڈیا الائنس کی ریلیاں منعقد کی جائیں گے۔ میٹنگ میں انڈیا اتحاد کے کوآرڈی نیٹر کے نام پر گفتگو ہوئی، اس کےلیے ادھوٹھاکرے، ممتا بنرجی، نتیش کمار کے ناموں پر غور کیاجاسکتا ہے، میٹنگ میں حکمت عملی بنائی گئی کہ بی جے کے سناتن او ربھگوا جیسے مدعوں کے جواب میں کن مدعوں کو لے کرعوام کے درمیان جائیں، مودی اور بی جے پی مخالفت سے ہٹ کر انڈیا اتحاد کے پاس ملک کےلیے کیا پلان ہے، اس پر بھی غوروفکر کیاگیا۔ انڈیا اتحاد کے لیڈران نے امیدوار فائنل ہونے کے بعد لوک سبھا چنائو کےلیے ٹون کیسے سیٹ کیاجائے، کہاں کتنی ریلیاں ہوں گی، اور اسٹار پرچارک ہون ہوں گے، الیکشن مہم کی برانڈنگ کیسے ہوگی، اس کےلیے کن ایجنسیوں سے مدد لی جاسکتی ہے۔ میٹنگ میں لوک سبھا اور راجیہ سبھا سے ۱۴۱ ممبران پارلیمنٹ کی معطلی پر گفتگو ہوئی، اپوزیشن پارٹیو ںنے سخت مذمت کی۔ بعد ازیں کانگریسی صدر ملکا ارجن کھڑگے نے کہاکہ جمہوریت بچانے کےلیے ہمیں لڑائی لڑنی ہوگی، مودی حکومت نے جن ۱۴۱ ممبران پارلیمنٹ کو معطل کیا ہے اس لے کے ہم حکومت کے خلاف اُٹھ کھڑے ہوں گے، انہو ںنے اعلان کیا کہ ۲۲ دسمبر کو ملک بھر میں حکومت کے خلاف احتجاج کیاجائے گا، وزیر اعظم مودی اور شاہ اگر یہ سمجھ رہے ہیں کہ کوئی نہیں لڑپائے گا تو وہ غلط فہمی میں ہیں، انہوں نے میٹنگ میں شامل ۲۸ پارٹیوں کے لیڈران کا شکریہ ادا کیا، انہوں نے کہاکہ سبھی تاناشاہی کے خلاف متحد ہوچکے ہیں۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر